سید اسد عباس

سنگینوں کے سائے میں امریکی جمہوریت کا سفر

کچھ ہی لمحے قبل امریکہ کے نومنتخب صدر جوزف آر بائیڈن جونیئر نے امریکا کے 46 ویں صدر کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے ہمراہ 55 برس کی کمیلا ہیرس نے بھی پہلی امریکی خاتون نائب صدر کا حلف اٹھایا جو کہ افریقن ایشین پس منظر کی حامل امریکی شہری ہیں۔ کمیلا ہیرس کی والدہ کا تعلق ہندوستان سے ہے، جسے ہندوستانی سماح میں امید کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں امریکا کے سابق صدور باراک اوباما اور بل کلنٹن کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا، تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ  اس تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ جس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ انھوں نے اب بھی اس انتخاب کو قبول نہیں کیا ہے اور اپنے عدم اطمینان کا اظہار انھوں نے اس اہم تقریب میں شرکت نہ کرکے کیا۔ امریکی تاریخ میں ایسا واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

واشنگٹن میں خوف کے سائے

20 جنوری 2021ء جوں جوں قریب آرہی ہے، امریکہ بھر میں بالعموم اور واشنگٹن ڈی سی میں بالخصوص خوف کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ بعض علاقوں میں تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے بھوتوں نے ڈیرہ ڈال لیا ہو۔ پینٹا گون نے نیشنل گارڈز کو نومنتخب صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری والے دن یعنی 20 جنوری کو واشنگٹن میں پچیس ہزار سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔ حلف برداری کی تقریب والے دن واشنگٹن میں مکمل تعطیل کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ یہاں تک کہ کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

امریکی ریاست کا اگلا سال اور عالمی سیاست

امریکہ کی 231 سالہ تاریخ میں پہلی بار کسی صدر کا دوسری بار مواخذہ کیا جا رہا ہے۔ ایک ایسا صدر جو اپنے دور صدارت کے اقدامات پر پھولا نہیں سماتا تھا اور اسے یقین تھا کہ اسے دوبارہ اس عہدے کے لیے منتخب کیا جائے گا، اس کا یہ انجام انتہائی شرمناک ہے۔ صدارت تو ایک جانب دنیا کی سپر طاقت کے صدر کے سوشل میڈیا اکاونٹس کو بھی خاموش کر دیا گیا ہے، جو امریکی معاشرے کے لیے بھی سبکی کی علامت ہے۔ صدر نہ رہنے کے بعد تو میرے خیال میں ٹرمپ پر مواخذے کا جواز نہیں رہتا بلکہ مقدمہ چلایا جانا چاہیئے، تاہم شاید ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کو عبرت کا ایک نشان بنایا جائے۔ عین ممکن ہے کہ ٹرمپ پر مواخذے کے بعد فوجداری مقدمہ بھی چلایا جائے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

کیا وفاق المدارس العربیہ کے آئندہ صدر مولانا فضل الرحمن ہوں گے؟

گذشتہ روز (13جنوری2021ء) جناب مولانا اسرار مدنی کی ایک تحریر نظر سے گزری، جس میں انھوں نے وفاق المدارس العربیہ کے آئندہ صدر کے حوالے سے بات کی ہے۔ مولانا خود دارالعلوم حقانیہ کے افاضل میں سے ہیں۔ معاشرتی اور سماجی ہم آہنگی کے حوالے سے ایک عرصے سے سرگرم ہیں۔ انھوں نے اس موضوع پر جہاں اپنی معلومات کے مطابق بات کی ہے اور کہا ہے کہ وفاق کے آئندہ متوقع صدر مولانا فضل الرحمن ہوں گے، وہاں انھوں نے اس امر کا بھی جائزہ لیا ہے کہ اس صورت میں ممکنہ طور پر کیا منفی اور مثبت نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ ہم ذیل میں پہلے برادر محترم مولانا اسرار مدنی کا نقطہ نظر پیش کریں گے اور پھر اس موضوع پر اپنا تجزیہ بھی قارئین کی خدمت میں پیش کریں گے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

امریکہ میں جمہوریت کا مستقبل

بدھ کو ہونیوالے واقعات میں امریکہ کے مستقبل کے بارے میں جن خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے، انکی بازگشت امریکہ کے علاوہ باقی دنیا میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ صدر ٹرمپ کے رویے کی مذمت برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کے راہنمائوں نے بھی کی ہے اور اسے امریکی جمہوریت کیلئے افسوسناک قرار دیا ہے۔ اگرچہ امریکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے آخر کار اپنا کردار ادا کیا ہے، تاہم پینٹاگون کو اب بھی تشویش لاحق ہے کہ کہیں 20 جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامی پھر سے کوئی ہنگامہ برپا نہ کر دیں