معاصر مذہبیات:چند فکری اور سماجی پہلو
Original price was: 750.00 ₨.700.00 ₨Current price is: 700.00 ₨.
دینی و مذہبی مسائل پر مطالعے، غوروفکر، تبادلۂ خیال اور مذاکرے کے دوران میں گوناگوں مسائل پیش آتے رہتے ہیں، حقائق آشکار ہوتے رہتے ہیں اور مختلف مواقع پر بیان ہوتے رہتے ہیں۔ تجربات و مشاہدات کی بھی ایک دنیا ہے۔بدلتے حالات بھی نئے زاویہ ہائے نگاہ کو واضح کرتے ہیں۔ ایجادات کا بھی ایک سلسلہ ہے اور دریافتیں بھی ہیں جو تھمنے کا نام نہیں لیتیں۔ انسان کی فطرت بھی حقائق شناسی کا ایک سرچشمہ ہے۔ عقل انسانی کے اپنے کرشمے ہیں۔ عالمی سیاسی حالات بھی نئے دھاروں کا پتہ دیتے ہیں۔ تاریخ بھی قوموں کے تجربات کی امین ہے اور اتار چڑھائو کی جائیگاہ ہے۔ قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں اپنے اندر موجود کچھ قوانین و ضوابط کا پتہ دیتی ہیں۔ بڑے لوگوں کی پیش گوئیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ماضی میں ان کی پے در پے صداقتوں کے نشان ملتے ہیں۔ دینی ادبیات اور دینی متون کی شناخت معنی خیز بھی ہے، معرکہ آراء بھی۔ کلام قدیم اور کلام جدید کی بحثیں ہیں۔ الحاد و دین گریزی کی ابھرتی اور پھیلتی لہریں ہیں۔ قدیم روایت سے جڑے لوگوں کے ساتھ بزم آرائیاں ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد کے طرح طرح کے سوال ہیں۔ جب شب و روز ان سب کا سامنا کرتے، ان موضوعات اور پہلوئوں کا مطالعہ و مشاہدہ کرتے، سنتے، دیکھتے، سوچتے اور کلام کرتے گزرتے ہوں تو پھر رخش قلم کی جادہ پیمائیاں ’’معاصر مذہبیات‘‘ ہی کو معرض دید میں لاتی ہیں۔
Description
دینی و مذہبی مسائل پر مطالعے، غوروفکر، تبادلۂ خیال اور مذاکرے کے دوران میں گوناگوں مسائل پیش آتے رہتے ہیں، حقائق آشکار ہوتے رہتے ہیں اور مختلف مواقع پر بیان ہوتے رہتے ہیں۔ تجربات و مشاہدات کی بھی ایک دنیا ہے۔بدلتے حالات بھی نئے زاویہ ہائے نگاہ کو واضح کرتے ہیں۔ ایجادات کا بھی ایک سلسلہ ہے اور دریافتیں بھی ہیں جو تھمنے کا نام نہیں لیتیں۔ انسان کی فطرت بھی حقائق شناسی کا ایک سرچشمہ ہے۔ عقل انسانی کے اپنے کرشمے ہیں۔ عالمی سیاسی حالات بھی نئے دھاروں کا پتہ دیتے ہیں۔ تاریخ بھی قوموں کے تجربات کی امین ہے اور اتار چڑھائو کی جائیگاہ ہے۔ قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں اپنے اندر موجود کچھ قوانین و ضوابط کا پتہ دیتی ہیں۔ بڑے لوگوں کی پیش گوئیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ماضی میں ان کی پے در پے صداقتوں کے نشان ملتے ہیں۔ دینی ادبیات اور دینی متون کی شناخت معنی خیز بھی ہے، معرکہ آراء بھی۔ کلام قدیم اور کلام جدید کی بحثیں ہیں۔ الحاد و دین گریزی کی ابھرتی اور پھیلتی لہریں ہیں۔ قدیم روایت سے جڑے لوگوں کے ساتھ بزم آرائیاں ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد کے طرح طرح کے سوال ہیں۔ جب شب و روز ان سب کا سامنا کرتے، ان موضوعات اور پہلوئوں کا مطالعہ و مشاہدہ کرتے، سنتے، دیکھتے، سوچتے اور کلام کرتے گزرتے ہوں تو پھر رخش قلم کی جادہ پیمائیاں ’’معاصر مذہبیات‘‘ ہی کو معرض دید میں لاتی ہیں۔
Post Comment