طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(1)
طلبہ کا کام تو فقط تعلیم حاصل کرنا ہونا چاہیئے، جس مقصد کے لیے والدین ان کو کالج یا یونیورسٹی میں بھیجتے ہیں۔ عالمی سیاست، علاقائی سیاست، سماجی خدمات، طلبہ کو مدد فراہم کرنا، تنظیم سازی اور اس جیسے کام طلبہ کو نہیں کرنے چاہئیں۔ یہ ایک نکتہ نظر ہے، جو اکثر سننے کو ملتا ہے۔ تاہم معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے، جس قدر دکھائی دیتا ہے۔ دنیا میں طلبہ تنظیم، سوسائٹی، کلب کا تصور بہت پرانا ہے۔ پندھرویں صدی عیسویوں میں یورپ میں طلبہ سوسائٹیوں کا آغاز ہوا۔ دنیا کی اکثر یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف قسم کی سوسائٹیاں موجود ہیں، جن میں ڈیبیٹ سوسائٹی، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ سوسائٹی، راک سوسائٹی، پروفیشنل سوسائٹیاں قابل ذکر ہیں۔ یہ تنظیمیں اور سوسائٹیاں ساتھی طلبہ کو مختلف موارد میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(1)