قرآن

Published by ثاقب اکبر on

لے کے جاتا ہے پئے سیرِ منازل قرآن
وہ مقامات کہ مذکور ہوئے فی القرآن

اُن کو پانا ہے تو قرآن سے پانا ہو گا
جن کا اخلاق بھی قرآن شمائل قرآن

وجہِ تخلیق جہاں دے کے سدھارے ہیں اسے 
جان قرآن مری اور مرا دل قرآن

چن لیا حق نے اسے قلب محمد ؐ کے لیے
ہم بھی آباد کریں خانۂ دل با لقرآن

اس کو اپنائے تو مسجود ملائک ٹھہرے
ایسا انساں کو بنا دیتا ہے قابل قرآن

ہم نشینوں کو پلاتا ہے مئے ناب و طہور
ساتھ نبیوں ؑ کے جماتا ہے محافل قرآن

امتِ ختمِ رسل ؐ کیوں اِسے مہجور کرے
روز فرقاں سے حذر جب ہو مقابل قرآن

ایسا اِک نازِ کمال آتا تو ممکن ہوتا
اے خدا! جس پہ اترتا ترا کامل قرآن

اِس کی گہرائی کے وارث ہوئے اولواالالباب
جوہرِ دانش و بینش کا ہے حامل قرآن

عالمِ معنیٰ جسے صاحب معراج کہے
عالمِ بالا سے اس پر ہوا نازل قرآن

کل بھی طوفانِ الم میں تھا کنارہ اپنا
آج بھی کشتیِ امت کا ہے ساحل قرآن

بزمِ ہستی کے لب و نطق پہ جاں جاں احمدؐ
سازِ عرفان کی آواز ہے دل دل قرآن

کیا بھٹکتے ہوئے انسان کو معلوم نہیں
راہ گم کردہ مسافر کی ہے منزل قرآن

جان لیں ہونٹ ذرا لذت شیریں سخنی
آئو دو چار گھڑی وقف کریں للقرآن

باغ رضواں کے شجر جھوم کے پڑھتے ہیں کتاب
گنگناتے ہیں سرِبام عنادل قرآن

نوعِ انسان کو اِک قوتِ وحدت دے کر
توڑ دیتا ہے سبھی طوق و سلاسل قرآن

ہے جو بیمار تو قرآن شفا دیتا ہے 
کوئی مشکل ہے تو حلّالِ مشاکل قرآن


* * * * *