علی ؑمولود کعبہ

Published by Murtaza Abbas on

saqib akbar


سید ثاقب اکبر
امام حاکم نیشاپوری نے مستدرک علی الصحیحین میں بیان کیا ہے :
تواترت الاخبار اَنَّ فَاطمۃ بنت اسد ولدت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجھہ فی جوف الکعبۃ (مستدرک۔ حاکم نیشاپوری،ج۳)
اخبار و روایات اس بارے میں تواتر کو پہنچتی ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت اسد نے امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجھہ کو جوف کعبہ میں جنم دیا۔
حضرت شاہ ولی اللہ اپنی معروف کتاب ازالۃ الخفا میں لکھتے ہیں:
تواترت الاخبار ان فاطمۃ بنت اسد ولدت امیرالمومنین علیا فی جوف الکعبۃ فانہ ولد فی یوم الجمعہ ثالث عشر من شھر رجب عام الفیل بثلثین سنۃ فی الکعبۃ ولم یولد فیہ احد سواہ قبلہ ولا بعدہ (ازالۃ الخفا۔شاہ ولی اللہ)
اخبار و روایات اس امر میں متواتر ہیں کہ فاطمہ بنت اسد نے امیرالمومنین علی کو عین بیچ کعبہ(جوف کعبہ) میں جنم دیا۔ آپ جمعہ کے روز 13رجب 30عام الفیل کو کعبہ میں پیدا ہوئے آپ کے علاوہ کعبہ میں نہ آپ سے پہلے کوئی پیدا ہوا اور نہ آپ سے بعد۔
عباس محمود العقاد امیرالمومنین حضر ت علی ؑ کے بارے میں اپنی معروف کتاب العبقریۃ الاسلامیہ میں لکھتے ہیں:
ولد علیٌ فی داخل الکعبۃ وکرم اللہ وجھہ عن السجود لاصنا مھا۔۔۔(عباس محمود العقاد،العبقریۃالاسلامیہ۔ جلد اول،ص ۸۶۳)
علی کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اللہ نے آپ کے چہرے کو اس لحاظ سے عزت و تکریم بخشی کہ آپ نے بتوں کو سجدہ نہیں کیا۔
ان روایات و عبارت سے مندرجہ ذیل اہم نتائج سامنے آتے ہیں:
(۱) خانہ کعبہ کے عین بیچ میں جسے عربی زبان میں ’’جوف کعبہ‘‘ کہتے ہیںحضرت علی اپنی والدہ معظمہ حضرت فاطمہ بنت اسد کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے۔
(۲) آپ کے اسم گرامی کے ساتھ ’’کرم اللہ وجھہ‘‘ اس لیے لکھا اور بولا جاتا ہے چونکہ آپ نے اپنی زندگی میں کبھی بھی بتوں کے سامنے سجدہ نہیں کیا۔ رسول اللہؐ کے صحابہ کرامؓ میں آپ کی یہ ایک انفرادی خصوصیت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اس لحاظ سے آپ کے چہرے کو عزت و تکریم بخشی کہ آپ کا سر ہمیشہ خدائے واحد کے سامنے جھکا۔
(۳) آپ کا روز ولادت 13رجب۔ 30 عام الفیل ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آنحضرت جب 40سال عام الفیل میں مبعوث برسالت ہوئے تو حضرت علی ؑ کا سن مبارک دس سال کا تھا۔
نہ فقط یہ کہ حضرت علی خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے بلکہ آپ سے پہلے اور آپ سے بعد کوئی اور شخص خانہ کعبہ میں پیدا نہ ہوا۔ اس سے ان لوگوں کے اقوال کی نفی ہو جاتی ہے جو چاہتے ہیں کہ اول تو حضرت علی ؑ کو حاصل ہونے والے اس خاص اعزاز کی نفی کردیں اور اگر ایسا نہ کر سکیں تو کسی اور کو اس اعزاز میں شریک کردیں تاکہ کوئی اسے حضرت علی کا اعزاز اور انفرادی خصوصیت قرار نہ دے سکے لیکن کیا کیاجائے کہ دنیا کا طول و عرض اس عشق و ایقان کی صدا سے معمور ہے کہ
کسی را میسر نشد این سعادت
بکعبہ ولادت بمسجد شہادت
امام امیرالمومنین علی کے سوا کسی اور کو یہ سعادت میسر نہ آسکی کہ وہ کعبہ میں پیدا ہوتا اور پھر مسجد میں شہید بھی ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: مقام مصطفی ص حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں https://albasirah.com/urdu/maqam-e-mustafa-pbuh-hazrat-ali-as-ki-nigah-main/