Skip to content

قرآن اور عقل

قرآن حکیم کی دعوت کا رخ عقل انسانی کی طرف ہے۔اس نے فکر کو اپیل کی ہے اور عقل کو حرکت میں آنے کی دعوت دی ہے۔قرآن حکیم کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ کوئی بات خواہ کائنات سے متعلق ہو یا انسان سے،اخلاق سے متعلق ہویا تاریخ سے،عقائد سے متعلق ہو یا احکام سے قرآن حکیم اسے عقل کے پیمانے پر پرکھتا ہے اور اسی معیار پر اسے قبول یا رد کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے نزدیک اس کی تعلیمات کی سچائی کا انحصار عقل پر ہے اور ان کی سچائی کا پیمانہ عقل ہے۔شاید یہ معلومات قارئین کی نظر میں مفید ہوں: قرآن حکیم میں تقریباً ستر مقامات پر حجیّت عقل کی طرف اشارہ ہوا ہے یعنی عقل کو حق و باطل، سچ جھوٹ اور صحیح وغلط کے پرکھنے کے لئے کسوٹی قرار دیا گیا ہے۔قرآن اور عقل

پاکستان اور خطے کے بدلتے حقائق

اگر گذشتہ تقریباً ایک ماہ کے دوران میں خطے کے چند بڑے واقعات کو سامنے رکھا جائے تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے خطے کے حقائق نہایت تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ پاکستان کسی صورت بھی اس تبدیلی کے اثرات سے اپنے آپ کو الگ نہیں رکھ سکے گا۔ ان میں ایک بڑا واقعہ یمن میں سعودیہ کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش ہے۔ اس سلسلے میں انصار اللہ، امریکہ اور اقوام متحدہ کے نمائندگان کی متعدد ملاقاتیں عمان میں ہوچکی ہیں۔پاکستان اور خطے کے بدلتے حقائق

جلا صوفہ

جب سے مولانا عبدالعزیز نے صوفے پر بیٹھنے کو بدعت قرار دے کر اسے جلوایا ہے، اس واقعے پر طرح طرح کے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہماری رائے میں یہ ایک سادہ اور معمولی واقعہ نہیں ہے۔ یہ ایک طرز فکر کا غماز ہے، جس کے نتائج بڑے خطرناک اور بھیانک برآمد ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ دنیا میں اسلام کے نام پر معرض شہود میں آنے والے تمام شدت پسند گروہوں کے پیچھے یہی جامد اور بدعتی فکر کارفرما ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ایسی فکر کے حامل افراد دلیل سے بات کرنے کے روادار نہیں ہوتے۔جلا صوفہ

عدالت در نہج البلاغہ

عامر حسین شہانی
جامعۃ الکوثر اسلام آباد

مقدمہ:
نہج البلاغہ ایک ایسی منفرد کتاب ہے جو علم و حکمت کا بحر بیکراں ہے۔ یہ کتاب وارث منبر سلونی کی حکمت و دانائی سے پر کلام کا مجموعہ ہے۔نہج البلاغہ میں جن موضوعات پربہت زیادہ گفتگو کی گئی ہے اورجنہیں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے ان میں سے ایک اہم موضوع عدالت ہے۔
عدالت در نہج البلاغہ

مقام مصطفیﷺ حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں

عون محمد ہادی

خلاصہ تحقیق:حضرت محمدﷺ کائنات کے ہادی و رہبر اور تمام انبیاء کے سردار ہیں، جن کی معرفت اور پہچان ہر زمانے کے مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ سرور دوعالمؐ کا تعارف یاتو خدا کے کلام سےکروایا جانا چاہیے یا رسول اکرمؐ کےا قرباء کے اقوال سے۔ اہلبیتؑ میں سے برگزیدہ ترین ہستی اوررسالت مابؐ کےوصی وجانشین حضرت علیؑ نے اپنے مختلف خطبات کے اندر اپنے آقا و مولا کا تعارف کروایا ہے۔ ان کے خطبات و فرامین کا مجموعہ نہج البلاغہ ہے جو ہر خاص و عام کی نظر میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ مقام مصطفیﷺ حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں

حضرت علی بن عثمان ؒ

داتا گنج بخشؒ(۴۰۰۔۴۶۵ھ)
حضرت علی الہجویریؒ امام حسنؑ کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ افغانستان سے لاہور تشریف لائے۔ برصغیر میں تشریف لانے والے صوفیا میں آپ متقدمین میں سے ہیں۔آپ نے اپنی معروف کتاب کشف المحجوب میں اہل بیت رسالت کے بہت سے فضائل نقل کیے ہیں۔ ان کے اپنے اشعار تو ہمارے پیش نظر نہیں ہیں لیکن انھوں نے اہل بیت کی شان میں معروف عرب شاعر فرزدق (ھَمّام بن غالب بن صّعصّعۃّ الدّارِمی التمیمی ملقب یہ ابو فِراس)کا ایک شہرہ آفاق قصیدہ نقل کیا ہے۔
حضرت علی بن عثمان ؒ

اقوال امام علی علیہ السلام انتخاب از نہج البلاغہ

انتخاب : سید اسدعباس

آج مسلمان روسو، ڈیکارٹ، کانٹ، مارکس اور لینن جیسے درجنوں دانشوروں کے اقوال و نظریات میں اپنے درد کا درمان اور اپنے زخم کا مرہم ڈھونڈتے ہیں۔ دوسری قوموں کے رہبروں کے اقوال و تصانیف کو شمع ہدایت قرار دیتے ہیں مگر قرآن اور اپنے راہنماؤں کے ارشادات کو دیکھنے اور پڑھنے کی فرصت نہیں۔آئیں امیرالمؤمنینؑ ؑکے ان فرامین میں غور کریں۔ ان اقوال کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ زندگی کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا اسلام نے کوئی حل پیش نہ کیا ہو۔ دنیاں کی بے وفائیوں، زندگی کی ناہمواریوں، مشکلوں کے طوفانوں کے مقابلے کےحل موجود ہیں۔ ناکامیوں کے اسباب اور ان کا حل، بلندیوں کو جاننے اور ان کے حصول کے طریقے سب ان میں موجود ہیں۔ اقوال امام علی علیہ السلام انتخاب از نہج البلاغہ

ماہ رجب المرجب

ترتیب: سید اسد عباس

ماہ مارچ کا شمارہ آپ کے پیش نظر ہے ، قمری کیلنڈر کے روسے یہ رجب کا مہینہ ہے جس کی فضیلت میں بہت سی روایات موجود ہیں ۔ طلوع اسلام سے قبل بھی ماہ رجب ان مہینوں میں شمار ہوتا تھا جو حرمت والے جانے جاتے تھے ۔ان مہینوں میں عرب بدو بھی طویل جنگ و جدال کا سلسلہ ترک کر دیتے تھے ۔ اسلام نے بھی حرمت کے ان مہینوں کی تکریم کو برقرار رکھا ۔رجب کو بعض دیگر ناموں اور صفات سے بھی یاد کیا جاتا ہے، جن میں سے ایک رجب الفرد ہے۔ یہ اسلئے کہا جاتا ہے کہ یہ مہینہ دوسرے حرام مہینوں ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام سے الگ ہے جبکہ دوسرے مہینے ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ہیں۔ اسی طرح اس مہینہ کو رجب المُضَر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قبیلہ مُضَر (پیغمبر اکرمؐ کے اجداد میں سے) بطور خاص اس مہینہ کے احترام کے قائل تھے۔ اس کے علاوہ رجب الاصم، رجب المُرَجَّب، رجب الحرام، مُنصَل الأَسِّنہ اور مُنصِل الألّ بھی اسی مہینے کے نام ہیں۔ماہ رجب المرجب

یمن سے سعودی عرب کی ’’آبرومندانہ‘‘ واپسی کی تیاری

یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان دنوں سعودی عرب یمن کی دلدل سے ’’آبرومندانہ‘‘ انخلا کی تیاری کر رہا ہے۔ علاقے میں اس کے اتحادیوں کو بھی فکر لاحق ہے اور امریکہ نے بھی سعودی عرب اور امارات پر مزید اسلحے کی فراہمی کو روکنے کا اعلان کرکے آنے والے وقت میں اپنے دوستوں کو بچانے کی ہی ایک تدبیر کی ہے۔ اس تدبیر سے خود امریکہ کو بھی اپنی آبرو بچانے کی فکر لاحق ہے، کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ سعودی اتحاد یمن کے خلاف امریکی سرپرستی ہی میں چھ سال سے مصروف جنگ ہے۔یمن سے سعودی عرب کی ’’آبرومندانہ‘‘ واپسی کی تیاری

عقیدے کی بنیاد پر قتل انسانیت کا قتل ہے

بحیثیت مسلمان اور ہاشمی النسب انسان، میری نظر میں ناپسندیدہ ترین عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنا اور ختمی مرتبتﷺ کے بعد کسی انسان کی نبوت کا قائل ہونا ہے۔ خواہ اسے بعدہ مسیح موعود یا مہدی موعود کہہ کر اپنے بنیادی دعوے کو چھپانے کی کوشش کی جائے۔ آئین پاکستان میں بھی اسی لیے اس عقیدہ کے حامل شخص کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے، تاہم اس نظریہ اور عقیدہ کے باوجود میرا دین یعنی دین اسلام (سلامتی) مجھے اجازت نہیں دیتا کہ میں ایک ناپسندیدہ عقیدے کے سبب کسی بھی انسان کے جان و مال کو کوئی نقصان پہنچاؤں یا اس نقصان کی حمایت کروں، بلکہ اس کے برعکس میرا دین مجھے حکم دیتا ہے کہ ’’دین میں کوئی جبر نہیں ہے‘‘، کوئی شخص کافر ہو یا مشرک، یا اسی طرح کسی بھی دوسرے مذہب اور عقیدے کا حامل، اس سے عقیدتی اختلاف اس بات کا باعث نہیں بنتا کہ میں ایسے شخص کے جان و مال کو اپنے لیے مباح سمجھنے لگوں۔عقیدے کی بنیاد پر قتل انسانیت کا قتل ہے