Skip to content
عید سعید غدیر

غدیر خم پر حضرت حسانؓ کا قصیدہ

صحابیٔ رسول حضرت حسانؓ بن ثابت (م۵۵ھ) حجۃ الوداع کے بعد ۱۸ذی الحجہ کو غدیرخم پر موجود تھے جہاں نبی کریم ﷺنے تفصیلی خطبہ دیتے ہوئے اعلان فرمایاکہ: مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ(جس جس کا میں مولا ہوں، اس کے یہ علی بھی مولا ہیں۔) اس کے بعد دربار رسالت کے شاعر حضرت حسان بن ثابت کھڑے ہوئے اور یہ قصیدہ کہا:

غدیر خم پر حضرت حسانؓ کا قصیدہ

انسانی حقوق اور امریکہ کا حقیقی چہرہ

دنیا میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا علم بردار امریکہ ہے اور دنیا میں انسانی حقوق کو سب سے زیادہ پامال کرنے والا بھی امریکہ ہی ہے۔ دنیا میں انسانوں کا سب سے زیادہ قتل عام امریکہ ہی نے کیا ہے۔ انسانوں کے قتل عام کے لیے وحشت آفریں ہتھیار امریکہ نے ہی بنائے ہیں اور امریکہ ہی نے بیچے ہیں۔ امریکی معیشت کا سب سے زیادہ انحصار ہتھیاروں کی فروخت پر ہی ہے۔انسانی حقوق اور امریکہ کا حقیقی چہرہ

پاکستان کی پارلیمان میں آزاد روح کا خطاب

30 جون 2021ء کو اسلام آباد میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان خطاب کر رہے تھے۔ مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے پارلیمان میں قائداعظم کی آزاد روح کی آواز گونج رہی ہے۔ خود عمران خان نے قائداعظم کا ذکر ان الفاظ میں کیا: "قائداعظم غلام ہندوستان میں ایک آزاد انسان تھے۔” پاکستان کی تشکیل کا پس منظر اور اس سلسلے میں پاکستان کے بانیوں کا ویژن بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا:پاکستان کی پارلیمان میں آزاد روح کا خطاب

عمران خان کا امریکا کو جرات مندانہ جواب

پس منظر اور پیش منظر:
دنیا بھر میں ایک امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او کے پروگرام ’’ایکزیوس‘‘ کے میزبان صحافی جوناتھن سوان کے ساتھ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کی دھوم ابھی باقی تھی اور عمران خان کا  جملہ ’’Absolutely not‘‘ ہرگز نہیں، دل و دماغ پر دستک دے رہا تھا کہ ایسے میں ان کا ایک اہم مضمون واشنگٹن پوسٹ میں سامنے آیا، جس میں رہا سہا پردہ بھی چاک کر دیا گیا اور امریکہ کو فوجی اڈوں کی نئی فرمائش پر صاف انکار کی وجوہات خود وزیراعظم کی طرف سے سامنے آگئیں۔عمران خان کا امریکا کو جرات مندانہ جواب

فتح مبین کانفرنس امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان

یہ کانفرنس امام اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ۱۹ جون ۲۰۲۱ کو نیشنل پریس کلب میں منعقد ہوئی جس میں سینیٹر تاج حیدر، راہنما مسلم لیگ صدیق الفاروق ، علامہ امید شہیدی ، علامہ سید ثاقب اکبر ، پیر سعید احمد نقشبندی ، علامہ مفتی گلزار احمد نعیمی ، سید ناصر شیرازی اور عارف الجانی نے خطاب کیا۔ فتح مبین کانفرنس امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان

شہید پاکستان اور اتحاد امت کانفرنس

یہ کانفرنس جماعت اہل حرم پاکستان کے تحت جامعہ نعیمیہ میں منعقد کی گئی ۔کانفرنس اہلسنت کے معروف عالم دین اور مفتی گلزار احمد نعیمی کے استاد شہید سرفراز نعیمی کی برسی کی مناسبت سے منعقد ہوئی ۔شہید پاکستان اور اتحاد امت کانفرنس

کیا عراق سے امریکا کے ذلت آمیز انخلا کے دن آ پہنچے ہیں؟

3 جنوری 2020ء کی صبح بغداد ائیرپورٹ سے نکلتے ہوئے ایران اور عراق کے دو محبوب کمانڈروں اور ان کے ساتھیوں کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایما پر شہادت کے بعد ایران نے اپنے انداز سے انتقام لینے کا اعلان کیا اور عراق کی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے امریکی افواج کو عراقی سرزمین چھوڑ جانے کے لیے کہا۔ عراقی عوام امریکا کے ہاتھوں جس قتل و کشتار کے سمندر کو عبور کرکے آئے ہیں، اس کی کی مثال پوری تاریخ انسانیت میں نہیں ملتی۔کیا عراق سے امریکا کے ذلت آمیز انخلا کے دن آ پہنچے ہیں؟

محفل مشاعرہ رضوی

ابلاغ اور ثقافتی قونصلیٹ اسلامی جمہوریہ ایران کے زیر اہتمام محفل مشاعرہ رضوی کا اہتمام کیا گیا جس میں راولپنڈی اسلام آباد کے معروف شعرائے کرام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جناب سید ثاقب اکبر نے بھی اس محفل میں امام خمینی کے حوالے سے اپنا تازہ کلام پیش کیا ۔محفل مشاعرہ رضوی

۱۰ جون ڈاکٹر محمد علی نقوی امام خمینی کا سچا پیروکار

امام خمینی کی برسی کی مناسب سے امامیہ اسٹوڈنٹص آرگنائزیشن کے زیر اہتمام شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شخصیت پر یہ سیمینار آن لائن منعقد ہوا جس میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کئی ایک سینیئر برادران نے شرکت کی ان حضرات نے ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شخصیت اور ان کی امام خمینی سے محبت پر روشنی ڈالی۔۱۰ جون ڈاکٹر محمد علی نقوی امام خمینی کا سچا پیروکار

۹ جون مشترکات کی اہمیت اور ضرورت

سحر ٹی وی کا یہ پروگرام ڈاکٹر ندیم عباس بلوچ کی میزبانی میں ایک عرصے سے جاری ہے اس پروگرام کی ریکارڈنگ ہادی ٹی وی کے سٹوڈیو میں ہوتی ہے ۔ پروگرام میں جناب ثاقب اکبر نے امت مسلمہ کے مشترکات اور ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور میزبان کے سوالات کے جوابات دئیے ۔ یہ پروگرام سحر ٹی وی پر نشرہوا۔۹ جون مشترکات کی اہمیت اور ضرورت

طالبان کی مسلسل پیش قدمی اور افغانستان کا مستقبل

گذشتہ چند دنوں میں افغانستان میں طالبان نے پے در پے فتوحات حاصل کی ہیں۔ انھوں نے بہت سے چھوٹے بڑے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ سرکاری فوجیں پسپا ہو رہی ہیں۔ کابل میں ایک تشویش و اضطراب کا عالم ہے۔ برسراقتدار سیاستدان اپنے حامیوں میں اسلحہ تقسیم کر رہے ہیں۔ انھیں کسی بھی وقت توقع ہے کہ طالبان کابل کا محاصرہ کر لیں گے۔ اگرچہ طالبان نے ابھی تک بڑے شہروں میں سے کسی پر قبضہ نہیں کیا، لیکن سرکاری فوجوں کی جو نفسیاتی کیفیت سامنے آرہی ہے، اس کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ وہ کسی بڑی جنگ کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔طالبان کی مسلسل پیش قدمی اور افغانستان کا مستقبل