Skip to content

افغانستان سے امریکی انخلاء، مطالبے اور پاکستان کی مشکلات

گیارہ ستمبر 2021ء تک نیٹو افواج کو افغانستان چھوڑنا ہے، تاہم امریکہ اس خطے کو ترک نہیں کرنا چاہتا۔ ظاہراً اس کے مدنظر افغانستان میں امریکا مخالف شدت پسندی کو روکنا ہے، مگر درحقیقت وہ چین، روس اور ایران کی خطے میں پالیسیوں نیز اقتصادی پیشرفت سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ خلیج میں موجود امریکی اڈے دور ہیں، لہذا امریکی عسکری ادارے پینٹا گون کی خواہش ہے کہ اسے افغانستان کے ہمسایہ ممالک میں ہی سر چھپانے کی جگہ مل جائے، جہاں سے وہ افغانستان اور خطے میں ہونے والی اقتصادی و تزویراتی سرگرمیوں سے آگاہ رہ سکے۔افغانستان سے امریکی انخلاء، مطالبے اور پاکستان کی مشکلات

امام خمینی سے متعلق عاشق امام کی ایک منفرد تالیف

گذشتہ دنوں ایک انوکھی اور اچھوتی کتاب پڑھنے کا موقع ملا، انوکھی اور اچھوتی یوں کہ امام خمینی کے بارے میں لکھی جانے والی اکثر کتب ان کے ثقیل نظریات اور تحریک سے متعلق ہوتی ہیں۔ یہ ہلکی پھلکی کتاب امام کی شخصیت کے بارے تھی۔ کتاب کا نام اس کے مولف نے ’’یادوں کے اجالے (خمین سے بہشت زھراء تک)” تجویز کیا۔ کتاب کے مولف ڈاکٹر راشد عباس نقوی ہیں، جو اس کتاب کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:امام خمینی سے متعلق عاشق امام کی ایک منفرد تالیف

عدالت در نہج البلاغہ

عامر حسین شہانی
جامعۃ الکوثر اسلام آباد

مقدمہ:
نہج البلاغہ ایک ایسی منفرد کتاب ہے جو علم و حکمت کا بحر بیکراں ہے۔ یہ کتاب وارث منبر سلونی کی حکمت و دانائی سے پر کلام کا مجموعہ ہے۔نہج البلاغہ میں جن موضوعات پربہت زیادہ گفتگو کی گئی ہے اورجنہیں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے ان میں سے ایک اہم موضوع عدالت ہے۔
عدالت در نہج البلاغہ

مقام مصطفیﷺ حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں

عون محمد ہادی

خلاصہ تحقیق:حضرت محمدﷺ کائنات کے ہادی و رہبر اور تمام انبیاء کے سردار ہیں، جن کی معرفت اور پہچان ہر زمانے کے مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ سرور دوعالمؐ کا تعارف یاتو خدا کے کلام سےکروایا جانا چاہیے یا رسول اکرمؐ کےا قرباء کے اقوال سے۔ اہلبیتؑ میں سے برگزیدہ ترین ہستی اوررسالت مابؐ کےوصی وجانشین حضرت علیؑ نے اپنے مختلف خطبات کے اندر اپنے آقا و مولا کا تعارف کروایا ہے۔ ان کے خطبات و فرامین کا مجموعہ نہج البلاغہ ہے جو ہر خاص و عام کی نظر میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ مقام مصطفیﷺ حضرت علی علیہ السلام کی نگاہ میں

اقوال امام علی علیہ السلام انتخاب از نہج البلاغہ

انتخاب : سید اسدعباس

آج مسلمان روسو، ڈیکارٹ، کانٹ، مارکس اور لینن جیسے درجنوں دانشوروں کے اقوال و نظریات میں اپنے درد کا درمان اور اپنے زخم کا مرہم ڈھونڈتے ہیں۔ دوسری قوموں کے رہبروں کے اقوال و تصانیف کو شمع ہدایت قرار دیتے ہیں مگر قرآن اور اپنے راہنماؤں کے ارشادات کو دیکھنے اور پڑھنے کی فرصت نہیں۔آئیں امیرالمؤمنینؑ ؑکے ان فرامین میں غور کریں۔ ان اقوال کے مطالعہ سے معلوم ہوگا کہ زندگی کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس کا اسلام نے کوئی حل پیش نہ کیا ہو۔ دنیاں کی بے وفائیوں، زندگی کی ناہمواریوں، مشکلوں کے طوفانوں کے مقابلے کےحل موجود ہیں۔ ناکامیوں کے اسباب اور ان کا حل، بلندیوں کو جاننے اور ان کے حصول کے طریقے سب ان میں موجود ہیں۔ اقوال امام علی علیہ السلام انتخاب از نہج البلاغہ

ماہ رجب المرجب

ترتیب: سید اسد عباس

ماہ مارچ کا شمارہ آپ کے پیش نظر ہے ، قمری کیلنڈر کے روسے یہ رجب کا مہینہ ہے جس کی فضیلت میں بہت سی روایات موجود ہیں ۔ طلوع اسلام سے قبل بھی ماہ رجب ان مہینوں میں شمار ہوتا تھا جو حرمت والے جانے جاتے تھے ۔ان مہینوں میں عرب بدو بھی طویل جنگ و جدال کا سلسلہ ترک کر دیتے تھے ۔ اسلام نے بھی حرمت کے ان مہینوں کی تکریم کو برقرار رکھا ۔رجب کو بعض دیگر ناموں اور صفات سے بھی یاد کیا جاتا ہے، جن میں سے ایک رجب الفرد ہے۔ یہ اسلئے کہا جاتا ہے کہ یہ مہینہ دوسرے حرام مہینوں ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام سے الگ ہے جبکہ دوسرے مہینے ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ ہیں۔ اسی طرح اس مہینہ کو رجب المُضَر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قبیلہ مُضَر (پیغمبر اکرمؐ کے اجداد میں سے) بطور خاص اس مہینہ کے احترام کے قائل تھے۔ اس کے علاوہ رجب الاصم، رجب المُرَجَّب، رجب الحرام، مُنصَل الأَسِّنہ اور مُنصِل الألّ بھی اسی مہینے کے نام ہیں۔ماہ رجب المرجب

عقیدے کی بنیاد پر قتل انسانیت کا قتل ہے

بحیثیت مسلمان اور ہاشمی النسب انسان، میری نظر میں ناپسندیدہ ترین عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنا اور ختمی مرتبتﷺ کے بعد کسی انسان کی نبوت کا قائل ہونا ہے۔ خواہ اسے بعدہ مسیح موعود یا مہدی موعود کہہ کر اپنے بنیادی دعوے کو چھپانے کی کوشش کی جائے۔ آئین پاکستان میں بھی اسی لیے اس عقیدہ کے حامل شخص کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے، تاہم اس نظریہ اور عقیدہ کے باوجود میرا دین یعنی دین اسلام (سلامتی) مجھے اجازت نہیں دیتا کہ میں ایک ناپسندیدہ عقیدے کے سبب کسی بھی انسان کے جان و مال کو کوئی نقصان پہنچاؤں یا اس نقصان کی حمایت کروں، بلکہ اس کے برعکس میرا دین مجھے حکم دیتا ہے کہ ’’دین میں کوئی جبر نہیں ہے‘‘، کوئی شخص کافر ہو یا مشرک، یا اسی طرح کسی بھی دوسرے مذہب اور عقیدے کا حامل، اس سے عقیدتی اختلاف اس بات کا باعث نہیں بنتا کہ میں ایسے شخص کے جان و مال کو اپنے لیے مباح سمجھنے لگوں۔عقیدے کی بنیاد پر قتل انسانیت کا قتل ہے

مسئلہ کشمیرپر KMS کے سربراہ شیخ تجمل الاسلام کا اہم انٹرویو

اینکر و ترتیب: سید اسد عباس

شیخ تجمل الاسلام کا تعلق وادی کشمیر سے ہے ۔ ان کی پیدائش 1954ء میں سرینگر میں ہوئی۔ وہیں پلے بڑھے اور یونیورسٹی تک کی تعلیم حاصل کی ۔وہ ایک عرصے سے پاکستان میںتحریک آزادی کشمیر کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔1999ء سے کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں اور مسئلہ کشمیر پر گہری نگاہ رکھتے ہیں ۔ شیخ تجمل الاسلام مقبوضہ وادی میںکئی سال تک اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے ۔ سرینگر میں روزنامہ ’’اذان ‘‘کے چیف ایڈیٹر کے علاوہ کئی ہفت روزوں اور روزناموں میںمدیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ سرینگر میں ہی وکالت بھی کی ۔ 1975میں شیخ عبد اللہ اور اندرا گاندھی کے معاہدے کے خلاف اور اس کے مضر اثرات کو لوگوںپر آشکار کرنے کے لیے کافی کام کیا ۔ اس سلسلے میں آپ ایک موثر آواز تھے ۔ متعدد بار قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں جس کے بعد آپ کو وادی سے پاکستان کی جانب ہجرت کرنی پڑی ۔ مسئلہ کشمیرپر KMS کے سربراہ شیخ تجمل الاسلام کا اہم انٹرویو

مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کشمیری صحافی کی زبانی

بھارت پر حاکم انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی راہ میں حائل بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 5 اگست 2019 کو یعنی ایک برس قبل ختم کیا، اگرچہ یہ دفعات بھی کشمیریوں کے اطمینان کے لیے آئین کا حصہ بنائی گئی تھیں جو غیر قانونی ہی تھیں تاہم اس سے کشمیر کے باسیوں کو کم از کم یہ تحفظ حاصل تھا کہ باہر سے کوئی ہندوستانی باشندہ آکر ان کی ریاست میں زمین نہیں خرید سکتا یا مسلم اکثریتی آبادی کے تناسب کو بدلنے کا کوئی حربہ بروئے کار نہیں لایا جاسکتا ہے تاہم اب ہندوستان کی راہ میں ایسی کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔ کشمیری باشندوں کے مطابق یہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں 27 اکتوبر 1947کے بعد دوسری بڑی جارحیت تھی۔ یاد رہے کہ 27 اکتوبر 1947 میں بھارت نے تقسیم ہند کے اصول کے منافی نیز کشمیریوں کی خواہشات کے بر عکس سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتاردی تھی۔ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کشمیری صحافی کی زبانی