Skip to content

مسالمہ ۲۲ اگست

گذشتہ برسوں کی مانند اس برس بھی سید الشہداء امام عالی مقام اور شہدائے کربلا کے حضور خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے برسی مخدوم سید اکبر علی شاہ جو جناب سید ثاقب اکبر کے والد ہیں کی مناسبت سے مسالمہ کا اہتمام کیا گیا ۔ اس محفل میں نامور شعرائے کرام نے بارگاہ امام عالی مقام میں ہدیہ کلام پیش کیا ۔ اس تقریب میں گجر خان ، اٹک سے بھی شعرائے کرام تشریف لائے ۔ مسالمہ ۲۲ اگست

افغانستان عالمی طاقتوں کا قبرستان کیوں ہے؟

دنیا کی کوئی بھی طاقت افغانستان میں امن و استحکام نہیں لا سکتی، جو کہ تاریخ میں عالمی قوتوں کے قبرستان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ الفاظ ہیں عالمی طاقت امریکہ کے صدر کے، جن کی ریاست بیس برس افغانستان میں خرچ کرکے یہاں سے چلتی بنی ہے۔ پاکستان کے لکھاری عدنان خان کاکٹر اس نظریئے کے خلاف ہیں، وہ کہتے ہیں کہ تاریخ انسانی کی پہلی بڑی سلطنت ایرانی بادشاہ سائرس (کوروش اعظم) کی تھی۔ اڑھائی ہزار سال پہلے وہ پہلا بادشاہ تھا، جس نے شہنشاہ کا لقب اختیار کیا یعنی شاہوں کا شاہ۔ افغانستان سائرس کی ہخامنشی سلطنت کا ایک صوبہ تھا۔ اسی طرح سکندر اور اس کے بعد اس کے مشرقی جانشین سلیوکس اور دیگر یونانی بادشاہوں نے طویل عرصے تک افغانستان پر حکومت کی۔ چندر گپت موریہ اور اس کے جانشین موجودہ افغانستان ٹیکسلا اور پاٹلی پتر کے موریہ پر حاکم تھے۔ ساسانی بادشاہ بھی افغانستان پر قابض رہے۔ اموی دور حکومت میں افغانستان کا علاقہ خراسان میں شامل تھا۔ سمرقند اور بخارا کے سامانی بادشاہ افغانستان پر قابض رہے، ان کا ترک گورنر الپتگین اس وقت غزنی کا حاکم تھا، جو خود مختاری کا اعلان کر دیتا ہے۔ یوں غزنوی سلطنت قائم ہوئی۔ افغانستان عالمی طاقتوں کا قبرستان کیوں ہے؟

saqib akhbar

افغانستان، امریکہ کی تربیت یافتہ ایک اور فوج کا عبرتناک انجام

یکم جون 2021ء کو افغانستان میں طالبان نے اپنی نئی معرکہ آرائی کا آغاز کیا۔ 8 جون کو اسلام ٹائمز پر شائع شدہ اپنے ایک کالم ’’طالبان کی مسلسل پیش قدمی اور افغانستان کا مستقبل‘‘ میں ہم نے لکھا تھا: ’’گذشتہ چند دنوں میں افغانستان میں طالبان نے پے در پے فتوحات حاصل کی ہیں۔ انھوں نے بہت سے چھوٹے بڑے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ سرکاری فوجیں پسپا ہو رہی ہیں۔ کابل میں ایک تشویش و اضطراب کا عالم ہے۔ برسراقتدار سیاستدان اپنے حامیوں میں اسلحہ تقسیم کر رہے ہیں۔ انھیں کسی بھی وقت توقع ہے کہ طالبان کابل کا محاصرہ کر لیں گے۔ اگرچہ طالبان نے ابھی تک بڑے شہروں میں سے کسی پر قبضہ نہیں کیا، لیکن سرکاری فوجوں کی جو نفسیاتی کیفیت سامنے آرہی ہے، اس کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ وہ کسی بڑی جنگ کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔ وہ حکومتی عہدیدار جو پشتون قبائل سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی ہمدردیاں طالبان کے ساتھ دکھائی دیتی ہیں۔‘‘ افغانستان، امریکہ کی تربیت یافتہ ایک اور فوج کا عبرتناک انجام

کربلا حقوق بشر اور حریت آدم کی ضامن ہے

غلامی انسان اور بالخصوص مسلمان کی جبلت میں نہیں ہے۔ لا الہ الا اللہ کہنے والا بھلا کیسے کسی انسان کی غلامی کرسکتا ہے۔؟ اسلام کا انسانوں کو اس کلمے کی جانب دعوت دینے کا مقصد بھی انسانی شرف اور اس کے حقوق کا تحفظ ہے۔ یہ کلمہ ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، انسان کو اس کے سوا کسی کی بندگی زیب نہیں دیتی۔ یہی شعور تحریک آزادی پاکستان کا روح رواں بنا اور اسی سبب یہ نعرہ زبان زد عام ہوگیا: پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ یعنی پاکستان کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، یعنی پاکستانی اللہ کے سوا کسی کے بندے نہیں بن سکتے۔ اسی جملے نے ہمیں انگریز کی غلامی سے نجات بخشی اور یہی جملہ ہمیں ہندو غلامی سے بچا لایا۔ اپنے ہی جیسے دیگر انسانوں کی غلامی، جبر، استبداد اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا پیغام اسلام کی بنیاد میں شامل ہے۔ یہی توحید کاہدف ہے۔ اسلام انسانیت کو یہی درس دیتا ہے کہ تمام انسان اللہ کی مخلوق ہیں، بحیثیت انسان سب انسان برابر ہیں نیز یہ کہ اللہ کے حضور ہی سجدہ ریز ہونا انسان کو زیبا ہے۔ کربلا حقوق بشر اور حریت آدم کی ضامن ہے

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(2)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔ اس میں انھوں نے اہل بیت رسالت کے فضائل اور تاریخ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ چوتھے باب کی ایک فصل امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ہے۔ اس باب میں امام حسینؑ کے بارے میں موجود مطالب کا ایک انتخاب ہم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ پہلی قسط میں کتاب کا پس منظر امام حسن و حسینؑ کے مشترکہ فضائل، امام حسین علیہ السلام کا بچپن اور چند دیگر مطالب اس کتاب سے پیش کیے ہیں۔ ذیل میں کچھ مزید مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں، جو واقعۂ کربلا کے پس منظر کے بیان سے شروع ہوتے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔ سانحہ کربلا کا پس منظر اور واقعات کتاب میں قدرے تفصیل سے لکھے گئے ہیں۔ کوفہ میں امام حسینؑ کے نمائندہ خصوصی حضرت مسلم بن عقیلؑ کی جواں مردی اور پھر مظلومانہ شہادت کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے مکہ مکرمہ سے قافلہ حسینی کی روانگی کے موقع پر پیش آنے والے بعض واقعات بھی سپرد قلم کیے گئے ہیں۔ حضرت علی ؑ کے بھتیجے اور داماد حضرت عبداللہ بن جعفرؑ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(2)

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(1)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل اکثر و بیشتر اپنی تقریروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ ان کی عظمت و محبت کا بڑی رقت قلبی سے اظہار کرتے ہیں۔ وہ خاص طور پر پُرتاثیر لہجے میں امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتے ہیں اور ان کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ان کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(1)

آئی ایس او سرگودھا ڈویژن۹ اگست

آئی ایس او سرگودھا ڈویژن۹ اگست کے مسئولین کے ایک وفد کی سابق مرکزی صدر تہور عباس کے ہمراہ دفتر البصیرہ آمد ۔یہ وفد ۹ اگست کو دفتر البصیرہ آیا۔نوجوانوں نے جناب ثاقب اکبر سے مختلف موضوعات پر سوالات کیے۔ آئی ایس او سرگودھا ڈویژن۹ اگست

مغربی طرز کے تعلیمی ادارے معاشرے کیلئے زہر قاتل

تحریک انصاف کے قائد اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا پہلے روز سے نظریہ تھا کہ پاکستان مختلف طبقات کے مابین تقسیم ایک ریاست ہے، جس میں قوم کا مشترکہ ہدف اور لائحہ عمل نہیں ہے۔ وہ اپنی تقاریر میں اکثر کہا کرتے ہیں کہ ایسی ریاست کبھی قائم نہیں رہ سکتی، جہاں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قوانین ہوں۔ وہ ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ ہمیں اس پاکستان کو ایک پاکستان بنانا ہے، جہاں ایک قوم بستی ہو۔ اس عنوان سے وزیراعظم عمران خان نے مشکل کاموں کو اپنے ذمے لیا ہے، جن میں ایک قانون و انصاف کا یکساں اطلاق اور دوسرا یکساں نصاب تعلیم ہیں۔ مغربی طرز کے تعلیمی ادارے معاشرے کیلئے زہر قاتل

محرم الحرام کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا پیغام

ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کونسل کا اجلاس 5 اگست 2021ء کو جامع امام صادق علیہ السلام، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کی۔ اس اجلاس کی میزبان مجلس وحدت مسلمین تھی۔ اجلاس میں تین سال کے لیے صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کو کونسل کا صدر اور جناب لیاقت بلوچ کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ اس اجلاس میں کونسل کی 22 رکن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی، جن میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس، کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور، امیر ہدیۃ الہادی پاکستان پیر ہارون علی گیلانی  سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ عارف حسین واحدی، سربراہ اسلامی جمہوری محاذ مولانا حافظ زبیر احمد ظہیر، جمعیت علمائے اسلام (سینئر)کے امیر پیر عبد الرحیم نقشبندی، تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ، جماعت اہل حدیث کے امیر حافظ عبد الغفار روپڑی۔محرم الحرام کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا پیغام

برسی شہید عارف حسین الحسینی ۳ اگست

جناب سید ثاقب اکبر نے مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام لیاقت باغ میں ہونے والے شہید عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیاقت باغ میں ہونے والے شہید کے چہلم کی نظامت میرے پاس تھی اور آج مجھے دوبارہ یہ موقع ملا ہے ، انھوں نے کہا کہ شہید کی زندگی میں ہونے والی والی ہر قرآن و سنت کانفرنس کا سٹیج سیکریٹری میں تھا ۔ برسی شہید عارف حسین الحسینی ۳ اگست

امریکہ پر حاکم نظام اور مظلوم امریکی عوام(2)

امریکہ پر حکمران نظام سفید فام امریکیوں کو یہ تاثر دینے میں کامیاب رہا ہے کہ ملک میں ان کے خصوصی حقوق ہیں اور انھیں خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ ملک کی بڑی آبادی کی ہمدردیاں ریاست اور اس کے نظام کے ساتھ وابستہ رکھی جائیں۔ اس کی مثال بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمت عملی سے دی جاسکتی ہے، جو بڑی ہندو آبادی کو یہ تاثر دیتی ہے کہ حکومت ان کے حقوق کی محافظ ہے اور وہی بھارت کے حقیقی باشندے اور حکمران ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہی ایسا نہیں کرتی، ماضی میں بھی حکومتیں یہی کچھ کرتی رہی ہیں۔امریکہ پر حاکم نظام اور مظلوم امریکی عوام(2)