سید ثاقب اکبر

بانی انقلاب اسلامی امام خمینی، فلسفی پہلو(2)

بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ، فلسفی پہلو(2) تقریباً 34 برس پہلے امام خمینی نے جب سوویت یونین کے آخری صدر گورباچوف کے نام یہ مکتوب کریم تحریر کیا تو دنیا میں ہر طرف اسے ایک عجیب اور جراٗت مندانہ اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔ پاکستان میں بھی اس کی Read more…

سید ثاقب اکبر

بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ، فلسفی پہلو(1)

بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ، فلسفی پہلو(1) انقلاب اسلامی ایران کی تینتالیسویں سالگرہ نزدیک آرہی ہے۔ پوری دنیا میں اس کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مشکلات کی بھی کمی نہیں، وہ بھی ہر روز سوا ہیں، پھر بھی دنیا والوں کے لیے یہ سوال نہایت اہمیت Read more…

سید ثاقب اکبر

ایرانی صدر کا دورہ روس یونی پولر دور کے خاتمے کی طرف ایک اور اشارہ

ایرانی صدر کا دورہ روس یونی پولر دور کے خاتمے کی طرف ایک اور اشارہ ویسے تو مجموعی طور پر دنیا کا نظام تبدیلی کی طرف گامزن ہے لیکن یہ تبدیلی کہیں سست ہے، کہیں امریکی پابندیوں اور مغربی شور شرابے میں دبی ہوئی معلوم ہوتی ہے، تاہم تبدیلی کی Read more…

سید ثاقب اکبر

انصاراللہ کے متحدہ عرب امارات پر تازہ حملوں کا پس منظر اور پیغام

یمن میں سابق صدر علی عبد اللہ صالح کے حکومت سے علیحدہ ہونے کے بعد عبوری حکومت قائم ہوئی، جس کے ذمہ تھا کہ وہ نئے انتخابات کروا کر نئی پارلیمان منتخب کرے۔ اس عبوری حکومت کے صدر عبد الرب منصور الہادی تھے، لیکن انھوں نے اپنی ذمہ داریوں کو Read more…

سید ثاقب اکبر

مری کے بے رحم تاجر

ہم بچپن سے پڑھتے سنتے آئے ہیں کہ کربلا میں یزیدی فوج نے امام حسینؑ اور ان کے اہل بیت و انصار کی لاشوں سے لباس بھی اتار لیے تھے۔ یہاں تک کہ امام حسینؑ کے ہاتھ سے انگشتری آسانی سے اتارنے کے لیے انگلیاں کاٹ کر اسے اتارا گیا۔ Read more…

سید ثاقب اکبر

دو برادر ادارے، ملی یکجہتی کونسل اور مجمع تقریب مذاہب اسلامی

ملی یکجہتی کونسل کی دعوت پر ان دنوں مجمع تقریب مذاہب اسلامی کا وفد پاکستان کے دورے پر ہے۔ وفد کی سربراہی مجمع کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری کر رہے ہیں۔ ان کے وفد میں مولانا نذیر احمد سلامی بھی شامل ہیں، جو ایران کی رہبر کونسل Read more…

سید ثاقب اکبر

تھر۔پار۔کر، دیکھ تھرپارکر

کئی روز گزر گئے تھرپارکر سے واپس آئے ہوئے، لیکن جیسے دل و دماغ تھرپارکر میں ہی رہ گیا۔ تھرپارکر کی ہوشربا داستانیں سنتے ہوئے کئی دہائیاں بیت گئیں، تھرپارکر کی یاد کے ساتھ کتنی آہیں، کتنی سسکیاں اور نیم مردہ جسموں کی تصویریں ساتھ ہی سنائی دینے اور ابھرنے Read more…

سید ثاقب اکبر

اس شہر خرابی میں۔۔۔۔۔

غم ہے کہ کم ہونے کو نہیں آتا۔ درد ہے کہ سوا ہوا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے میری ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ میرا بدن چور چور کر دیا گیا ہے۔ جیسے مجھے بھڑکتی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔ ہڈیوں سے چٹخنے کی آوازیں آرہی ہیں۔ لیکن یہ پہلی بار تو نہیں ہوا۔ مجھے تو کئی مرتبہ قتل کیا گیا ہے۔ کبھی ہتھوڑوں سے میرے سر کو پھوڑا گیا ہے۔ کبھی بارود سے اُڑا دیا گیا ہے۔ کبھی آری سے آڑا ترچھا کاٹا گیا ہے۔ میں تو کب سے اپنی لاش کندھے پر لیے پھرتا ہوں۔ سیالکوٹ کے مظلوم مقتول کو تو وارث مل گئے ہیں۔ یہ نصیب ہر مقتول کا تو نہیں ہوتا۔ بیرون ملک سے، کسی اور ملک کے صدر کا، مقتول کے لیے فون آئے یا ہمارے وزیراعظم کا مظلوم کی حمایت میں فون جائے۔ چلیں کوئی مرہم رکھنے والا ہاتھ مل گیا۔ غم تو غم ہے، سانجھا ہے۔ درد انسانیت کا ہو تو پھر سارے انسانوں کا ہے لیکن وہ بھی تو انسان ہی تھے، جو مارے گئے، خبر آئی، کچھ شور ہوا، کچھ پوسٹیں لگیں مگر چیف آف آرمی اسٹاف بھی اظہار رنج و غم کرے اور وزیراعظم بھی سانحے کو المناک قرار دے کر مظلوم کے خون کا پہرے دار ہو جائے، یہ تو بہت کم ہوتا ہے، شاذ ہی کسی کی قسمت میں اس درجے کی شنوائی ہوتی ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

شدت پسندی ہر مذہب اور ہر شعبے میں

مولویوں پر تنقید کا سبب
سانحہ سیالکوٹ کا غم تو ہے اور غم بھی بہت گہرا، راتوں کی نیندیں اچاٹ کر دینے والا۔ اس پر مختلف انداز سے اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ وحشت آور ویڈیوز نے غصے، غم اور مختلف انداز کا ردعمل پیدا کیا ہے۔ گاہے محسوس ہوتا ہے کہ ایک شدت پسندی کے ردعمل میں دوسری شدت پسندی جنم لے رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے مولوی صاحبان کو نشانہ تنقید بنایا ہے۔ تجزیہ کاروں نے پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کے بہت سے حوالے دیے ہیں۔ اس کی فوری وجہ تو یہ ہے کہ سیالکوٹ کے سانحے کی روح میں بھی مذہبی شدت پسندی دکھائی دیتی ہے، لیکن اس موضوع پر کچھ مزید سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ اس کے پس منظر کا ذرا ٹھہر کر جائزہ لینا ضروری ہے۔ ملک کے اندر اور باہر شدت پسندی کے مظاہر پر نظر ڈالے بغیر حقیقت تک رسائی حاصل نہیں ہوسکتی۔
(more…)

سید ثاقب اکبر

افغانستان میں داعش، چند حقائق

جب سے افغانستان میں طالبان کا اقتدار قائم ہوا ہے، داعش کی فعالیت اور کارروائیوں میں نسبتاً اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کی رائے میں اس وقت طالبان کو سب سے زیادہ خطرہ داعش ہی سے ہے۔ ماضی میں طالبان حکومت کے مقابلے میں شمالی اتحاد قائم تھا اور افغانستان کے شمال کے کچھ علاقوں پر ان کا اقتدار بھی قائم تھا، لیکن چند ماہ قبل احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی قیادت میں وادی پنج شیر میں جو مزاحمت معرض وجود میں آئی، طالبان کی اس کے خلاف فوجی کامیابی کے بعد اب اصولی طور پر کوئی قابل ذکر مزاحمت ان کی طرف سے باقی نہیں رہی۔ مزاحمت کا عنوان ان کے لیے اب داعش ہی ہے۔
افغانستان میں داعش کا قیام
(more…)