سربراہی اجلاس ملی یکجہتی کونسل ۵ اگست
رپورٹ اجلاس سپریم کونسل ملی یکجہتی کونسل پاکستان
5اگست 2021، جامع امام الصادق علیہ السلام اسلام آباد
روداد از سید اسد عباس
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا دستوری سربراہی اجلاس صدر جناب صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی صدارت میں جامع امام صادق علیہ السلام میں منعقد ہوا۔ اس پروگرام کی میزبانی مجلس وحدت مسلمین نے کی ۔یہ اجلاس قبل ازیں اسلام آباد ہوٹل میں منعقد ہونا طے پایا تھا تاہم کرونا کی صورتحال کے سبب اچانک جگہ تبدیل کرنی پڑی ۔ اجلاس میں رکن جماعتوں میں سے بائیس جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان نے شرکت کی ۔
شریک قائدین
جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق ، سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین جناب علامہ راجہ ناصر عباس، کونسل کے سیکریٹری جنرل جناب لیاقت بلوچ،کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل جناب سید ثاقب اکبر ،تحریک منہاج القرآن کےناظم اعلیٰ جناب خرم نواز گنڈا پور، امیر ہدیۃ الہادی پاکستان جناب پیر ہارون علی گیلانی ، سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان جناب علامہ عارف حسین واحدی ،سربراہ اسلامی جمہوری محاذ جناب مولانا حافظ زبیر احمد ظہیر، جمعیت علمائے اسلام (سینئر)کے امیر جناب پیر عبد الرحیم نقشبندی ،تنظیم اسلامی کے امیر جناب شجاع الدین شیخ ،جماعت اہل حدیث کے امیر جناب حافظ عبد الغفار روپڑی ،سربراہ متحدہ جمعیت اہل حدیث جناب سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، تحریک اویسیہ کے سربراہ جناب پیر غلام رسول اویسی ،تحریک حرمت رسولؐ کے مرکزی راہنما جناب قاری یعقوب شیخ ،تحریک جوانان پاکستان کے چیئرمین جناب عبد اللہ حمید گل ،امیر جماعت اہل حرم جناب مفتی گلزار احمد نعیمی ، چیئرمین علماء و مشائخ رابطہ کونسل جناب خواجہ معین الدین کوریجہ ،فلسطین فائونڈیشن کے سیکرٹری جنرل جناب ڈاکٹرصابر ابو مریم ، جمعیت اتحاد العلماء کے امیر جناب مولانا عبد المالک ، جمعیت علمائے پاکستان (نورانی )کے سیکرٹری جنرل جناب پیرسیدمحمد صفدر گیلانی ،مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جناب سید ناصر شیرازی ،امامیہ آرگنائزیشن کے نمائندہ خصوصی جناب حمید الحسن رضوی ،وفاق المدارس شیعہ کے راہنما جناب ڈاکٹر سیدمحمد نجفی ،مجلس وحدت مسلمین وغیرہ۔
تلاوت کلام پاک: جناب قاری یعقوب شیخ
نعت مقبول:جناب سید ثاقب اکبر
اس اجلاس کا آغاز گذشتہ برسوں کی اجمالی فعالتیوں کے تعارف سے کیا گیا بعد ازیں نئے صدر کے چناؤ کے لے انتخابی عمل کے حوالے سے بحث کا آغاز ہوا ۔ جناب خواجہ معین الدین کوریجہ نے خفیہ رائے شماری کی تجویز پیش کی تاکہ تمام جماعتیں اگلے تین برسوں کے لیے کونسل کے صدر اور جنرل سیکریٹری کا انتخاب کریں۔جناب پیر ہارون علی گیلانی ، جناب پیر غلام رسول اویسی ، جناب خرم نواز گنڈا پوراور دیگر قائدین نے اس مشورے کی تائید کی ۔ جبکہ جناب حافظ زبیر احمد ظہیر ، جناب مولانا عبد المالک ، جناب سید صفدر گیلانی ، جناب شجاع الدین شیخ ، جناب راجہ ناصر عباس ، جناب علامہ عارف حسین واحدی اور دیگر کئی ایک قائدین نے موجودہ سیٹ اپ پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ کونسل کو موجودہ سیٹ اپ کے ساتھ ہی اپنے کام کو آگے بڑھانا چاہیے ۔ قائدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہمیں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جس میں یورپی یونین کے پاکستانی قوانین میں مداخلت ، گھریلو تشدد بل ، ناموس رسالت کے قوانین ، اوقاف و ٹرسٹ ایکٹ ، ملک میں پھیلنے والی بے راہ روی اور فحاشی ، مسئلہ کشمیر ، مسئلہ فلسطین ، مسئلہ افغانستان میں پاکستانی موقف قابل ذکر ہیں ۔ ہمیں موجودہ اتحادر کو برقرار رکھتے ہوئے اگلا لائحہ عمل پیش کرنا چاہیے ۔
طویل بحث کے بعد پیر ہارون علی گیلانی کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ اگر موجودہ سیٹ اپ ہی قائم رکھا جاتا ہے تو کونسل کا چیئرمین جناب سراج الحق کو بنایا جائے تاکہ ہمارا اتحاد میڈیا میں جگہ حاصل کر سکے ۔ اہل حدیث قائدین کی جانب سے بھی مطالبہ آیا کہ ہمارے قائدین کو بھی کونسل میں فعال نمائندگی دی جائے نیز یہ کہ کابینہ میں عہدوں کا اضافہ کیا جائے تاکہ کونسل کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو ۔
بالآخر سپریم کونسل کے اجلاس مین متفقہ طور پر آئندہ تین برس کے لیے جناب صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کو صدر اور جناب لیاقت بلوچ کو سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا نیز یہ تجویز بھی اتفاق رائے سے منظور کی گئی کہ جناب سراج الحق کو سپریم کونسل کا چیئرمین اور جناب پیر خواجہ معین الدین کوریجہ کو سرپرست اعلی مقرر کیا جائے گا ۔ اس سلسلے میں دستور میں ضروری ترامیم کی جائیں گی ۔ اجلاس میں بعض نئے عہدے بھی تجویز دیئے گئے یہ تجاویز دستور کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی ۔ کمیٹی ضروری غور و خوض کے بعد ترامیم کا ڈرافٹ سپریم کونسل ےسامنے منظور کے لیے پیش کرے گی ۔اجلاس کے اختتام پرشہید علامہ عارف حسین الحسینی کے روز شہادت کی مناسبت سے فاتحہ کا اہتمام کیا گیا ۔ جناب سید ثاقب اکبر نے بتایا کہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی اتحاد امت کے لیے خدمات لائق تحسین ہیں اور آپ ملک میں اتحاد و وحدت کے عظیم داعی تھے ۔ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ۔ جو اس روداد کے ہمراہ لف ہے ۔ اجلاس کی پریس ریلیز بھی جاری کی گئی جو حسب ذیل ہے ۔
ملی یکجہتی کونسل نے صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کو صدر اور لیاقت بلوچ کو سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا۔
اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ہی مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ہے:اعلامیہ سپریم کونسل
افغانستان میں تمام طبقوں اور خطوں کی قیادت کی ہم آہنگی کے ساتھ افغان عوام کی نمائندہ حکومت تشکیل پائے : اعلامیہ ۔پوری ملتِ اسلامیہ ماہِ محرم الحرام میں احترام اور امن کو یقینی بنائے: مشترکہ اعلامیہ
اسلام آباد ( )ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں متفقہ طور پر آئندہ تین برس کے لیے جناب صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کو صدر اور جناب لیاقت بلوچ کو سیکریٹری جنرل منتخب کر لیا گیا۔صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اعلی سطحی اجلاس میں رکن جماعتوں کے قائدین نے ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں ایک متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا ۔ اجلاس میں تمام رکن جماعتوں کے قائدین جن میںجماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس، تحریک منہاج القرآن(ناظم اعلی)خرم نواز گنڈا پور، سربراہ ہدیۃ الہادی پاکستان پیر ہارون گیلانی ، سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ عارف حسین واحدی ،سربراہ اسلامی جمہوری محاذ مولانا حافظ زبیر احمد زہیر، کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبرپیر عبد الرحیم نقشبندی ، شجاع الدین شیخ ،حافظ عبد الغفار
روپڑی ،سربراہ متحدہ جمعیت اہل حدیث سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ،مولانا ابو عمار زاہد الراشدی ، پیر غلام رسول اویسی ، قاری یعقوب شیخ ،عبد اللہ گل ،مفتی گلزار احمد نعیمی ، خواجہ معین الدین کوریجہ ،صابر ابو مریم ، مولانا عبد المالک ، پیر صفدر گیلانی ، سید ناصر شیرازی ، حمید الحسن رضوی ، ڈاکٹر محمد حسین ، سید اسد عباس نقوی اور دیگر راہنماوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ 5 اگست2021 کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ۔ ا س روز بھارت کے فاشسٹ وزیراعظم نریندر مودی نے تمام عالمی معاہدوں، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو پامال کرتے ہوئے بھارتی آئین میں یکطرفہ متنازع ترامیم کیں۔اعلامیہ میںکہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ہی مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں برطانیہ، روس اور اب امریکہ کی ناکامی سے عالمی برادری سبق سیکھے۔ دنیا میں فساد، جنگ و جدل اور جارحیت کے ڈاکٹرائین ناکام ہیں۔ ناجائز مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گرد تنظیمیں پیدا کرنے سے دنیا میں فساد، عدم برداشت اور انتہا پسندی پھیل رہی ہے۔ضروری ہے کہ افغانستان میں تمام طبقوں اور خطوں کی قیادت کی ہم آہنگی کے ساتھ حکومت تشکیل پائے جو ہر لحاظ سے افغان عوام کی نمائندہ ہو۔اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پوری ملتِ اسلامیہ ماہِ محرم الحرام میں احترام اور امن کو یقینی بنائے، کربلا کے شہداء خانوادہ رسولﷺ نے اسلامی اصولوں کی حفاظت کے لیے عظیم قربانیاں دیں۔ میدانِ کربلا میں حق اور باطل کا معرکہ، اہل ایمان کی مشترکہ طاقت ہے۔ حسینیت قرآن و سنت کا راستہ اور یزیدیت قرآن و سنت سے انحراف ہی انحراف ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یکم محرم الحرام کی مناسبت سے خلیفہ المسلمین حضرت عمر ؓ کا یوم شہادت بھی عقیدت و احترام سے منایا جائے۔ ملی یکجہتی کونسل ماہِ محرم الحرام میں امن، وحدت اور یکجہتی کو یقینی بنائے گی۔اعلامیے میں وقف املاک ایکٹ، گھریلو تشدد کے بارے قانون سازی ، اسلامی قوانین کے خاتمے کے لیے یورپی قرارداد کی تردید، مسلم مسالک کے مابین ہم آہنگی اور یوم آزادی پر کانفرنسوں اور تقاریب کے انعقاد کے حوالے سے بھی نکات شامل ہیں ۔یادر رہے کہ ملی یکجہتی کونسل کا سربراہی اجلاس مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں جامع امام الصادق اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس کے اختتام پر علامہ عارف حسین الحسینی کے یوم شہادت کی مناسبت سے فاتحہ خوانی کی گئی اور اتحاد امت کے لیے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔
اہم فیصلہ جات :
جناب صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر اگلے تین برس کے لیے کونسل کے صدر ہوں گے
جناب لیاقت بلوچ اگلے تین برس کےلیے کونسل کے سیکریٹری جنرل ہوں گے ۔
جناب سراج الحق کو سپریم کونسل کا چیئرمین تجویز کیا گیا
جناب معین الدین کوریجہ کو سپریم کونسل کا سرپرست اعلی تجویز کیا گیا۔
کابینہ میں دیگر جماعتوں کے قائدین کو بھی شامل کرنے کے لیے نئے عہدوں کی تشکیل کی تجویز پیش کی گئی
طے پایا کہ یہ ان تمام تجاویزکے مطابق کونسل کی دستور کمیٹی دستوری ترامیم کرے گی اور ان ترامیم کا ڈرافٹ ایک مرتبہ پھر سپریم کونسل کے سامنے پیش کرکے اس کی منظور لی جائے گی ۔
محرم الحرام کو باہمی اتحاد اور ہم آہنگی سے منایا جائے گا نیز یکم محرم الحرام کو یوم شہادت خلیفہ المسلمین حضرت عمر ؓ کے طور پر منایا جائے گا ۔
محرم الحرام اور جشن آزادی کی مناسبت سے کانفرنسیں اور پروگرام منعقد کیے جائیں گے ۔