سید ثاقب اکبر

اقبال اور ملا کی تنگ نظری

تحریر: ثاقب اکبر

ڈاکٹر خلیفہ عبد الحکیم لکھتے ہیں: ’’علامہ اقبال ایک روز مجھ سے فرمانے لگے کہ اکثر پیشہ ور ملا عملاً اسلام کے منکر، اس کی شریعت سے منحرف اور مادہ پرست دہریہ ہوتے ہیں۔ فرمایا کہ ایک مقدمے کے سلسلے میں ایک مولوی صاحب میرے پاس اکثر آتے تھے۔ مقدمے کی باتوں کے ساتھ ساتھ ہر وقت یہ تلقین ضرور کرتے تھے کہ دیکھیے ڈاکٹر صاحب آپ بھی عالم دین ہیں اور اسلام کی بابت نہایت لطیف باتیں کرتے ہیں لیکن افسوس ہے کہ آپ کی شکل مسلمانوں کی سی نہیں، آپ کے چہرے پر ڈاڑھی نہیں۔ میں اکثر ٹال کر کہہ دیتا کہ ہاں مولوی صاحب آپ سچ فرماتے ہیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

مسلح افواج کا تمسخر اُڑانا

پاکستان میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایک مجوزہ بل کی منظوری دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان کی مسلح افواج یا اس کے کسی رکن کا ارادتاً تمسخر اڑاتا ہے، وقار کو گزند پہنچاتا ہے یا بدنام کرتا ہے، وہ ایسے جرم کا قصور وار ہوگا جس کے لیے اتنی مدت کے لیے سزائے قید جو دو سال تک ہوسکتی ہے یا مع جرمانہ جو پانچ لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔ یہ بل ابھی قائمہ کمیٹی نے منظور کیا ہے، اب اسے قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔ بل پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد علی خان نے پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا تھا۔ (more…)

سیرت رسول ؐ کے حوالے سے ایک نشست

 شاہدرہ لاہور میں سیرت رسول ؐ کے حوالے سے ایک  نشست دربار سید عنایت علی بخاری نقوی پر منعقد ہوئی جس سے جناب سید ثاقب اکبر صدر نشین البصیرہ نے  بھی خطاب کیا اور سیرت رسول ؐ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی نشست کے اختتام پر دسترخوان امام حسن Read more…

Majlis Baseerat

تمدن نوین اسلامی

اس مجلس میں ۳۰ افراد نے شرکت کی جن میں سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر علی عباس ، سید نثار علی ترمذی ، سید علی رضا  نقوی اور دیگر شامل ہیں۔اس نشست میں جدید اسلامی تہذیب کے خدوخال اور نظریے پر بات کی گئی ۔

سید ثاقب اکبر

آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی

پاکستان میں جبری لاپتہ افراد کا مسئلہ برس ہا برس سے چلا آرہا ہے۔ اس سلسلے میں کئی مرتبہ تحریکیں چلیں، لوگوں نے مارچ کیے، دھرنے دیے، ٹی وی چینلز پر پروگرامز ہوئے، سوشل میڈیا نے آواز اٹھائی، مظاہرے کیے گئے، سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیے، وعدے وعید ہوئے لیکن مسئلہ ختم ہونے کو نہیں آتا۔ اصولی طور پر پاکستان میں رائج قانون اور آئینی دفعات کے مطابق کسی ریاستی یا حکومتی ادارے کی جانب سے کسی فرد کو زبردستی اغوا کر لینے یا غائب کر دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ (more…)

برصغیر کے شیعہ علماء کی تفسیری تالیفات

اس امر کا تعین کہ برصغیر میں سب سے پہلی تفسیر کب لکھی گئی، ایک انتہائی مشکل کام ہے لیکن بعض لوگوں کا خیال ہے کہ برصغیر کے لوگوں کا مدینہ منورہ کے مرکز اسلام سے رابطہ، دوسری صدی ہجری سے شروع ہوا۔ مسلمان تاجروں کی مدینہ آمد و رفت اس بات کا موجب بنی کہ وہ دینی مسائل سے آشنائی حاصل کریں اور بعد میں یہ تاجر برصغیر میں سکونت پذیر ہوئے جس کے نتیجے میں منصورہ میں انہوں نے ایک حکومت تشکیل دی جس کا حاکم ایک عرب خاندان تھا۔ ۷۱۲؁ ع میں محمد بن قاسم کے برصغیر پر حملے کے بعد عمر بن عبد العزیز نے سندھ کے راجوں اور نوابوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو ان میں سے بہت سوں نے اس دعوت کو خوشی خوشی قبول کر لیا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

قرآن اور عقل

قرآن حکیم کی دعوت کا رخ عقل انسانی کی طرف ہے۔اس نے فکر کو اپیل کی ہے اور عقل کو حرکت میں آنے کی دعوت دی ہے۔قرآن حکیم کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ کوئی بات خواہ کائنات سے متعلق ہو یا انسان سے،اخلاق سے متعلق ہویا تاریخ سے،عقائد سے متعلق ہو یا احکام سے قرآن حکیم اسے عقل کے پیمانے پر پرکھتا ہے اور اسی معیار پر اسے قبول یا رد کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نزدیک اس کی تعلیمات کی سچائی کا انحصار عقل پر ہے اور ان کی سچائی کا پیمانہ عقل ہے۔شاید یہ معلومات قارئین کی نظر میں مفید ہوں: قرآن حکیم میں تقریباً ستر مقامات پر حجیّت عقل کی طرف اشارہ ہوا ہے یعنی عقل کو حق و باطل، سچ جھوٹ اور صحیح وغلط کے پرکھنے کے لئے کسوٹی قرار دیا گیا ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

پاکستان اور خطے کے بدلتے حقائق

اگر گذشتہ تقریباً ایک ماہ کے دوران میں خطے کے چند بڑے واقعات کو سامنے رکھا جائے تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے خطے کے حقائق نہایت تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ پاکستان کسی صورت بھی اس تبدیلی کے اثرات سے اپنے آپ کو الگ نہیں رکھ سکے گا۔ ان میں ایک بڑا واقعہ یمن میں سعودیہ کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش ہے۔ اس سلسلے میں انصار اللہ، امریکہ اور اقوام متحدہ کے نمائندگان کی متعدد ملاقاتیں عمان میں ہوچکی ہیں۔ (more…)