امام علی رضاؑ

Published by fawad on

فرزند بوترابؑ مرے آٹھویں امام
حاضر ہے لے کے عرضِ مودت ترا غلام 
اے وہ کہ ہے خواص پر بھی تیرا فیض عام
مِنْ کُلِّنَا عَلَیْکَ وَآبَائِکَ السَّلام

بر آسمان و عرش ترا احترام ہے
ساعت وہ خوش نصیب ہے جو تیرے نام ہے


اے وارثِ علومِ نبوت مرا سلام
سرچشمۂ فیوضِ رسالت مرا سلام
زیبا تجھے قبائے امامت مرا سلام
اے لائقِ سلامِ عقیدت مرا سلام

اے حاملِ وراثتِ کاظمؑ سلام ہو
ہر دم مرا سلام ہو دائم سلام ہو

عبرت کی داستانوں میں اک قصّۂ عجیب
گرچہ گڑے پڑے ہیں بظاہر ترے قریب
ذلت میں ہیں عدو ترے، رسوا ترے رقیب
اک آہ ہے نصیب نہ اک فاتحہ نصیب

پروانے تیرے نور کے لاکھوں ہیں یا امام
بے انتہا ہیں جیتے ہیں لے کر جو تیرا نام

دیکھا مری نگاہ نے اک عالَمِ سعید
اٹھا تری زمیں سے مرا رہبر فقید
حق ہے کہ اس کی جاہ و وجاہت تھی چشم دید
جس سے لرز کے رہ گئے اس دور کے یزید

دراصل و نسل ایک حسینی تھا بالیقیں
اور پیر حق شناس خمینی تھا بالیقیں


* * * * *