خاتون جنت ؑ نمبر

Published by Murtaza Abbas on

سید ثاقب اکبر

ماہنامہ پیام کا خصوصی شمارہ’’خاتون جنت ؑنمبر‘‘ آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ اہل نظر ایک سرسری نگاہ سے جان لیں گے کہ یہ واقعاً ایک منفرد پرچہ ہے جو اپنے موضوع پر آئندہ حوالے کے لیے ایک دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے اگرچہ پاکستان میں تحقیقی مضامین لکھنا اور لکھوانا چار موسموں میں پانچویں کا اضافہ کرنے کے مترادف ہے اوریہی وجہ ہے کہ بہرحال ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ’’حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔‘‘

اس مجلے میں حضرت فاطمۃ الزہراؑ کی حیات پاک کے اہم گوشوں کا تذکرہ ہے،آپ کے خانوادۂ کریم کا تعارف ہے، آپ کے بارے میں لکھی گئی کتب کی ایک اہم فہرست ہے، آپ کے رواۃ کا ذکر ہے، آپ کی شاعری کاانتخاب ہے، آپ کے بارے میں کی گئی اردو شاعری کا کچھ اقتباس ہے، قرآن و حدیث کے حوالے سے آپ کی جلالتِ شان کا بیان ہے اور اسی طرح کے بعض دیگر اہم موضوعات شاملِ اشاعت کیے گئے ہیں۔ کئی اساتذہ اور علماء کے مقالات ناکمل ہونے کی وجہ سے تادمِ اشاعت ہم تک نہیں پہنچ سکے۔ البتہ وہ جب بھی دستیاب ہوئے قارئین کی خدمت تک پہنچ جائیں گے۔(ان شاء اللہ)

حکیم الامت علامہ اقبال کی فارسی زبان میں منقبت بھی اس شمارے میں شامل کی گئی ہے۔ انھوں نے عالم نسواں کے لیے حضرت فاطمۃ الزہراؑ کو ’’اسوۂ کاملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے یہ منقبت کہی ہے۔ یہ عنوان بہت معنی خیز ہے۔ یہ عنوان حضرت خاتون جنت ؑکی گہری معرفت اور نبی کریمؐ کی نگاہ سے حضرت فاطمۃ الزہراؑ کی شناخت سے ابھرا ہوا معلوم ہوتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دختر گرامی قدر کو اپنا ٹکڑا اور حصہ قرار دیا۔ ’’بضعۃ منی‘‘ کا یہی معنی ہے۔ ویسے تو ہر بیٹی باپ کے لیے جگر گوشہ ہوتی ہے لیکن آنحضرتؐ کا خاتون جنت کو اپنا ٹکڑا قرار دینا’’ محمد رسول اللہ‘‘ کا ٹکڑا اور حصہ قرار دیناہے۔ اسی طرح رسولِ دوسرا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو ’’جنت کی عورتوں کی سردار‘‘ اور ’’عالمین کی عورتوں کی سردار‘‘ بھی قرار دیا ہے۔ اگر آنحضرتؐ کی نظر میں حضرت فاطمہ ؑمعرفت الٰہی، اپنے کردار،اپنی شان، معنویت اور درجۂ عبودیت کے لحاظ سے عالمین کی خواتین کی سردار اور سیدہ نہ ہوتیں تو آپؐ ہرگزانھیں اس مرتبے کا حامل قرار نہ دیتے۔ گویا رسول کریمؐ کی نظر میں سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا اسوۂ کاملہ بھی ہیں کیونکہ وہ آپؐ کے اسوۂ مبارکہ کا حصہ، تتمہ اور تکملہ ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ قرار دیا ہے۔

یہ امر بنا کہے واضح ہے کہ خواتین کے لیے ایک کامل نمونہ ایک کامل خاتون ہی قرار پا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مقام دختر رسول گرامی حضرت زہرا ٔمرضیہ سلام اللہ علیہا کو بخشا اور اللہ جسے چاہے جو مقام عطا فرمائے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنے مقام و منصب کو کس کے لیے اور کہاں قرار دے: اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ (انعام:۱۲۴)

دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے تحریکیں چلتی رہتی ہیں۔ خواتین کے لیے عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ ماں کے نام پر بھی ایک دن مختص کیا گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات مثبت پہلو رکھتے ہیں لیکن اس سلسلے میں ہر قدم ہر شخص یا ادارے کی عورت کے بارے میں شناخت اور معرفت کی حدود میں رہتا ہے اور وجود زن کی معرفت، ہر شخص کی معرفتِ کائنات یا تصورِ کائنات سے پھوٹتی ہے۔ وہ شخص جو کائنات کے فقط مادی پہلو پر نظر رکھتا ہے وہ عورت کو ایک روحانی و معنوی وجود کے طورپر نہیں دیکھ سکتا۔ اس کی نظر عورت اور اُس کی زندگی کے مادی پہلو تک محدود رہتی ہے۔ اس لحاظ سے دینی تصور کائنات کہیں گہرا، وسیع اور جامع ہے۔ اس کے تحت عورت ایک عظیم معنوی وجود بھی رکھتی ہے۔ یہ عورت کی معنوی شناخت ہے کہ ایک عارف کی زبان سے یہ جملہ نکلا ہے:

’’ماں ہی کی گود میں پرورش پا کر انسان معراج تک پہنچتا ہے۔‘‘

یا کسی حکیم نے کہا کہ ’’اگر آج بھی فاطمہ کی گود میسر آجائے تو دنیا کو حسن اور حسین جیسے بیٹے مل سکتے ہیں‘‘۔

مادی تہذیب کے اس نقص کو سمجھے بغیر ان ایام کو منانا عصر حاضر کے اصل مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ مقام نسواں کے ادراک اور حقوق نسواں کی جدوجہد کے لیے عالم نسواں کو ایک کامل نمونے کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت دختر عزیز رحمۃ للعالمین حضرت فاطمہ سیدۃ نساء العالمین کے وجود ذی جود اور نام گرامی سے باحسن پورا ہو سکتا ہے۔ اسی شعور کو عام کرنے کی کوشش میں اپنا ناچیز حصہ ڈالنے کے لیے ہم نے ماہنامہ پیام کا یہ ’’خاتون جنت ؑنمبر‘‘ ترتیب دیا ہے۔

پہلے مرحلے میں کم ازکم اہل اسلام کو اس امرپر اتفاق کرنا چاہیے کہ اگر کوئی دن اس امر کا استحقاق رکھتا ہے کہ اسے ’’یوم خواتین‘‘ کے طور پر منایا جائے تو وہ 20جمادی الثانیہ ہی ہے جو خاتونِ قیامت اور شفیعۂ روز جزا حضرت فاطمۃ الزہراؑ کا یوم ولادت ہے۔ اگلے مرحلے میں اُن کی عظمت و سیرت سے دنیا بھر کی قوموں اور خواتین کو روشناس کرکے انھیں یہ دعوت دی جاسکتی ہے کہ آئیں مل کر عظمت و مقام نسواں کو آشکار اور قبول کرنے کے لیے اس دن کو منانے کے لیے اکٹھے ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: حضرت زہراؑ کی شاعری
https://albasirah.com/urdu/hazrat-zahra-ki-shairi/