نصاب کمیٹی کا اجلاس

Published by fawad on

نصاب کمیٹی

پاکستان میں پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک نصاب کو یکساں کرنے کے حوالے سے حکومت پاکستان نے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی ہیں ۔ اس حوالے سے دینیات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی میں علامہ شفاء نجفی شامل ہیں ۔

علامہ شفاء نجفی نے کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں پر اعتراض کرتے ہوئے بتایا کہ نصاب میں ایسے عناوین شامل کیے جارہے ہیں جو تمام مسلم مسالک کے مابین مشترک نہیں ہیں ۔ اسی طرح نصاب سے اہل بیت ؑ کے تذکرے کو جان بوجھ کر ہذف کیا جارہا ہے اس عنوان سے جناب ثاقب اکبر نے متعلقہ شخصیات سے رابطہ کیا

نصاب کمیٹی

اور شیعہ شخصیات جن میں علامہ افتخار حسین نقوی ، علامہ شفاء نجفی ، علامہ راجہ ناصر عباس ، علامہ سید ثاقب اکبر ، علامہ عارف حسین واحدی ، مفتی امجد عباس ، ڈاکٹر ابن حسن نقوی ، محمد ثقلین ، خانم شائشتہ شامل ہیں پر مشتمل ایک اجلاس منعقد کیا گیا ۔ اس اجلاس میں متفقہ طور پر جناب سید ثاقب اکبر کو کمیٹی کا کوارڈینیٹر مقرر کیا گیا اور اس کمیٹی کی سفارشات مرتب کی گئیں جو حسب ذیل ہیں :

عنوان: یکساں نصابِ تعلیم کے حوالے سے اہم اجلاس

پسِ منظر:حکومت پاکستان نے 2017 میں ملک کے تمام تعلیمی اداروں بشمول پرائیویٹ اور دینی سیکٹر کے لیے یکساں قومی تعلیمی نصاب لانے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں وفاقی، صوبائی حکومتوں اور سرکاری، نجی اور دینی تعلیمی سیکٹرز کے نمائندوں پر مشتمل ایک قومی نصاب کونسل قائم کی جس کے زیر نگرانی یکساں نصاب پر کام شروع کیا گیا۔ قومی نصاب کونسل نے یکساں نصاب سیکرٹریٹ قائم کیا اور تعلیمی نصاب فریم ورک 2017 کا مسودہ تیار کیا جس کی روشنی میں مضمون کمیٹیاں تشکیل دے کر نصاب کی تدوین کا باقاعدہ کام شروع کردیا گیا۔ اس وقت تک پہلی سے پانچویں اور چھٹی سے آٹھویں جماعت کا نصاب مکمل ہوچکا اور اس کی روشنی میں ملک بھر کے تقریباً 28 سرکاری و نجی پبلشرز تدریسی کتب تیار کررہے ہیں۔ نویں سے بارہویں جماعت کا نصاب اگلے سال لایا جائے گا۔

شعبہ تعلیم سے منسلک زعما و دانشوروں کی طرف سے نصاب تعلیم کا جائزہ لیا گیا تو قومی و ملی اصولوں کے تناظر میں چند خدشات سامنے آئے۔ نصاب تعلیم کے بارے خدشات کے حوالے سے قومی و ملی اکابرین اور ماہرین تعلیم سے ملاقاتوں اور مشاورت کا وسیع عمل شروع ہوا جس کے بعد نصاب کے نقائص اور انہیں برطرف کرنے کے حوالے سے کئی تجاویز سامنے آئیں۔

اس تناظر میں 18 جون 2021 کو اسلام آباد میں ادارہ البصیرہ کے سربراہ جناب سید ثاقب حسین نقوی صاحب کی میزبانی میں بعض قومی و ملی اکابرین اور ماہرین تعلیم کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سچ میڈیا گروپ اور امام خمینی ٹرسٹ کے سربراہ جناب علامہ افتخار حسین نقوی، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل جناب علامہ راجا ناصر عباس جعفری، جامعہ امام صادق کے امام جمعہ جماعت اور سرکاری نصاب کمیٹی برائے اسلامیات کے رکن جناب علامہ شیخ شفا حسین نجفی، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور سینٹر فار پرشین گلف اسٹیڈیز کے ڈائیریکٹر جناب سید ناصر عباس شیرازی، تعلیم کے شعبہ سے وابستہ جناب ڈاکٹر سید ابن حسن بخاری، ادارہ برائے پیشرفت تعلیم و تربیت کے ڈائیریکٹر جناب ڈاکٹر محمد ثقلین، البصیرہ ٹرسٹ کے محقق جناب امجد عباس مفتی اور چند دیگر ماہرین تعلیم نے خصوصی شرکت کی۔ اس اجلاس میں درج ذیل نکات طے پائے۔

لائحہ عمل کے حوالے سے اہم نکات:اجلاس میں مشاورت کے عمل کو جاری رکھنے اور نصاب و تدریسی کتب کی تدوین و تشکیل کے عمل کے مسلسل جائزے اور نگرانی کی ضرورت اور درج ذیل نکات پر اتفاق کیا گیا۔

1: تمام صوبوں کے متعلقہ اداروں کو خط لکھا اور اس بات کا مطالبہ کیا جائے کہ صوبائی نصابی اور کتاب سازی کی کمیٹیوں میں ملت تشیع کی مناسب اور متوازن نمائندگی ہو۔

2: ممبر اسلامی نظریاتی کونسل کے دیگر شیعہ اراکین سمیت تمام فیکشنز اور متعلقہ قومی ملی اداروں کو مشاورت کے عمل میں شامل کیا جائے۔

3: نصابی و تدریسی کتب کا مسلسل جائزہ لیا اور اس حوالے سے اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے صوبائی وزرائے تعلیم اور صوبائی وزرائے اعلی سمیت متعلقہ اداروں کو کو خطوط لکھے اور نقائص کی نشاندھی کے ساتھ متبادل تجاویز دی جائیں۔

4: اس اہم اور حساس مسئلے پر شیعہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں سے رابطے کیے اور انہیں اس ایشو کی طرف متوجہ اور اپنا رول ادا کرنے پر قائل کیا جائے۔

نصاب کے مندرجات کے حوالے سے چند تجاویز:

نصاب کے مندرجات کے جائزے کے بعد درج ذیل چند نکات پر اتفاق ہوا اور اس عنوان سے مزید غور و فکر اور تجاویز مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

1: نصاب میں دعاوں میں اہلِ بیت اطہار علیہم السلام سے مروی دعائیں شامل کروائی جائیں۔

2: اسلامیات کے مضمون میں مشاہیر اسلام کے جزو میں حضرت عبداللہ شاہ غازی، شہباز قلندر، بری امام سمیت اولیا کے اسباق شامل کروائے جائیں۔

3: اسلامیات اور تاریخ کے مضمون میں جہاں اہم تاریخی واقعات اور غزوات و معرکوں کے اسباق شامل ہیں وہاں واقعہ کربلا کو باقاعدہ، مستقل عنوان کے تحت نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے۔

4: ملی یکجہتی اور تمام مکاتب فکر کے طلبہ کے ایک دوسرے کے عقائد و افکار سے واقفیت کی خاطر سید ثاقب اکبر کی تالیف "پاکستان کے دینی مسالک” کو رہنما کتاب کے طور پر تجویز کیا جائے، جس میں پاکستان میں موجود مسالک کا مناسب تعارف کروایا گیا ہے۔

5: نصاب میں مختلف فقہی، عقائدی گروہوں، فرقوں کا تعارف اور اُن کے اکابر اور اُن کی بنیادی کتب کا تذکرہ کیا جائے۔

6: نصاب میں تکفیر، انتہا پسندی اور مذہبی بنیادوں پر نفرت کی نفی کی جانی چاہیے۔ اس حوالے سے پیغامِ پاکستان میں شامل مشترکہ فتوے سے مدد لی جا سکتی ہے۔

7: اہل بیت اطہار علیہم السلام کو پہلی سے پانچویں جماعت کے نصاب میں جہاں مشاہیر اسلام اور اصحاب کرام کا ذکر کیا گیا ہے وہاں شامل کیا جائے اور خصوصاً بچوں کی طبیعی عمر کے لحاظ سے بچوں کے لیے اہل بیت اطہار خصوصا جناب حسنین کریمین کی بچپن کے زندگی سے واقعات مختلف اسباق میں شامل کیے جائیں۔

8: نصاب اور تدریسی کتب کی تدوین کے دوران پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر کے درمیان مشترکہ عبادات، عبارات، اور احکام شامل کیے اور متنازعہ عنوانات نصاب سے نکالے جائیں۔ خصوصاً درود پاک کی غیر مسنون اور غیر ماثور عبارت کی بجائے نبی اکرم صل اللہ سے مسنون اور ماثور درود پاک شامل نصاب کیا جائے۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یکساں نصاب قومی وحدت اور ملی یکجہتی کو مضبوط کرنے کا باعث بننا چاہیے نہ کہ اس سے مختلف مکاتب فکر احساس بیگانگی کریں اور اسے اپنے عقائد و افکار پر حملہ تصور کریں۔

اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور مشاورتی عمل کی توسیع اور تسلسل پر اتفاق کیا گیا۔