ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

Published by fawad on


مولانا عرفان حسین
ظلم وبربریت کی کئی داستانیں سنی اور بیان ہوئیں، وحشیانہ طریقے سے قتل کے بے شمار واقعات میری نظروں سے گزرے، مظلوموں کی مظلومیت کے کئی نوحے سننےکو ملے لیکن پچپن سے اب تک خون میں غلطان خاک آلود اور زخموں سے چور فلسطین کے بچوں کی تصاویر جگر کوپارہ پارہ کرتی ہیں ۔ان کے ساتھ ہونے والے مظالم جیسے دل سے سکون واطمینان چھیں لیتے ہیں۔ دہائیوں پر محیط یہ ظلم ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لیے رہا ،گزشتہ کئی روز سے غزہ جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اب تک کی رپورٹ کے مطابق تقریباً چار ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی سکول ،ہسپتال،مساجد اور کئی قیمتی عمارتیں زمین بوس ہوچکی ہیں لیکن مجال ہے کہ کسی مسلمان ملک نے اس کرب بھرے وقت میں ان مظلوموں کا ساتھ دیا ہو۔

اس ساری صورتحال میں جو ظلم غزہ میں جاری ہے اس سے چھوٹے چھوٹے بچوں کے زخمی بدن ،روتی آنکھیں اور بے بس والدین کے بہتے آنسوں مسلمانوں کی منافقت اور خاموشی پر سوالیہ نشان ہے،اس وقت تک صرف بیان بازی ہی سے کام لیا جا رہا ہے جبکہ عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ اگر قرآن وحدیث تعلیمات کو دیکھا جائے تو مومن جسدِ واحد کی طرح ہیں جیسے جامع اخلاقی اقدار کی طرف اشارہ کرتے ہیں ہم یہان پر ظلم کی وضاحت کے لیے قرآن و احادیث کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

اپنی طاقت یا اختیار کی بنا پر کسی کے جائز حقوق کو چھین لینا یا سلب کرناظلم کہلاتا ہے۔۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ کسی کے حقوق پر دست درازی نہ کی جائے اور نہ ہی کسی کے ساتھ زیادتی کی جائے۔ حقیقت میں اسلام ہمیں عدل و انصاف کا درس دیتا ہے،قرآن واحادیث میں بھی ظلم کی ممانعت اور مذمت کی گئی ہے۔دین مبین ہمیں مخلوق خدا کے ساتھ ظلم کی بجائے رحم کا درس دیتا ہے۔ ظلم انسان کو راہ حق سے دور کر دیتا ہے اس لیے اسے گمراہی میں شمار کیا جاتا ہے ارشاد باری تعالی ہے :

” ظالموں پرخدا کی لعنت ہے( سورۂ ھود آیت:۱۴)
وَاللہَُّ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ‘‘ اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا ہے۔(آل عمران:57)
إِنَُّ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ‘‘بے شک اللہ تعالی ظالموں سے محبت نہیں کرتا ہے۔ (الشوری:40)

حدیث قدسی کے اندر بھی رب العزت نے اپنے محبوب کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ ’’ يَا عِبَادِي إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَ نَفْسِي وَجَعَلْتُهُ بَيْنَكُمْ مُحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا ‘‘ اے میرے بندو! میں نے خود اپنے آپ پر بھی ظلم کو حرام کررکھا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام قراردیا ہےلہذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو۔

محبوب خدا(ص) نے فرمایا کہ اے لوگو!’’ اِتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‘‘مظلوم کی آہ اوربددعا سے بچو کیونکہ مظلوم اور اللہ کے مابین کوئی پردہ حائل نہیں۔

دین اسلام نے اپنے پیروکاروں سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمیشہ کہیں بھی اور کسی جگہ بھی اگر کسی شخص پر یا پورے معاشرے پر ظلم ہورہا ہے اس کی مخالفت کریں اور مظلوم سے ۔ چاہے وہ کوئی بھی ہو ۔ اپنی ہمدردی کا اظہار کریں۔ چنانچہ حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے امام حسن اور امام حسین (ع) سے فرمایا:’’کونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً، وَلِلْمَظْلُومِ عَوْناً‘‘۔ہمیشہ ظالم کے دشمن بنو اور مظلوم کے مددگار بنو۔(نہج البلاغہ، مکتوب ۴۷)

امام ؑکی اس وصیت کی روشنی میں دین اسلام کی نظر اتنی وسیع ہے کہ ظالم سے نفرت و بیزاری اور مظلوم کی حمایت و ہمدردی کو کسی خاص قوم، قبیلہ، دین، مذہب اور گروہ میں محدود نہیں کیا، بلکہ جس طرح دنیا کے ہر مظلوم کی مدد ، حمایت و ہمدردی کرنا فرض ہے اسی طرح دنیا کے ہر ظالم سے نفرت ،بیزاری و برأت کرنا بھی ہر مسلمان کا فرض ہے۔مظلوم کی حمایت کے مختلف طریقہ ہو سکتے ہیں ایک تو یہ ہے کہ انسان خود میدان مقابلہ میں کود جائے اور ظالم کو آگے بڑھنے اور تجاوز کرنے سے روکے لیکن اگر ایسا نہ ہو جیسا کہ آج کی دنیا میں فلسطین میں ظلم ہورہا ہے تو کم از کم ہمارا فریضہ بنتا ہے کہ ہم ان کے لئے اپنی آواز اٹھائیں کبھی احتجاج کی صورت تو کبھی سوشل میڈیا پر تاکہ کہیں ظالم یہ نہ سمجھ لے کہ یہ مظلوم اکیلا ہے ۔ چونکہ اگر ہم نے مناسب وقت و موقع پر مظلوم کی حمایت میں آواز بلند نہ کی تو ظالم یہ گمان کرے گا کہ مظلوم اکیلا ہے لہذا جتنا ہو سکے اس پر ظلم کرو لیکن جب ہر طرف سے اس مظلوم کی حمایت میں آواز بلند ہوگی اور ظالم سے نفرت کا اظہار ہوگا تو ظالم کے قدموں کے لیے ہم سب کی یہ اٹھتی ہوئی آوازیں زنجیر پا بن جائیں گی اور اگر آج کسی ایک مظلوم کی حمایت نہ کی گئی تو کل ظالم میں یہ جسارت پیدا ہوجائے گی کہ وہ کسی اور کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنائے گا۔مختصراً بیان کیا جائے تو ظلم ایک جرم اور گناہ ہے جتنا اس کی مذمت اللہ اور محبوباں خدا نے کی ہے یہ اک نہ اک دن مٹ ہی جائے گا۔ بقول شاعر:
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ سے اسرائیل کیا چاہتا ہے؟
https://albasirah.com/urdu/ghaza-jang-israel/