جناب سید ثاقب اکبر نقوی
جناب ثاقب اکبر چیئرمین البصیرہ ٹرسٹ علمی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ علم و تحقیق کا میدان ہو ،محافل شعر و سخن ہوں یا اہم عالمی معاملات پر مذاکرے،ملکی مسائل پر رائے کا اظہار ہو یا سماجی خدمات،مذہبی علوم پر ریسرچ ہو یا اسکالرز اور طالبان علم کی راہنمائی کسی بھی شعبہ زندگی میں آپ کی خدمات اور کوششیں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔آپ نے تحصیل علم کے دوران ہی اپنے آپ کو ایک سماجی کارکن اور رہنما کے طور پر منوایا۔بیرون ملک حصول تعلیم کے دوران میں ہی علمی دنیا میں آپ کے عمق نظر اور وسعت مطالعہ کا اعتراف کیا جانے لگا۔اسی دوران میں آپ نے محسوس کیا کہ عصر حاضر کے مفکرین اسلام کے افکار کو اہل وطن تک پہنچانا ضروری ہے۔ اس احساس نے آپ کو ترجمے کی طرف راغب کیا۔اس کے ساتھ ساتھ آپ نے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جس کا مقصد مختلف علمی امور پر تحقیق اور علمی مصادرو منابع کا ترجمہ اور اشاعت تھی۔ اس مقصد کے لئے آپ نے محققین اور مترجمین کی تربیت اور تیاری کے سلسلے کا بھی آغاز کیا۔1995 میں پاکستان واپسی کے بعد آپ نے ایک ریسرچ اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔پاکستان میں موجود کئی اسکالرز اس علمی ادارے سے وابستہ رہے ہیں اور استفادہ کرتے رہے ہیں۔اس اکیڈمی میں تفسیر قرآن،علوم حدیث، کلام جدید، فقہ، اصول فقہ اور فلسفہ جیسے بنیادی اسلامی علوم کے حوالے سے مختلف کام کیے گئے۔اسی طرح قومی و بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے سیمینارز کے لیے علمی، اخلاقی اور معلوماتی موضوعات پرتحقیقی مقالے لکھے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز استقامت سے جاری ہے۔ اس اکیڈمی کے تحت کئی ایک تحقیقی مجلات کا اجرا کیا گیا جن میں ماہنامہ پیام اور سہ ماہی المیزان قابل ذکر ہیں۔ سہ ماہی المیزان کئی برس تک جاری رہا البتہ پیام کی اشاعت کا سلسلہ قائم ہے۔اس کا مقصد تشنگان علم کی تحقیقی پیاس کو بجھانا،اور معاشرے میں حقیقی اسلامی اقدار کا فروغ ہے۔پاکستان میں موجود گوناگوں مسائل کے حل کے لئے ایک مخلصانہ اور ذمہ دارانہ موقف کا اظہار بھی اس مجلے کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔اسی طرح پاکستان میں محقیقن اور مترجمین کی تربیت کے لئے باقاعدہ اداروں کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے آپ نیاخوت ریسرچ اکیڈمی میں باقاعدہ ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن سیکشن قائم کیا جہاں مترجمین اور محققین کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ذمہ دارانہ صحافت کے شعبے میں بھی جناب ثاقب اکبر کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔وہ نہ فقط خود مختلف ملکی،بین الاقوامی،سیاسی اور سماجی موضوعات پرلکھتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں انہوں نے تربیت کا ایک نظام بھی قائم کر رکھا ہے۔ان کے تربیت یافتہ دسیوں صحافی اس وقت عملی صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ کی سرگرمیوں کا ایک حصہ ادبی بھی ہے۔گاہے گاہے ادبی محافل میں آپ اپنی تمام تر تحقیقی اور سماجی مصروفیات کے باوجود شرکت کرتے ہیں۔ آپ خود بھی ایسی محافل کا اہتمام کرتے ہیں۔ قومی اخبارات میں آپ کے کالم ”جہان دگرگوں” اور ”در خیال” کے عنوان سے شائع ہوتے ہیں۔ دینی، سماجی، ملکی اور بین الاقوامی موضوعات پر آپ کے مضامین اور کالم متواتر شائع ہوتے رہتے ہیں۔ جناب ثاقب اکبر نے ادارے کی افادیت اور اس کی علمی حلقوں میں پذیرائی کے مدنظر ادارے کو البصیرہ ٹرسٹ کے نام سے رجسٹر کروایا،اب البصیرہ ٹرسٹ کے تحت کئی ایک ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں البصیرہ پبلیکیشنز،اخوت ریسرچ اکیڈمی،اسکالرز لائبریری وغیرہ قابل ذکر ہیں ماہنامہ پیام بھی اسی ٹرسٹ کے تحت شائع ہو رہا ہے۔اسی طرح کئی ایک منصوبہ جات زیر تکمیل ہیں جن میں تعلیمی منصوبے بھی شامل ہیں. ثاقب اکبر کی علمی خدمات علم دوست خواتین و حضرات کے لئے سرچشمہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ سکالرز آپ سے راہنمائی کے لئے رجوع کرتے رہتے ہیں۔ آپ تقریبا ۰۵ جلدوں پر مشتمل تالیفات اور تراجم کا سرمایہ دانش دوست حلقے کے سپرد کر چکے ہیں۔ آپ نے بیک وقت تفسیر، سیرت، سوانح، علم کلام، عالم اسلام کے مسائل اور پاکستان کے مسائل جیسے موضوعات پر قلم اٹھایا۔ دنیائے شعر و ادب میں آپ کی خدمات اس پر مستزاد ہیں۔
آپ کے نظریات کے حوالے سے چند باتیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں:
1۔ آپ کائنات کی مادی تعبیر کو اس کا ناقص تصور قرار دیتے ہیں اور اس کی روحانی تعبیر کے قائل ہیں۔
2۔ آپ انسانی مساوات اور انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا نظریہ رکھتے ہیں۔آپ دین کی آفاقی اور انسانی تعلیمات پر زور دیتے ہیں اور اس کی محدود شناخت کو جمود اور تعصب کا سرچشمہ گردانتے ہیں۔
3۔ آپ نظریہ اجتہاد کے علمبردار ہیں اور زمان و مکان کی تبدیلی سے حکم کی تبدیلی کے امکان پر مسلسل نظر رکھنے کی دعوت دیتے ہیں۔
4۔ آپ انسانی وحدت،انسانی احترام اور قانونی مساوات کو توحید پرستی کے معاشرتی مظاہر میں سے قرار دیتے ہیں۔توحید پرستی ہی کو آپ شخصیت پرستی اور ہر نوع کی غلامی سے نجات کے لئے ناگزیر عقیدہ قرار دیتے ہیں۔
5۔ آپ آزادی فکر اور حریت عقیدہ کے پرچم بردار ہیں، اس طرح سے کہ ہر کوئی دوسرے کے لئے اس آزادی و حریت کا عملی طور پر قائل ہو۔
6۔ آپ استعمار اور استثمار کی ہر شکل کے مخالف ہیں اور استعماری قوتوں اور عناصر کے خلاف قوموں اور ملتوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
6۔ آپ استعمار اور استثمار کی ہر شکل کے مخالف ہیں اور استعماری قوتوں اور عناصر کے خلاف قوموں اور ملتوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔