حضرت فاطمہ زہراؑ

Published by fawad on

امام خمینی ؒکی نظر میں

saqib akbar

انتخاب و ترجمہ: ثاقب اکبر
امام سید روح اللہ الموسوی الخمینی رضوان اللہ علیہ امام موسی کاظم سلام اللہ علیہ کی اولاد میں سے ہونے کی نسبت سے حضرت فاطمۃ الزہرا علیھا اسلام سے ایک نسبی تعلق بھی رکھتے ہیں لیکن حسنِ اتفاق دیکھیے کہ امام خمینی کا روز ولادت قمری اعتبار سے وہی ہے جو حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کا ہے،یعنی ۲۰،جمادی الثانیہ ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اولاد فاطمہ ؑمیں جس درجے کے اہل علم و فضل،صاحبان معرفت ،اولیاء اللہ،فقہاء و دانشور،اہل شجاعت و زعامت اور نابغہ روز گار شخصیات پیدا ہوئی ہیں اور آج بھی صفحۂ عالم پر موجود ہیں ان کا قیاس کسی اور سلسلۂ نسب پر نہیں کیا جاسکتا۔ حضرت امام خمینی بھی اسی سنہری سلسلے کے مایہ ناز فرزند ہوئے اس جو بیک وقت فقیہ ،عارف ، فلسفی، مربی اخلاق، غریب پرور، حاکم ِعادل، ادیب خطیب ،شاعر اور شجاع انسان تھے۔ انہوں نے اپنے دور کی طاغوتی طاقتوں کو للکارا اور مادیت کے عروج کے زمانے میں دینی اقدار کی عظمت کا ڈنکا بجایا۔
آپ نے جناب فاطمۃ الزہراسلام اللہ علیھا کو جس انداز سے خراج عقیدت پیش کیا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔آپ کے بہت سارے خطبات اس پر شاہد ہیں۔ذیل میں ہم ان میں سے چند کلمات کا اردو ترجمہ مع مصادر کے درج کر رہے ہیں۔امید ہے قارئین استفادہ کریں گے۔
روز ولادت ۔یوم خواتین
اگر کسی دن کو یوم خواتین قرار دیاجانا ہے تو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے روز ولادت سے بلند تر اور زیادہ قابل افتخار اور کونسا دن ہے ۔آپ وہ خاتون ہیں جو خاندانِ وحی کا افتخار ہیں۔ آپ خورشید کی طرح اسلامِ عزیز کے آسمان پر درخشاں ہیں۔
صحیفہ امام،جلد۱۲،ص۲۷۴
یہ ]آپ ؑکا روزِولادت[ ایک عظیم دن ہے ۔اس روز ایک ایسی خاتون دنیا میں تشریف لائیں جو تمام مردوں کے مقابل ہے،ایک ایسی خاتون دنیا میں آئی ہے جو انسانیت کے لیے نمونہ ہے،ایک ایسی عورت دنیا پر آئی ہے جس کے وجود میں انسان کی حقیقت جلوہ گر ہے۔لہٰذا یہ ایک عظیم دن ہے ۔آپ خواتین کا دن ہے۔
صحیفہ امام،جلد ۷،ص۳۴۱
میں حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے مولودِ معظم کی عید سعید پر آپ سب خواتین اور تمام اسلامی ممالک کی خواتین کی خدمت میں تبریک عرض کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتا ہوں کہ تمام محترم خواتین اس راستے کو اختیار کریں جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے اور اس راستے پر چل کر اسلام کے بلند مقاصد تک پہنچیں۔خواتین کے لیے یہ امر کمال افتخار ہے کہ حضرت ]فاطمہ [صدیقہ کے روز ولادت کو یوم خواتین قرار دیاگیاہے۔یہ امرافتخار بھی ہے اور ایک ذمہ داری بھی۔
صحیفہ امام،جلد۲۰،ص،۴
حضرت زہراؑ کی ملکوتی شخصیت
ایک عورت کے لیے اور انسان کے لیے وہ تمام پہلو جو تصور کیے جاسکتے ہیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے وجود میں جلوہ گر ہوئے ۔آپ ایک عام خاتون نہ تھیں،بلکہ ایک روحانی اور ایک ملکوتی خاتون تھیں۔تمام معنی کے لحاظ سے تمام تر انسانیت آپ کے وجود میں جلوہ گر تھی،تمام تر حقیقتِ زن اور تمام ترحقیقت انسان ۔وہ کوئی عام سی خاتون نہ تھیں بلکہ ایک ملکوتی وجود ہیں جو دنیامیں انسانی صورت میں ظاہر ہواہے۔ آپ کے ذریعے موجود الٰہی جبروتی ایک عورت کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔
صحیفہ امام،۷،ص۲۳۷،۲۳۸
فاطمہ زہراسلام اللہ علیھا ایک ایسی خاتون ہیں جو خاندانِ وحی کا افتخار ہیں۔آپ ا سلام عزیز کے آسمان پر خورشید بن کر چمک رہی ہیں آپ ایک ایسی خاتون ہیں جو پیغمبر اکرم ؐاور خاندان عصمت و طہارت کے بے انتہا فضائل کے حامل ہیں۔آپ ایک ایسی خاتون ہیں کہ ہر کوئی اپنی اپنی بصیرت کے مطابق بات کر تا ہے لیکن آپ کی تاریخ کا حق ادا نہیں کر پاتا۔ کیونکہ جو احادیث خاندانِ وحی کے ذریعے پہنچی ہیں وہ سامعین کے سمجھ کے مطابق ہیں۔جب کے دریا کو کوزے میں بند نہیں کیا کاسکتااور دوسروں نے بھی جو ان کے بارے میںکہا ہے وہ اپنے فہم کے مطابق بتایا ہے نہ کہ آپ کے مرتبے کے مطابق۔لہٰذا بہتر یہی ہے کہ اس خریت انگیز وادی سے چپکے سے گزر جائیں۔
صحیفہ امام،جلد،۱۲،ص۲۷۴
حضرت صدیقہ سلام اللہ علیھا کے ذکر کرنے میں میں اپنے آپ کو قاصر سمجھتا ہوں۔صرف ایک روایت جو کافی شریف میں آئی ہے کے بیان کرنے پر اتفاق کرتا ہوں یہ روایت معتبر سند سے رقم ہوئی ہے اور وہ یہ کہ حضرت صاد ق سلام اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا اپنے والد کے بعد ۷۵روز اس دنیا میں زندہ رہیں۔آپ پر حزن و ملاد کا بڑا غلبہ تھا۔حضرت جبریل امین آپ کی خدمت میں آتے اور تعزیت کرتے نیز آئندہ ہونے والے واقع بھی رونما کرتے۔
روایت کے ظاہر سے اندازہ ہوتا ہے کہ جبریل ۷۵ روز تک مسلسل آتے جاتے رہے۔ میرا یہ گمان نہیں کہ پہلے درجے کے انبیاء اوزان کے علاوہ کسی کے بارے میں اس طرح وارد ہوا ہو کہ ۷۵دن تک جبریل امین کسی کے پاس آتے جاتے ہوں اور ایسے مسائل بیان کرتے ہوں جو آئندہ وقوع پذیر ہونے ہوں۔حضرت جبریل امین نے آپ کی خدمت میں ایسے مسائل ذکر کیے اور جو آپ کی ذریت پر آئندہ گزرنا تھا اسے بیان کیا ۔جناپ امیر نے بھی ان مسائل کو لکھا ہے ۔جناب امیر جس طرح سے رسول اللہ کے کاتبِ وحی رہے ہیں۔ ۷۵ دن تک ان کے بھی کاتب وحی رہے ہیں۔ البتہ وہ وحی جس کا معنی احکام کا لایا جانا ہے رسول اکرم کے چلے جانے سے ختم ہوچکی ہے۔ کسی کے پاس جبریل کا آنا کوئی سادہ سی بات نہیں ہے ۔یہ خیال نہ ہو کہ جبریل ہر کسی کے لیے آسکتے ہیں اور اس امکان کا کہ وہ آجائیں۔اس کے لیے ایک تناسب ضروری ہے اس کی روح سے جس پر جبریل آنا چاہے اور مقام جبریل کے مابین جو روح اعظم ہیں۔جناب امیر ؑ جو خلیفہ مسلمین تھے ایک ایسی مملکت کے خلیفہ کہ جو شاید مملکت ِ ایران سے دس گنا بڑی تھی۔حجاز سے لے کر مصر تک،افریکہ اور کچھ حصہ یورپ کا]اس میں شامل تھا[۔یہ خلیفہ الٰہی جب لوگوں میں تھا جیسے آج ہم بیٹھے ہیں یہ کچھ بھی ان کے نیچے کچھ بچھا نہیں ہوتاتھا۔ایک روایت کے مطابق ان کے پاس چمڑے کی ایک چادر تھی جس پر رات کو وہ خود اور حضرت فاطمہؑ سوتی تھیں۔اور دن میں اس میں اونٹ کا چارا ڈال لیتی تھیں۔رسول اللہ کا بھی یہ طریقہ تھا۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا یہ چھوٹا سا گھر اس گھر میں جو افراد پروان چڑھے تعداد کے لحاظ سے تو وہ چار ،پانچ تھے لیکن درحقیقت حق تعالیٰ کی تمام قدرت اُن سے جلوہ گر ہوئی ۔انہوں نے ایسی خدمات انجام دیں کہ جنہوں نے ہمیںآپ کو اور تمام انسانوں کو حریت اور ورطۂ حیرت میںڈال دیا۔
٭٭٭٭٭

یہ بھی پڑھیں: فاطمہ(س) کا گھرانہ
https://albasirah.com/urdu/fatima-ka-gharana/