غدیر خم پر حضرت حسانؓ کا قصیدہ

Published by ثاقب اکبر on

عید سعید غدیر
صحابیٔ رسول حضرت حسانؓ بن ثابت (م۵۵ھ) حجۃ الوداع کے بعد ۱۸ذی الحجہ کو غدیرخم پر موجود تھے جہاں نبی کریم ﷺنے تفصیلی خطبہ دیتے ہوئے اعلان فرمایاکہ: مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ، فَهذا عَلِىٌّ مَوْلاهُ(جس جس کا میں مولا ہوں، اس کے یہ علی بھی مولا ہیں۔) اس کے بعد دربار رسالت کے شاعر حضرت حسان بن ثابت کھڑے ہوئے اور یہ قصیدہ کہا:

ینادیھُم یومَ الغدیر نبیُّھم
بخُمِّ فَأسْمَعّ بالرَّسول منادیا
وقال فمن مولا کم و ولیُّکم
فقالوا ولم یُبدوا ھناک تعامیا
الھک مولانا وأنت و لیُّنا
ولم یلف منّا فی الولایۃ عاصیا
فقال لہ قُم یا علیُّ فانَّنی
رضیتُک من بعدی اماماً وّ ھادیا
فمن کنتُ مولاہ فھذا ولیُّہ
فکونوا لہ أنصار صدق موالیا
ھناک دعا اللّھم و ال ولیہ
وکن بالذی عادی علیّا معادیا
ترجمہ: غدیر کے دن ان(صحابہؓ) کے نبی ؐ انھیں پکار رہے تھے اور وہ خم کے میدان میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس ندا کو سن رہے تھے۔
آنحضرت ؐ نے فرمایا :
تمھارا مولا اور ولی کون ہے ؟
(صحابہؓ) کہنے لگے: آپؐ کے سوا کوئی بھی نہیں ہے،
آپ ؐ کا پروردگار ہمارا مولا ہے اور آپؐ ہمارے ولی ہیں،
آج کے دن آپؐ ہم میں سے کسی کو بھی نافرمان نہیں پائیں گے،
پھر حضرت نے ارشاد فرمایا : یا علی ؑ! کھڑے ہو جایئے،
میں چاہتا ہوں کہ آپؑ میرے بعد امام اور ہادی ہوں،
پس جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ ولی ہیں،
لہٰذا ان کے سچے مددگار اور حامی بنو۔
حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس موقع پر دعا مانگی کہ اے اللہ! جو علی سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔
حو الہ:الکتاب: الازدھار فی ما عقدہ الشعراء من الأحادیث والآثار(از مکتبہ شاملہ)
المولف: عبدالرحمن بن أبی بکر، جلال الدین السیوطی(المتوفی: ۹۱۱ھ)ص۱۹
(سید ثاقب اکبر)