برصغیر میں غیر مسلم اہل قلم کے اردو تراجم و تفاسیر قرآنی

ڈاکٹر ساجد اسد اللہ

Abstract
Islamic literary legacy is diverse and multidimensional in Sub-continent despite its being prone to religious b and the issue of migration integral part of Islamic literary legacy is the Quranic translations & interpretations. The main aspect of these translations & interpretations are the endeavors put forward by Muslim as well as non-Muslim scholars. Keeping in view the endeavors translations & interpretations of Quran, the non-Muslims minorities of sub-continent can be divided into two groups. 
(more…)

برصغیر کے شیعہ علماء کی تفسیری تالیفات

اس امر کا تعین کہ برصغیر میں سب سے پہلی تفسیر کب لکھی گئی، ایک انتہائی مشکل کام ہے لیکن بعض لوگوں کا خیال ہے کہ برصغیر کے لوگوں کا مدینہ منورہ کے مرکز اسلام سے رابطہ، دوسری صدی ہجری سے شروع ہوا۔ مسلمان تاجروں کی مدینہ آمد و رفت اس بات کا موجب بنی کہ وہ دینی مسائل سے آشنائی حاصل کریں اور بعد میں یہ تاجر برصغیر میں سکونت پذیر ہوئے جس کے نتیجے میں منصورہ میں انہوں نے ایک حکومت تشکیل دی جس کا حاکم ایک عرب خاندان تھا۔ ۷۱۲؁ ع میں محمد بن قاسم کے برصغیر پر حملے کے بعد عمر بن عبد العزیز نے سندھ کے راجوں اور نوابوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو ان میں سے بہت سوں نے اس دعوت کو خوشی خوشی قبول کر لیا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

قرآن اور عقل

قرآن حکیم کی دعوت کا رخ عقل انسانی کی طرف ہے۔اس نے فکر کو اپیل کی ہے اور عقل کو حرکت میں آنے کی دعوت دی ہے۔قرآن حکیم کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ کوئی بات خواہ کائنات سے متعلق ہو یا انسان سے،اخلاق سے متعلق ہویا تاریخ سے،عقائد سے متعلق ہو یا احکام سے قرآن حکیم اسے عقل کے پیمانے پر پرکھتا ہے اور اسی معیار پر اسے قبول یا رد کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نزدیک اس کی تعلیمات کی سچائی کا انحصار عقل پر ہے اور ان کی سچائی کا پیمانہ عقل ہے۔شاید یہ معلومات قارئین کی نظر میں مفید ہوں: قرآن حکیم میں تقریباً ستر مقامات پر حجیّت عقل کی طرف اشارہ ہوا ہے یعنی عقل کو حق و باطل، سچ جھوٹ اور صحیح وغلط کے پرکھنے کے لئے کسوٹی قرار دیا گیا ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

انسان،کائنات اور قرآن

مدیر اعلی:

انسان اگر اشرف مخلوقات ہے اور اگر اس کا وجود کائنات میں حرکت وارتقا کے تسلسل کے نتیجے میں ہے تو پھر کائنات میں زمین سے ہٹ کر حیات کا وہ تصور جو اس زمین پرہے،کہیں اور بعید دکھائی دیتاہے۔’’انسان‘‘جوموجود کیفیت میں جسم وروح کی ترکیب سے تشکیل پایا ہے، کم ترحیات کی مختلف شکلوں اور جمادات کی مختلف صورتوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ حیات کی کم ترشکلیں بھی جمادات کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔ لہٰذا کہیں بھی اورایسی زندگی کے لیے ایسی ہی سرزمین اور حیات کی ایسی ہی کم تر شکلیں (نباتات وحیوانات ) اورجمادات کا ایسا ہی سلسلہ ناگزیر ہے۔زمین پوری کائنات سے جدا نہیں ہے۔ نظام شمسی سے اس کا مختلف حوالوں سے تعلق ہے۔ (more…)