گوشہ شعر
رسولؐ والے، علیؑ والے، فاطمہؑ والے
رسولؐ والے، علیؑ والے، فاطمہؑ والے
حسینؑ لائے بہتّر مگر خدا والے
رسولؐ والے، علیؑ والے، فاطمہؑ والے
حسینؑ لائے بہتّر مگر خدا والے
پاکستان سمیت پوری دنیا میں لشکر اسلام کے سردار قاسم سلیمانی اور ان کے عظیم المرتبت ساتھیوں کی برسی جس انداز سے منائی جا رہی ہے، وہ اہل فکر و نظر کے لیے نئے آفاق روشن کرتی ہے۔ (more…)
شہید قاسم سلیمانی کو ایک تجربہ حاصل ہوا جسے انھوں نے عالم گیر کر دیا، وہ تجربہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کا تھا۔ وہ 11 مارچ 1957ء کو ایران کے شہر کرمان ایک قصبے میں پیدا ہوئے۔ (more…)
سردار قاسم سلیمانی کی شخصیت اگرچہ کروڑوں انسانوں کے دلوں میں اتر چکی ہے اور انھیں بجا طور پر ’’سردار دلہا‘‘ یعنی دلوں کا سردار کہا جاتا ہے، تاہم ہماری رائے یہ ہے کہ ابھی تک دنیا سردار قاسم سلیمانی کو دریافت کرنے کے مرحلے میں ہے۔
(more…)
عقیدے کی وحدت ہی امت کی وحدت پر منتج ہوتی ہے بشرطیکہ عقیدے کو اس کی روح کے ساتھ اختیار کیا جائے۔ عقیدہ توحید ہی اسلام کے ہر دوسرے عقیدے ،اخلاقی تعلیمات اور احکام عبادی کی روح رواں ہے۔
دین اور غیر دین میں حدفاصل ماورائے مادۂ کائنات کاتصور ہے ۔ایک نظریے کے مطابق ساری کائنات اتفاقات کا نتیجہ ہے۔ یہ لوگ حیات بعد ازممات کو بھی نہیں مانتے کیونکہ یہی ان کے تصور کائنات کا تقاضا ہے ۔
تلخیص:
جو لو گ عقل کی نفی اور توہین پر عقید ۂ نبوت کی بنا استوار کرنے کی کوشش کرتے ہیں ‘ وہ نبو ت کے کمال آفرینی کے اہم منصب اور حکمت نبوت سے ناآشنائی کا ثبوت فراہم کرتے ہیں ۔ عقل ہی تو انسان کا عظیم مابہ الامتیاز ہے ۔ عقل انسان کو مخلوقات عالم میں ممتاز کرتی ہے ۔ نبوت کی ضرورت کو عقل کی نفی اور کمزوری و نارسائی کی دلیل سے ثابت کرنا عقل کی توہین کے مترادف ہے ۔ ہم قرآن حکیم میں دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بار بار عقل انسانی کو پکارتا ہے ۔ انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے ۔ اندھی تقلید تر ک کرنے کے لیے اسے دلیل کی بنیاد پردعوت دیتا ہے ۔ انسان کو دنیا کے سب رنگوں کو چھوڑ کر فطر ت کا الٰہی رنگ اختیار کرنے کی طر ف ابھارتا ہے ۔
مغرب نے عملاً طے کرلیاہے کہ مذہب کا سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے نزدیک مذہب انسان کا پرائیویٹ معاملہ ہے۔ اس کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ آپ عیسائیت‘ یہودیت‘ اسلام یا سکھ مذہب وغیرہ میں سے جو ’’مذہب‘‘ بھی اختیار کرنا چاہیں‘ آزاد ہیں۔
اسلامی تہذیب کی بنیاد فطرت اور عقلِ انسانی پر ہے اور یہ کائنات کی فطرت سے ہم آہنگ ہے اور کائنات کی فطرت الٰہی فطرت کا پرتو ہے لہٰذا اس کے خلاف انسان اگر حرکت کرے گا
بدھ کو ہونیوالے واقعات میں امریکہ کے مستقبل کے بارے میں جن خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے، انکی بازگشت امریکہ کے علاوہ باقی دنیا میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ صدر ٹرمپ کے رویے کی مذمت برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کے راہنمائوں نے بھی کی ہے اور اسے امریکی جمہوریت کیلئے افسوسناک قرار دیا ہے۔ اگرچہ امریکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے آخر کار اپنا کردار ادا کیا ہے، تاہم پینٹاگون کو اب بھی تشویش لاحق ہے کہ کہیں 20 جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامی پھر سے کوئی ہنگامہ برپا نہ کر دیں