عالمی اربعین واک، یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں
بشکریہ : اسلام ٹائمز
بشکریہ : اسلام ٹائمز
بشکریہ : اسلام ٹائمز
جشن مولود کعبہ مشاعرہ امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب کی ولادت باسعادت کی سچ ٹی وی سٹوڈیو میں مناسبت سے محفل مقاصدہ کی ریکارڈنگ۔شعراء کرام میں (دائیں سے… سچ ٹی وی کے سٹوڈیو میں جشن مولود کعبہ کی مناسبت سے مشاعرہ میں شرکت
بصرہ سے کربلا کا فاصلہ تقریباً 519 کلومیٹر ہے۔ یہ سفر اگر تیز رفتار بسوں پر بغیر توقف کے کیا جائے تو نجف تک تقریباً چھے گھنٹے لگتے ہیں، لیکن پیدل وہ بھی 45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے ساتھ یہ واقعی ناقابل یقین اور ناممکن سفر معلوم ہوتا ہے۔ ایسے ہی ناصریہ، سماوہ، دیوانیہ، حلہ، کوفہ، نجف، سامرہ غرضیکہ عراق کے گوش و کنار سے عشاق کے اکثر قافلے پیدل ہی کربلا زیارت کے لیے آتے ہیں۔ سفر زیارت کے دوران میں نے دیکھا کہ زائرین کی خدمت کے لیے اقامت گاہیں، جن کو عراق میں موکب کہا جاتا ہے، جا بجا موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ موکب پختہ عمارتوں پر مشتمل ہیں، جہاں زندگی کی سبھی ضروریات میسر ہیں اور کچھ عارضی ہیں۔ نجف سے کربلا تک تو ان موکبوں کا ایک طویل سلسلہ ہے، جو ختم ہونے کو ہی نہیں آتا۔ ظاہر ہے سوال پیدا ہونا چاہیئے کہ فقط اربعین پر زائرین امام حسین علیہ السلام کی خدمت کے لیے اتنے عالی شان موکب تعمیر کرنے کی بھلا کیا ضرورت ہے، جبکہ یہ کام عارضی موکب سے بخوبی لیا جاسکتا ہے۔ سفر اربعین کے ناقابل فراموش تجربات(2)
2016ء میں مجھے اربعین حسینی کے موقع پر کربلا جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ عراق گیا تو عشق امام حسین ؑ میں تھا، تاہم دل نجف میں ہار آیا۔ یہ ایک کیفیت ہے جسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ مجھے زیادہ عرصہ نجف اشرف ہی رہنے کا موقع ملا، تقریبا 9 روز روزانہ میرا یہ معمول تھا کہ میں اپنی اقامت گاہ سے پیدل حرم امیر المومنین علیہ السلام کی جانب چل پڑتا تھا، وہاں سارا دن بیٹھا رہتا۔ کبھی ایک ہال میں، کبھی دوسرے ہال میں، کبھی ایک صحن میں، کبھی دوسرے صحن میں۔ کبھی حرم مطہر کے باہر کی دنیا کو محسوس کرتا۔ واقعات کا ایک اژدہام تھا جو میرے اردگرد وقوع پذیر ہو رہا تھا اور میں اس سب کو جذب کرنے کی ناکام کوشش میں تھا۔ سفر اربعین کے ناقابل فراموش تجربات(1)