دل کے بارے میں امیرالمومنین علیؑ کے چند کلمات اور ان کا منظوم مفہوم
ثاقب اکبر
کلمہ’’قلب‘‘ جس کا مترادف اردو اور فارسی میں ’’دل‘‘ بھی ہے، قرآن حکیم اوراحادیث میں کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ سینے میں دھڑکنے والے ایک عضو کو بھی دل کہتے ہیں لیکن قرآن و حدیث میں قلب کو بہت وسیع اور متنوع معانی میں استعمال کیا گیا ہے۔ البتہ انسانی بدن ہی کے ذریعے چونکہ روحِ انسانی نے ظہور کیا ہے اس لیے روحانی وارداتوں، جذباتی و احساساتی معاملات اور فکری و نفسیاتی امور کے بدن انسانی اور اس کے اعضاء پر اثرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ میڈیکل سائنسز بھی اب اس مسئلے کو زیادہ گہرائی سے بیان کرنے لگی ہیں۔ قرآن حکیم میں ’’قلب‘‘ کے مترادف’’فواد‘‘ کا کلمہ بھی استعمال ہوا ہے۔ حضرت علی ؑ کو شہرِ علم رسولؐ کے دروازے کی حیثیت حاصل ہے۔ آپؑ نے بھی اپنے خطبات و مکتوبات نیز اقوال میں قلب کو موضوع سخن بنایا ہے۔ نہج البلاغہ اور دیگر مجموعے جن میں حضرت علی علیہ السلام کے ارشادات نقل ہوئے ہیں’’قلب‘‘ کے بارے میں آپ ؑکے فرامین سے معمور ہیں۔ ہم نے رجب المرجب میں وصی مصطفیؐ اور وارث علم نبی حضرت علی ؑ کی کعبۃ اللہ میں ولادت با سعادت کی مناسبت سے ’’قلب‘‘ کے حوالے سے آپ کے چند ارشادات کا مفہوم نظم بند کرنے کی ناچیز کوشش کی ہے۔ لفظی ترجمہ کی روش کو ہم ویسے بھی مقصودو مفہوم کے انتقال کے لیے نارسا سمجھتے ہیں لہٰذا ہماری پیش نظرکوشش کو مفہوم کے بیان کے حوالے سے ملاحظہ فرمائیے گا۔
دل پر علی ؑ کے کلمات
۱۔ اَحی قلبک بِالموعظۃِ و اَمِتہُ بالزھادۃِ، و قوہُ بالیقینِ، و نورہُ بالحکمۃِ۔
دل موعظہ سے زندہ تو یقین سے قوی ہے
ہے زہد سے سلامت حکمت سے منجلی ہے
۲۔ اِن لِلقلوبِ اقِبالاً و اِدباراً فاذا اقبلت فاحملوھا علی النوافلِ، واِذَا ادبرت فاقتصروا بھا علی الفرائضِ
ہوتا ہے دل کبھی تو شاداب اور مائل
اورگاہ اس کی حالت کچھ خستہ اور زائل
۔۔۔۔۔۔
شاداب ہو اگر دل پھر مستحب ادا کر
جب ہو شکستہ خستہ فرضوں پہ اکتفا کر
۳۔ اَفضلُ من صحۃِ البدنِ، تَقَوی القلبِ
بدن سلامت رہے تو اچھا
پر اس سے بہتر ہے دل کا تقوی
۴۔ مَن قَلّ ورعہُ مات قلبہٗ، ومن مات قلبہٗ دخل النارَ
پارسائی جب ہوئی رخصت تو دل مردہ ہوا
جس کا دل مُردہ ہوا بس وہ جہنم میں گرا
۵۔ جَعَلَنَا اللہُ واِیّاکُم ممن یسعی بقلبہٖ الی منازل الابرارِ برحمتہٖ
اے خدا! ہے التجا تیرے حضور
وہ تمنا بخش دے دل کے لیے
جو تری رحمت سے بس کوشاں رہے
نیک لوگوں کی منازل کے لیے
۶۔ اِنّ ھذہِ اِلقلوبَ اَوعیۃٌ، فخیرھا اَوعاھا۔
دلوں کو اہل نظر ظرف نام دیتے ہیں
ہیں ان میں اچھے جو وسعت سے کام لیتے ہیں
۷۔ اِنّما قلبُ الحدث کالارض الخالیۃ، مااُلقی فیھا من شیء قلبتہ۔ فبادرتک بالادب قبل ان یقسو قلبک، و یشتغل لبک
جواں کا دل ہے یوں سادہ
کہ جیسے بیج بونے کو
زمیں زرخیز آمادہ
۔۔۔۔۔۔
پس اس میں جو بھی بَو دو گے
نتیجہ اس کا پا لو گے
۔۔۔۔۔۔
لہٰذا اس سے پہلے کہ
سیا ہی دل پہ غالب ہو
وجودِ جاں کہیں کھو دو
قدم آگے بڑھاتا ہوں
ادب تم کو سکھاتا ہوں
۸۔ اِنّ ھذہِ القلوبَ تملّ کما تملّ الابدان، فابتغوا لھا طرائفَ الحکمِ
مثالِ جسم یہ دل بھی کبھی خستہ ہو جاتے ہیں
مگر شاداب ہو جاتے ہیں جب دانائی پاتے ہیں
۹۔ اِنّ اللہَ سبحانہ و تعالیٰ جعل الذکر جلائً للقلوبِ، تسمع بہ بعد الوقرۃِ، و تُبصِرُ بہ بعدالعشوۃِ
یقین مانو(اے انسانو یہ ہم نے عبید پایا ہے)
خدا نے یاد کو اپنی جِلائے دل بنایا ہے
اسی سے بہرے پن کے بعد مل جاتی ہے شنوائی
بصیرت کوئی کھو دے تو یہ بن جاتی ہے سِنائی
یہ بھی پڑھیں: علی ؑمولود کعبہ
https://albasirah.com/urdu/ali-molod-kaba/
Share this content: