سید اسد عباس

طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(2)

گذشتہ تحریر میں ہم نے دیکھا کہ طلبہ تنظیمیں کیا ہیں؟ ان کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟ کسی بھی علاقائی، بین الاقوامی اور نظریاتی تحریک میں طلبہ تنظیم کا کیا کردار ہے۔؟ طلبہ کو کس قیمت پر ان تنظیموں کا حصہ بننا چاہیئے۔؟ ہم نے یہ بھی جانا کہ پاکستان میں اسلامی فکر کی حامل تنظیمیں کیوں معرض وجود میں آئیں۔؟ ان تنظیموں کی مشکلات کیا رہیں۔؟ ایک اسلامی طلبہ تنظیم کے سابق رکن کی حیثیت سے میں نے مشاہدہ کیا کہ طلبہ تنظیمیں بہت سے موارد میں طلبہ اور معاشرے کے لیے مفید ہوتی ہیں، اگرچہ طلبہ کی تعلیم کی جانب عدم توجہی کے حوالے سے ان تنظیموں کے کچھ برے اثرات بھی ہوتے ہیں، جن کا سدباب کیا جانا چاہیے۔ تاہم بالعموم تنظیمی ماحول انسان کی فردی صلاحیتوں منجملہ خود اعتمادی، نظم، تحرک، عزم، سماجی برتاؤ، بصیرت، قیادت، سیاسی سوجھ بوجھ، مدیریت، ایثار، قربانی، انسانوں اور معاشرے کی پہچان کو بہتر بنانے نیز سماجی خدمت، معاشرے کی بہتری کا شعور، مختلف صلاحیتوں کے حامل لوگوں کے ہمراہ کام کرنا اور دیگر مہارتوں کو جلا بخشنے کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(1)

طلبہ کا کام تو فقط تعلیم حاصل کرنا ہونا چاہیئے، جس مقصد کے لیے والدین ان کو کالج یا یونیورسٹی میں بھیجتے ہیں۔ عالمی سیاست، علاقائی سیاست، سماجی خدمات، طلبہ کو مدد فراہم کرنا، تنظیم سازی اور اس جیسے کام طلبہ کو نہیں کرنے چاہئیں۔ یہ ایک نکتہ نظر ہے، جو اکثر سننے کو ملتا ہے۔ تاہم معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے، جس قدر دکھائی دیتا ہے۔ دنیا میں طلبہ تنظیم، سوسائٹی، کلب کا تصور بہت پرانا ہے۔ پندھرویں صدی عیسویوں میں یورپ میں طلبہ سوسائٹیوں کا آغاز ہوا۔ دنیا کی اکثر یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف قسم کی سوسائٹیاں موجود ہیں، جن میں ڈیبیٹ سوسائٹی، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ سوسائٹی، راک سوسائٹی، پروفیشنل سوسائٹیاں قابل ذکر ہیں۔ یہ تنظیمیں اور سوسائٹیاں ساتھی طلبہ کو مختلف موارد میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

آئی ایس او، تعمیر و تربیت کے پچاس برس

نصف صدی ایک بہت بڑا عرصہ ہے، خاص طور پر ایک طلبہ تنظیم کے لیے۔ ہمارے سامنے کئی طلبہ تنظیمیں ابھریں اور دم توڑ گئیں۔ ان میں کئی تو ایسی ہیں کہ تاریخ بھی جنھیں یاد نہ رکھ سکے گی، کیونکہ ان کے دامن میں ایسے کارنامے ہی نہیں کہ جو اوراق تاریخ کی زینت بن سکیں۔ طلبہ تنظیموں ہی کا کیا کہنا، کئی سیاسی جماعتیں ہمارے سامنے قائم ہوئیں، انھوں نے بڑا زور و شور برپا کیا، لیکن بقول خواجہ آتش: (more…)

سید اسد عباس

تحریک لبیک کا مطالبہ اور بوسیدہ ریاستی مشینری

تحریک لبیک پاکستان ایک مرتبہ پھر میدان عمل میں ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تحریک لبیک کیساتھ ہونیوالے معاہدے پر عمل کرے۔ حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے مابین ہونیوالےمعاہدے کا اہم ترین مطالبہ یہ ہے کہ حکومت فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجے اور فرانسیسی سفارتخانے کو بند کرے، یہ مطالبات اس وقت سامنے آئے جب فرانسیسی جریدے چارلی ہبڈو نے رسالت ماب ؐ کا نعوذباللہ استہزاء کرنے کی غرض سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کا اعلان کیا اور فرانسیسی صدر نے اس اشاعت کا سیاسی آزادی کے نام پر دفاع کیا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

کیا پیغام وحدت عوام تک پہنچا ہے؟

دنیا بھر میں مسلمانوں میں اتحاد و وحدت پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ویسے تو عصرِ جدید میں اس سلسلے میں پہلی بھرپور آواز سید جمال الدین افغانی کی تھی۔ اُن کے بعد اور بھی بڑی شخصیات نے یہ پرچم بلند کیا، جن میں حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا نام نمایاں ہے۔ اخوان المسلمین کے بانی حسن البناء بھی اتحاد بین المسلمین کے پیامبر تھے۔ مولانا مودودیؒ بھی ان بلند مرتبہ افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم زیادہ پرزور بھرپور اور طاقتور آواز امام خمینیؒ کی ثابت ہوئی، جن کی قیادت میں 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔ انھوں نے ایجاد وحدت کے لیے کئی ایک اقدامات کیے، جن میں 12 ربیع الاول تا 17 ربیع الاول کو ہفتۂ وحدت قرار دینا نہایت اہم ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ مسلمانوں میں اہل سنت میں 12 ربیع الاول کا دن یوم ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اہل تشیع کے ہاں 17 ربیع الاول کا دن اس مناسبت سے رائج ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

خالق بھی جس کے حسن کا قائل دکھائی دے

سید المرسلین، اگر غور کیا جائے تو یہی ایک لقب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالم انسانیت پر عظمت کو بیان کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اللہ کریم نے اپنے کلام میں اپنے محبوب کو مختلف اسماء، القاب اور صفات سے پکارا ہے۔ احمد، محمود، محمد، عبد اللہ، صادق، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، بشیر و نذیر، داعی، سراج منیر، الامی، کافۃ للناس، رسول، شہید، خلق کی انتہاء، لوگوں کو اندھیروں سے نکالنے والا، لوگوں کے لیے نرم دل، تزکیہ کرنے والا، حکمت سکھانے والا، لوگوں کے لیے طلب مغفرت کرنے والا، لوگوں کے لیے رضائے پروردگار طلب کرنے والا، استقامت والا، امر و نہی کرنے والا، نماز اور صبر کی تلقین کرنے والا، تسبیح کرنے والا، در یتیم، کریم، توکل کرنے والا، امین، صادق، آیات تلاوت کرنے والا، مشورہ کرنے والا، طہ، یٰس، مدثر، مزمل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ (more…)

ختم نبوت عقیدہ یا فریضہ

ختم نبوّت عقیدہ یا فریضہ

تحریر: سیدہ تسنیم اعجاز

حق تعالٰی نے انسان خلق فرمایا تو اس کی ہمہ جہت ضروریات کو بھی ملحوظ رکھا ۔اگر ایک طرف اسے مادّی نعمتوں سے مالامال کیا تو دوسری جانب ہمہ گیر معنوی نعمتیں بھی عطا کیں؛ دنیا قائم کی تو اس کی تاریکیوں کو نور میں بدلنے کے لیے آسمانِ دنیا پر شمس وقمرکو روشن کیا اور روحِ انسانی کو ظلمتوں سے بچانے کے لیے آسمانِ ہدایت پر ایسے چراغ روشن کیے جو رہتی دنیا تک انسانیت کو ظلمتوں سے بچاتے رہیں گے۔ اگر اللہ کا نظام ہدایت نہ ہوتا تو قابیل اپنی نادانستگی کے اندھیروں میں حیران و سرگرداں ہی رہتا ۔۔۔ لہذا جب تک روئے زمین پر انسان باقی ہے نظام ہدایت بھی باقی ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

فتووں کے زور سے مسلک کا دفاع

ایک عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے مولوی صاحبان فتووں کے زور سے اپنے مسلک کے دفاع، اسلام کے پھیلاؤ، انحراف سے بچاؤ اور اپنے تئیں گمراہی سے روکنے کا طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ سوال ہمارے نزدیک بہت اہم ہے کہ کیا فتوے کے زور سے لوگوں کو نئی باتوں کے سوچنے سے روکا جا سکتا ہے، مختلف رائے اختیار کرنے سے بچایا جاسکتا ہے، اپنے تصور اسلام کا دفاع کیا جاسکتا ہے اور اسلامی معاشرے کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔؟ اس کا جواب خارج میں موجود حقائق سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ فتویٰ باز ملاؤں نے اپنے افکار اور عقائد کے پیکیج کو پوری طور پر قبول نہ کرنے والے ہر فرد کو ہمیشہ گمراہ، منحرف اور فاسق یہاں تک کہ کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ یہ سلسلہ پیہم جاری ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

الزامات کی دھول سے اٹا محسن پاکستان

ڈاکٹر عبد القدیر خان، آخر کار اپنی مجاہدانہ زندگی کو خیر باد کہ کر آج 10 اکتوبر 2021ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کا تعلق پشتونوں کی معروف نسل یوسفزئی سے تھا۔ عبد القدیر خان 1936ء میں بھوپال ہندوستان میں پیدا ہوئے، ان کے والد عبد الغفور ایک سکول ٹیچر تھے۔ خان صاحب کے خاندان کے کئی افراد تقسیم ہند کے وقت پاکستان آگئے تھے، تاہم قدیر خان اپنے والد کے ہمراہ ہندوستان ہی رہے۔ بھوپال سے ہی ڈاکٹر قدیر نے میٹرک کیا، تاہم 1952ء میں وہ پاکستان آگئے۔ ڈاکٹر قدیر جو اس وقت فقط قدیر خان تھے، انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے فزکس میں بی ایس سی کا امتحان پاس کیا۔ وہ کچھ عرصہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں انسپکٹر کے عہدے پر کام کرتے رہے۔ ملازمت کا یہ سلسلہ مغربی جرمنی سے سکالرشپ ملنے تک جاری رہا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

آئیے اسوۂ نبوت کے آئینے میں خود کو دیکھیں

ربیع الاول کا مہینہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد سے مختص ہے۔ اگرچہ آپؐ کی یاد کسی خاص وقت سے بے نیاز اور بالاتر ہے، تاہم یہ آپؐ کی ولادت کا مہینہ ہونے کی وجہ سے خصوصیت رکھتا ہے۔ اس لیے آپ کے چاہنے والے اس مہینے میں آپؐ سے اظہار محبت کا طرح طرح سے اور خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے خیرالبشر کا مقام عنایت فرمایا۔ آپؐ کی ذات جلال و جمال الہیٰ کا پَرتَو اور اسمائے الہیٰ کی جلوہ گاہ ہے۔ جس کسی کو بھی کمال کی طرف ایک قدم بڑھانا ہو، دراصل اسے آپؐ ہی کی طرف ایک قدم بڑھانا ہے، کیونکہ کمال کی بلند ترین چوٹی پر آپؐ ہی کا وجود اطہر جلوہ گر ہے۔ اس لیے اس مہینے میں آپؐ کے حقیقی عاشقوں اور کمال کے طالبوں کے لیے ضروری ہے کہ آپؐ کے آئینۂ اوصاف میں نظر کریں اور اپنے آپ کو سنوارنے کا اہتمام کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں یہی چاہا ہے کہ ہم آپؐ کے اسوۂ حسنہ کو اپنائیں۔ (more…)