سید ثاقب اکبر

عالمی یوم یکجہتی فلسطین

اقوام متحدہ ہی نے 29 نومبر 1947ء کو فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی قرارداد منظور کی اور تیس برس بعد اس دو نیم بلکہ ٹکڑوں میں تقسیم فلسطین کے عوام کے ساتھ (29 نومبر1977ء) کو سالانہ اظہار یک جہتی کے دن کا اعلان کیا۔ ایسے ہی موقع پر کہا جاسکتا ہے:
وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا
(more…)

سید ثاقب اکبر

دہشتگردوں اور قاتلوں کو سینے سے لگانے کا موسم

وفاقی وزراء مسلسل تحریک لبیک کو ایک دہشتگرد اور قاتل تنظیم قرار دیتے رہے ہیں، بلکہ یہاں تک تاثر دیتے رہے ہیں کہ بھارت سے ان کی ڈور ہلائی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف طاقت استعمال کرکے حکومتی رٹ بحال کرنے کی باتیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔ پھر بالآخر مذاکرات کے ذریعے اسے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس واقعے کو ابھی چند روز ہی گزرے تھے کہ تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور انھیں ’’قومی دھارے‘‘ میں شامل کرنے کی باتیں شروع ہوگئیں۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک غیر ملکی چینل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے جا رہی ہے، تاکہ ملک میں امن قائم ہوسکے۔ بعدازاں وزیر اطلاعات نے بھی اس امر کی تائید کی اور کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی تین شرطیں رکھی گئی ہیں، جن میں پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنا، ہتھیار پھینکنا اور پاکستان کے شناختی کارڈ بنوانا، یعنی اپنی شناخت ظاہر کرنا شامل ہیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

کتاب: تحفۂ درویش از ایران

میں ایران سے واپس آیا تو بچوں نے اپنی ماما سے پوچھا: بابا ایران سے کیا لائے ہیں؟ انھوں نے کہا: حسب معمول تسبیح، سجدہ گاہ اور کتابیں لائے ہوں گے۔ تسبیحیں اور سجدہ گاہیں تو بیگم کے حوالے کر دیں کہ جو تحفہ مانگے، اسے دے دیں اور کتابیں، کتابخانے کے مسئول مولانا عرفان حسین کے حوالے کر دیں کہ ان کا اندراج کرکے کتابخانے میں متعلقہ موضوع کے مطابق رکھ دیں۔ اس مرتبہ فیس بک پر بھی چند کتابوں کی تصاویر احباب کے اشتہائے مطالعہ کے لیے جاری کر دیں۔ ان میں سے ایک حضرت نورالدین عبدالرحمن جامی کا دیوان ہے، دوسری کتاب ایران کے معروف شاعر نظامی گنجوی کی زندگی اور ان کے دور کے بارے میں ہے، جو محمد امین رسول زادہ نے لکھی ہے اور تیسری ایران کی نامور شاعرہ پروین اعتصامی کا دیوان ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

کتاب: تحفۂ درویش از ایران

میں ایران سے واپس آیا تو بچوں نے اپنی ماما سے پوچھا: بابا ایران سے کیا لائے ہیں؟ انھوں نے کہا: حسب معمول تسبیح، سجدہ گاہ اور کتابیں لائے ہوں گے۔ تسبیحیں اور سجدہ گاہیں تو بیگم کے حوالے کر دیں کہ جو تحفہ مانگے، اسے دے دیں اور کتابیں، کتابخانے کے مسئول مولانا عرفان حسین کے حوالے کر دیں کہ ان کا اندراج کرکے کتابخانے میں متعلقہ موضوع کے مطابق رکھ دیں۔ اس مرتبہ فیس بک پر بھی چند کتابوں کی تصاویر احباب کے اشتہائے مطالعہ کے لیے جاری کر دیں۔ ان میں سے ایک حضرت نورالدین عبدالرحمن جامی کا دیوان ہے، دوسری کتاب ایران کے معروف شاعر نظامی گنجوی کی زندگی اور ان کے دور کے بارے میں ہے، جو محمد امین رسول زادہ نے لکھی ہے اور تیسری ایران کی نامور شاعرہ پروین اعتصامی کا دیوان ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

علامہ اقبال پر کیا گزر رہی ہے؟

علامہ اقبال کو دریافت کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ہنوز ان کے سارے ابعاد شاید کسی ایک فرد پر پوری طرح آشکار نہ ہوئے ہوں۔ بڑی روحوں کی بازیافت یا دریافت کے لیے بھی بڑی روح درکار ہوتی ہے۔ ان کے گیت، ان کی نظمیں، ان کی غزلیں ہر روز پڑھی جاتی ہیں، گائی جاتی ہیں۔ اس کے لیے اچھے سے اچھے گائیک اور اعلیٰ درجے کے قوال اپنی صلاحیتوں کا جادو جگاتے رہتے ہیں۔ مولوی صاحبان شاید سب سے زیادہ علامہ اقبال سے استفادہ کرتے ہیں۔ ان کے جمعہ کا خطبہ شاید ہی علامہ اقبال کے شعر سے خالی ہو۔ وہی اقبال جنھوں نے ملّا کے خلاف بہت کچھ کہہ رکھا ہے۔ کوئی ملّا نہیں سمجھتا کہ اس کا اصل مخاطب وہ خود ہے۔ مذہبی جماعتیں چاہے فرقہ وارانہ ہوں یا غیر فرقہ وارانہ، شاید ہی ان میں سے کوئی علامہ اقبال سے اپنے آپ کو روگرداں قرار دے۔ دیوبندی مکتب فکر کے ایک بڑے بزرگ حسین احمد مدنی کے حوالے سے ان کا ایک بند مشہور ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ علامہ اقبال نے اس کے محتویٰ سے رجوع کر لیا تھا۔ تاہم علامہ اقبال کا کلام دیوبندی علماء بھی اپنی تقریروں میں استعمال کرتے ہیں بلکہ ناچیز ایسے دیوبندی علماء کو بھی جانتا ہے، جنھوں نے باقاعدہ علامہ اقبال کی نظموں کے مختلف پہلوئوں کے حوالے سے کتاب یا کتابچہ لکھا ہے۔ علامہ اقبال فرقہ واریت کے خلاف تھے اور اتحاد امت کے عظیم داعی تھے، لیکن کیا کیا جائے کہ ایسے بہت سے مولوی صاحبان ہیں، جن کی شہرت فرقہ وارانہ ہے اور وہ مسلسل علامہ اقبال کے کلام سے استفادہ کرتے ہیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

آئی ایس او، تعمیر و تربیت کے پچاس برس

نصف صدی ایک بہت بڑا عرصہ ہے، خاص طور پر ایک طلبہ تنظیم کے لیے۔ ہمارے سامنے کئی طلبہ تنظیمیں ابھریں اور دم توڑ گئیں۔ ان میں کئی تو ایسی ہیں کہ تاریخ بھی جنھیں یاد نہ رکھ سکے گی، کیونکہ ان کے دامن میں ایسے کارنامے ہی نہیں کہ جو اوراق تاریخ کی زینت بن سکیں۔ طلبہ تنظیموں ہی کا کیا کہنا، کئی سیاسی جماعتیں ہمارے سامنے قائم ہوئیں، انھوں نے بڑا زور و شور برپا کیا، لیکن بقول خواجہ آتش: (more…)

سید ثاقب اکبر

کیا پیغام وحدت عوام تک پہنچا ہے؟

دنیا بھر میں مسلمانوں میں اتحاد و وحدت پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ویسے تو عصرِ جدید میں اس سلسلے میں پہلی بھرپور آواز سید جمال الدین افغانی کی تھی۔ اُن کے بعد اور بھی بڑی شخصیات نے یہ پرچم بلند کیا، جن میں حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا نام نمایاں ہے۔ اخوان المسلمین کے بانی حسن البناء بھی اتحاد بین المسلمین کے پیامبر تھے۔ مولانا مودودیؒ بھی ان بلند مرتبہ افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم زیادہ پرزور بھرپور اور طاقتور آواز امام خمینیؒ کی ثابت ہوئی، جن کی قیادت میں 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔ انھوں نے ایجاد وحدت کے لیے کئی ایک اقدامات کیے، جن میں 12 ربیع الاول تا 17 ربیع الاول کو ہفتۂ وحدت قرار دینا نہایت اہم ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ مسلمانوں میں اہل سنت میں 12 ربیع الاول کا دن یوم ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اہل تشیع کے ہاں 17 ربیع الاول کا دن اس مناسبت سے رائج ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

عظمت رسول ؐ قرآن کی روشنی میں

بسلسلہ ہفتہ وحدت
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پیغمبر اسلامؐ، نوحؑ، ابراہیم ؑ، موسیٰ ؑ، اور عیسٰی ؑ جیسے انبیائے الہیٰ کے تسلسل میں ہی تشریف لائے۔ آپ ؐ اسی ایک خالق مالک کے فرستادہ تھے، جس نے پہلے نبیوں کو بھیجا، تاکہ وہ نوع انسانی کی ہدایت کرسکیں۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر قرآن حکیم میں آیا ہے۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے:
(more…)

سید ثاقب اکبر

فتووں کے زور سے مسلک کا دفاع

ایک عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے مولوی صاحبان فتووں کے زور سے اپنے مسلک کے دفاع، اسلام کے پھیلاؤ، انحراف سے بچاؤ اور اپنے تئیں گمراہی سے روکنے کا طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ سوال ہمارے نزدیک بہت اہم ہے کہ کیا فتوے کے زور سے لوگوں کو نئی باتوں کے سوچنے سے روکا جا سکتا ہے، مختلف رائے اختیار کرنے سے بچایا جاسکتا ہے، اپنے تصور اسلام کا دفاع کیا جاسکتا ہے اور اسلامی معاشرے کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔؟ اس کا جواب خارج میں موجود حقائق سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ فتویٰ باز ملاؤں نے اپنے افکار اور عقائد کے پیکیج کو پوری طور پر قبول نہ کرنے والے ہر فرد کو ہمیشہ گمراہ، منحرف اور فاسق یہاں تک کہ کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ یہ سلسلہ پیہم جاری ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

آئیے اسوۂ نبوت کے آئینے میں خود کو دیکھیں

ربیع الاول کا مہینہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد سے مختص ہے۔ اگرچہ آپؐ کی یاد کسی خاص وقت سے بے نیاز اور بالاتر ہے، تاہم یہ آپؐ کی ولادت کا مہینہ ہونے کی وجہ سے خصوصیت رکھتا ہے۔ اس لیے آپ کے چاہنے والے اس مہینے میں آپؐ سے اظہار محبت کا طرح طرح سے اور خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے خیرالبشر کا مقام عنایت فرمایا۔ آپؐ کی ذات جلال و جمال الہیٰ کا پَرتَو اور اسمائے الہیٰ کی جلوہ گاہ ہے۔ جس کسی کو بھی کمال کی طرف ایک قدم بڑھانا ہو، دراصل اسے آپؐ ہی کی طرف ایک قدم بڑھانا ہے، کیونکہ کمال کی بلند ترین چوٹی پر آپؐ ہی کا وجود اطہر جلوہ گر ہے۔ اس لیے اس مہینے میں آپؐ کے حقیقی عاشقوں اور کمال کے طالبوں کے لیے ضروری ہے کہ آپؐ کے آئینۂ اوصاف میں نظر کریں اور اپنے آپ کو سنوارنے کا اہتمام کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں یہی چاہا ہے کہ ہم آپؐ کے اسوۂ حسنہ کو اپنائیں۔ (more…)