ملکہ برطانیہ کے انتقال پر پاکستان میں یوم سوگ کا اعلان!
آنجہانی ملکہ برطانیہ، تیسری دنیا کے کچھ غلام ذہنوں کی مائی باپ، سابقہ سلطانہ کے انتقال کی خبر پاکستان میں بعض غلام ذہنوں پر بجلی بن کر گری ہے۔ آکسفورڈ اور بیکن ہاؤس اسکول سسٹمز سے تعلیم حاصل کرنے والے ان ممولوں کی تو جیسے ماں ہی مرگئی ہو۔ کسی بھی ملک کے سربراہ مملکت کا انتقال یقیناً اس ملک کے باسیوں کے لئے افسوسناک ہوتا ہے لیکن ان ذہنی غلاموں کا کیا کیا جائے جن کا اب اس سے کچھ لینا دینا نہیں لیکن اس کے غم میں مرے جا رہے ہیں۔ پی ٹی وی نیوز کی خبر کے مطابق حکومت پاکستان نے بھی 12 ستمبر کو آنجہانی ملکہ کے انتقال کے غم میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سفارتی سطح پر اظہار افسوس کافی تھا کیا دنیا کے تمام ممالک کے سربراہوں کے انتقال پر یوں ہی پاکستانی پرچم سرنگوں رہتا ہے۔
کتنے افسوس کا مقام ہے کہ 1947ء میں اسی برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کرنے والے پاکستان کے پرچم کو اس سامراج کی وارثہ کے انتقال پر سرنگوں کردیا جائے۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ اس قسم کے فیصلے کرنے والے سیاہ کردار اپنے چہروں پر کالک ملیں اور گلیوں میں نکل کر اپنے سینہ و گریبان کو چاک کریں تاکہ ان کے حقیقی چہروں اور کرداروں سے نقاب اٹھے۔ برطانوی سامراج کی وارثہ کے انتقال پر سوگ کا اعلان نہ فقط پاکستان کے بائیس کروڑ عوام بلکہ تحریک آزادی پاکستان کے بانیوں اور شہداء کی توہین ہے۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ اس ملک پر حاکم غلام ذہن اشرافیہ، اس ملک کو غلام ملک ثابت کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس کے نام تعزیتی خط میں لکھا کہ ملکہ الزبتھ دوم نے اپنی زندگی بے لوث عوامی خدمت کے لئے وقف کردی اور ان کی باوقار موجودگی برطانیہ کے عوام کے لئے تقویت کا باعث تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملکہ الزبتھ نے اپنے دور حکمرانی میں دنیا میں مثبت تبدیلوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی پر خلوص اور انتھک نگرانی میں دولت مشترکہ کی تنظیم دنیا میں آزاد ممالک کی مضبوط تنظیم بن گئی ہے۔ طویل عرصہ تک عوامی خدمات کے تحفظ کے لئے خدمات کے باوجود ملکہ الزبتھ کی شخصیت اور ان کی موجودگی برطانیہ اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے اتحاد اخوت کی طاقت کا نشان بنی۔
یہ ایک سفارتی خط ہے جس پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا تاہم اس خط نے ایک چیز کو واضح کیا کہ الزبتھ کے ستر برسوں کے اقتدار کے دوران برطانیہ نے جو کچھ کیا وہ ملکہ کے ہی زیر نگرانی ہوا۔ جہاں الزبتھ کے دور میں کامن ویلتھ کو مضبوط کیا گیا وہیں برطانیہ کے انسانیت کے خلاف کئے جانے والے جرائم کی فہرست بھی طویل ہے جو یقینا اسی الزبتھ کے زیر نگرانی انجام پائے ہیں۔ ان میں پہلا بڑا جرم ملایا کے عوام کے خلاف تھا۔ ملایا کے عوام نےبرطانوی سامراج کے خلاف تحریک کا آغاز اگرچہ 1948ء میں کیا تاہم آنجہانی ملکہ الزبتھ کے آٹھ سالہ ابتدائی دور میں یہ تحریک جاری رہی اور برطانوی افواج نے تاج برطانیہ کی نگرانی میں ملایا عوام کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا۔ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلوں پر ایجنٹ اورنج کا چھڑکاؤ کرکے ان کو تباہ و برباد کر دیا گیا۔ 1960ء میں برطانوی سامراج نے ملایا میں ایمرجنسی نافذ کی اور 9000 کے قریب ملایا شہریوں کو قتل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: https://albasirah.com/urdu/masla-falasteen/
برطانوی سامراج کے تحت پسنے والے کینیا کے ماؤ جنگجوؤں کے خلاف مظالم بھی ملکہ برطانیہ الزبتھ کے دور میں ہی انجام پائے۔ ایک لاکھ کے قریب کینیا کے باشندوں کو ٹارچر کیمپوں میں ڈالا گیا جن پر تشدد اور مظالم روا رکھے گئے۔ ان میں سے اکثر قیدی ٹی بی کا شکار ہوکر مرگئے۔ کینیا انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق برطانوی افواج نے کینیا میں تقریبا نوے لاکھ کینیا کے شہریوں کو قتل کیا اور ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب باشندیوں کو ٹارچر کیمپس میں ڈالا جن کا جرم فقط اپنی زمینوں پر برطانوی سامراج اور سفید فام افراد کے قبضے کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔ 1962ء سے 1969ء تک یمن میں برطانوی افواج نے 2011ء سے 2022ء تک کی حالیہ جنگ کی مانند یمنی عوام کی تحریک کو کچلنے کے لئے جارحین کا عسکری، مالی، تزویرانی، تربیتی اور اطلاعات کے شعبے میں ساتھ دیا۔ جیسا کہ برطانیہ آج بھی سعودیہ اور عرب امارات کا دے رہا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر سکارنو کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے لئے برطانیہ نے ایک کمپین کا آغاز کیا جس میں تقریبا پانچ سے دس لاکھ افراد قتل ہوئے۔ اس جرم کی نگرانی کا سہرا بھی ملکہ الزبتھ کے سر ہے۔ ملکہ برطانیہ کی نگرانی میں ہونے والا ایک اور جرم ایران میں ڈاکٹر مصدق کی عوامی حکومت کا خاتمہ تھا جو ایران میں تیل اور گیس کی صنعت کو قومیانے کی کوشش کر رہی تھی، اس حکومت کو بغاوت کے ذریعے ختم کرکے مزید 25 برسوں کے لئے ایرانی تیل اور گیس کو لوٹنے کی سبیل کی گئی۔ برطانیہ کی سابقہ کالونیاں جن کو اب کامن ویلتھ کا نام دیا جاتا ہے وہاں حکومتیں آج بھی برطانویوں کی وفادار ہیں اور اپنے عوام کے مفادات کے بجائے نادیدہ طور پر ملکہ برطانیہ کے مفادات کے لئے سرگرم عمل ہیں جس کا ایک اظہار پاکستان میں ملکہ برطانیہ کے انتقال پر یوم سوگ کا اعلان ہے۔
1970ء سے 2000ء تک برطانیہ نے آئرلینڈ کے عوام پر جبر و تشدد کا سلسلہ جاری رکھا۔ 1955ء سے 1959ء تک جزیرہ قبرص میں برطانوی انٹیلی جنس اداروں نے ہزاروں شہریوں کو عقوبت کا نشانہ بنایا۔ ملکہ برطانیہ کی زیر نگرانی ہی برطانوی افواج نے عراق، شام، لیبیا اور افغانستان پر امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کے ساتھ مل کر چڑھائی کی اور ان ممالک میں لاکھوں انسانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے۔ ان ممالک کی دولت کو لوٹا اور ان کے وسائل کو برباد کیا۔ آنجہانی ملکہ برطانیہ کے زیر نگرانی ہی اسلامی ممالک میں حکومتوں کے خلاف سازشیں رچائی گئیں اور اندرونی طور پر اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا گیا۔
کشمیر اور فلسطین کے مسائل رہ نہ جائیں۔ ملکہ برطانیہ نے اپنی پیشرو ملکہ کی مانند نہ فقط ان مسائل کے حل کے لئے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا بلکہ اس مسئلہ کے اصل سبب کو تقویت دی۔ ملکہ برطانیہ کی زیر نگرانی ہی سفارتی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں ہمیشہ اسرائیل اور بھارت کی مدد کی گئی۔ کیا یہ سب جرائم ایسے ہیں کہ ان کا ارتکاب کرنے والے یا جس کے زیر نگرانی یہ جرائم ہوئے ہیں کا سوگ منانے کے لئے ایک آزاد اسلامی ریاست کا پرچم سرنگوں کر دیا جائے۔ قطعا نہیں۔
بشکریہ: اسلام ٹائمز