مفتی امجد عباس

تاریخِ بشریت میں ہاجرہؑ کا ورود اور تاریخ کا نیا موڑ

ارشاد ربانی ہے: ٰٓیاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ اِِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ (۱) اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک مرد اورعورت سے پیدا کیا ہے اور اس لیے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو، کنبے Read more…

مفتی امجد عباس

موحدون، دروزیہ ایک اجمالی تعارف

موحدون یا دروزیہ کا تعلق بھی بنیادی طور پر اسماعیلیہ کے فاطمی سلسلے سے ہے۔ اِس کا شمار بھی دنیا کے اُن فرقوں میں ہوتا ہے جن کی تعداد بہت کم ہے۔موحدون، دروزیہ خالص عرب ہیں۔اِن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ ملین سے دو ملین تک ہے۔موحدون، دروزیہ کی ایک بڑی تعداد لبنان، شام اور فلسطین میں آباد ہے؛ جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خاص کر مغربی ممالک میں بھی اِن کی کچھ تعداد موجود ہےجو عرب خطوں سے ہجرت کر کے وہاں گئی ہے۔ انسائیکلوپیڈیا آف براٹینیکا کے مطابق موحدون، دروزیہ کی تعداد لبنان میں تقریباً تین لاکھ سے زائد، شام میں اندازاً چھ لاکھ سے زائد جبکہ فلسطین میں ان کی تعدادکا تخمینہ لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ نفوس یا اس سے زائد پر مشتمل ہے، جبکہ موحدون،دروز کا دعویٰ ہے کہ اُن کی تعداد دو ملین سے کچھ زیادہ ہے۔

(more…)

مفتی امجد عباس

نسائیات چند متفرق تحریریں

ہم اپنے اِس مضمون کا آغاز، برصغیر کے مشہور مفسر، مولانا امین احسن اصلاحی کے پیرا گراف سے کرتے ہیں، آپ لکھتے ہیں” آدمی جب تک بیوی سے محروم رہتا ہے وہ کچھ خانہ بدوش سا بنا رہتا ہے۔

 اور اس کی بہت سی صلاحیتیں سکڑی اور دبی ہوئی رہتی ہیں۔ اسی طرح عورت جب تک شوہر سے محروم رہتی ہے اس کی حیثیت بھی اس بیل کی ہوتی ہے جو سہارا نہ ملنے کے باعث پھیلنے اور پھولنے پھلنے سے محروم ہو۔ لیکن جب عورت کو شوہر مل جاتا ہے اور مرد کو بیوی کی رفاقت حاصل ہو جا تی ہے تو دونوں کی صلاحیتیں ابھرتی ہیں اور زندگی کے میدان میں جب وہ دونوں مل کر جدوجہد کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی جدو جہد میں برکت دیتا ہے اور ان کے حالات بالکل بدل جاتے ہیں”۔
(تفسیر تدبرِ قرآن، جلد 5، صفحہ 400)

(more…)

مفتی امجد عباس

اباضیہ، ایک مختصر تعارف:

اباضیہ کو ہمیشہ "خوارج" کا گروہ کہا گیا ہے، اِس کی بنیادی وجہ اُن کادیگر خارجی رہنماؤں کے ساتھ مل کر اموی حکمرانوں کے خلاف برسرِ پیکار رہنا ہے۔ حافظ صوافی کے مطابق، عبداللہ بن اباض، امام علیؑ کے عہد میں موجود تھا، لیکن اُس کا جنگِ نہروان میں شریک Read more…

مفتی امجد عباس

اسماعیلیہ؛ ایک اجمالی تعارف (1)

اسماعیلی، شیعہ اثنا عشری کے پہلے چھ اماموں کی امامت کے قائل ہیں؛ بعد ازاں وہ امام جعفر صادق کے بعد اُن کے بڑے بیٹے اسماعیل یا اسماعیل کے بیٹے محمد کی امامت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اِس طرح وہ سات اماموں کی امامت کے قائل ہیں۔ یہ عقیدہ تمام اسماعیلی فرقوں میں مشترک ہے اور اسی لیے اسماعیلیہ کو سبعہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس نام کی ایک وجہ تسمیہ یہ بھی ہے کہ اسماعیلیہ، شیعہ اثنا عشریہ سے ساتویں امام پر اختلاف کرتے ہیں۔درج ذیل تحقیق مقالے میں البصیرہ کے محقق جناب مفتی امجد عباس نے اسماعیلیہ کے عقائد، نظریات، فرقوں ، دیگر مسلمانوں سے اختلافات اور امتیازات، بنی فاطمہ کی مصر میں حکومت اور اسی طرح کے موضوعات کا ایک اجمالی جائزہ پیش کیا ہے ۔مفتی امجد عباس اس سے قبل زیدیہ ، اباضیہ کے حوالے سے بھی ایسے ہی مضامین تحریر کر چکے ہیں ۔ یہ مضامین ان فرقوں کو جاننے کے لیے ایک اہم تعارفی منبع ہیں۔ (ادارہ)

(more…)

مفتی امجد عباس

اسماعیلیہ ایک مختصر تعارف(2)

اسماعیلیہ بھی دیگر شیعہ مسالک کی طرح امام علیؑ کو امامِ منصوص مانتے ہی وہ شیعہ اثنا عشریہ کے پہلے چھ اماموں کی امت کے قائل ہیں؛ بعدازاں وہ امام جعفر صادقؑ کے بعد ان کے بڑے بیٹے اسماعیل یا اسماعیل کے بیٹے محمد کی امامت کا عقیدہ رکھتے ہیں۔اس طرح وہ سات اماموں کی امامت کے قائل ہیں۔ یہ عقیدہ تمام اسماعیلی فرقوں میں مشترک ہے۔ گذشتہ قسط میں جناب مفتی امجد عباس نے اسماعیلیہ کی تاریخ، فرقوں اور ان کے بنیادی اعتقادات کا اجمالی جائزہ پیش کیا تھا۔ زیر نظر مقالے میں معاصر اسماعیلی فرقوں؛ آغا خانیوں اور بوہروں کی آبادی اور ان کے عقائد و نظریات کا اختصار سے جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ آئندہ دروزیہ کے عقائد و نظریات کا جائزہ بھی پیش کیا جائے گا۔ مفتی امجد عباس اس سے قبل زیدیہ، اباضیہ اور نور بخشی فرقہ کے حوالے سے بھی ایسے مضامین تحریر کر چکے ہیں۔ یہ مضامین ان فرقوں کو جاننے کے لیے ایک اہم تعارفی منبع ہیں۔ (ادارہ)

(more…)

مفتی امجد عباس

عورتوں کی تعلیم سے متعلق ایک روایت کا جائزہ

سنی و شیعہ مصادر میں اِس مضمون کی ایک روایت وارد ہوئی ہے “لا تنزلوا النساء بالغرف ولا تعلموهن الكتابة” کہ عورتوں کو بالا خانوں میں نہ بیٹھنے دیا کرو اور اُنھیں لکھنا نہ سکھاؤ۔ اِن جملوں کے علاوہ بعض مقامات پر ساتھ یہ بھی ہے کہ اُنھیں “کڑھائی/ کپڑا بننا” سکھاؤ، سورہ نور کی تعلیم دو، سورہ یوسف نہ پڑھاؤ۔ شیعہ کتب میں یہ روایت معمولی سی تبدیلی کے ساتھ نبی کریم اور امام علی سے الکافی اور تہذیب الاحکام میں مذکور ہے جبکہ سُنی کتب میں یہ روایت حضرت عائشہ کی زبانی، نبی کریم سے معجم الاوسط للطبرانی، مستدرکِ حاکم۔۔۔

(more…)