آئیں جی احتساب کرتے ہیں باجوہ کا۔۔
ہما مرتضٰی
باجوہ کو چیف بنایا نواز شریف نے مگر اس نے بقول پٹواری جیالوں کے اہمیت دی خان کو،، اور اسے الیکشن جتوا کر سیلکٹیڈ بنا دیا جبکہ ,2018 میں پہلی بار عوام نے نیوٹرل ہو ایک نئی پارٹی کو ووٹ دیا تھا تاکہ موروثی سیاست سے جان چھوٹ جائے ، خان آیا تین سال حکومت کی اس دوران یہ ساری پارٹیاں جو ایک دوسرے کی تیس سال سے کتے بلی والی کر رہی تھی مل جاتی ہیں اور اس کو نیا نام دیا جاتا ہے پی ڈی ایم۔
کیونکہ پہلی بار یہ ساری جماعت اپنی موت آپ مر رہیں تھیں لہذا انہوں نے اپنے قاتلوں سے دوستی کر لی جیسے نواز شریف نے زرداری سے زرداری نے شہباز شریف مولانا نے بلاول پھر یہ ہوا اتحاد، اپنے مقصد کے لیے ورنہ تاریخ گواہ ہے ان دونوں نے ایک دوسرے کی ایسی کی تیسی ہی پھیری تھی۔
اب ان سب نے بیانیہ بنایا سلیکٹیڈ کا اور اس بیانیے کو لیکر روز جلسے کرتے مولانا صاحب تو استعفی لینے بھی آئے لانگ مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد پڑاو بھی ڈالا اور شاباش ہے خان صاحب پر نہ راستے بند کیے نہ شیلنگ کی، آخر مولانا مایوس لوٹ گئے۔ اسی طرح بلاول لانگ مارچ لایا مریم لائی مگر کوئی شیلنگ نہ ہوئی آتے تھے جاتے تھے اب ان سب کو ٹینشن یہ ہے کہ عمران خان پریشر میں نہیں آ رہا۔
اس دوران ان کو اشیرباد ملی حاجی اور حاجی کے ابو کی اور یہ سب جو سیلکٹیڈ کرتے تھے خود حاجی کے ساتھ مل کر امپورٹیڈ بن گئے اور شروع ہوئی خریداری منڈی سجی ایم این اے کی بولی لگنا شروع ہوئی بکاو مال بکتا چلا گیا کڑوروں روپے خرچ ہوئے اور عمران خان کے خلاف عدم اعتماد لائی گئی۔
اب جس دن عدم اعتماد ائی حاجی کی پھرتیاں ساری قوم نے دیکھی کیسے رات بارہ بجے عدالت کھل گئی، کیسے قیدیوں والی وین پارلیمنٹ کے باہر آ گئی حاجیوں کی گاڑی کی مٹر گشت شروع ہو گئی ہیلی کاپٹر وزیراعظم ہاوس اترے دیکھے گئے اور پھر تیرہ پارٹیاں الیکشن کمیشن اور حاجی مطلب پندرہ ہو گئے ایک بندے کے مد مقابل آ گئے اور سب نے مل کر اسے گھر بھیجا ۔۔ کیونکہ شیر کا شکار کرنے کے لیے سارے کتے اکٹھے ہی ہوتے ہیں شیر تو چپ کر کے چلا گیا مگر تماشہ ساری قوم نے دیکھا اس کے بعد قوم نکلی اس رجیم چینج کے خلاف جو حاجی نے اپنے ابا کے ساتھ ملکر شروع کیا تھا اور وہ ہی حاجی جو انکھ کا تارہ تھا وہ رات کا بارہ بنا😎 مطلب زوال کا وقت
https://m.facebook.com/HumaMurtaza.Official/ ۔۔قوم بیدار ہوتی گئی اور حاجی کی ہر پریس کانفرنس ہر مہرے کو سمجھتی گئی بہت سارے چہروں کو لایا گیا اس اکیلے کو ڈرانے کے لیے ذلیل کرنے کے لیے آڈیو کا سہارا لیا، ویڈیو کا سہارا لیا گیا، توشہ خانہ کا سہارا تو کبھی فارن فنڈنگ کا، کبھی شہباز گل پر تشدد کر کے ڈرایا گیا تو کبھی عمران ریاض خان کو گرفتار کیا گیا، ارشد شریف کو قتل کرایا گیا، فیصل واوڈا سے پریس کانفرنس کرائی گئی عمرفاروق لانچ کیا گیا، خود بھی پریس کانفرنس کی گئی اور عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرایا گیا مگر افسوس سب بیکار جاتا گیا خان کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی اور اس کے حوصلے بھی۔۔ عوام کے خوف کا بُت ٹوٹتا چلا گیا اور آخر حاجی نے بنگلہ دیش کی تقسیم سیاست دانوں کے سر پر ڈال خراج تحسین لینا چاہا مگر وہ بھی الٹا گلے پڑ گیا۔۔ حاجی کی آخری تقریر نے اس کی رہی سہی ساخت بھی ختم کر دی اور آخر 29 نومبر کو حاجی کے دور کا سیاہ باب ختم ہوا۔ قوم نے یوم نجات منایا جبکہ عمران خان اکیلا گیا تھا آج قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے۔۔ حاجی نے تیرہ پارٹیاں خریدی مگر جاتے وقت بلکل اکیلا گیا اور خدا جسے چاہے عزت دیتا ہے جسے چاہے ذلت دیتا ہے اب جنرل عاصم منیر ا چکے ہیں ہمیں اُمید ہے وہ سب سے پہلے قوم کی محبت واپس حاصل کرینگے کیونکہ ہمیں ارمی سے نفرت نہیں ہے ہمیں اس کردار سے نفرت ہے جو باجوہ نے نبھایا اُمید ہے اب اس کردار میں اس سانچے میں نہیں خود کو ڈھالیں گے۔ عوام آرمی سے محبت کرتی ہے کرتی رہے گی مگر باجوہ جیسے کردار کو باعث عبرت کے طور پر عوام ہمیشہ یاد رکھے گی ۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: مگر ہم غدار نہیں
https://albasirah.com/urdu/ham-ghadar-nahe/
Share this content: