Skip to content
پیام فروری2021

علامہ اقبال ، قائداعظم اور کشمیر

ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم

مصوّرِ پاکستان ، دانائے راز، حکیم الامت، ڈاکٹر علامہ محمدا قبال نے 1930ء میں برعظیم پاک و ہند کے لا تعداد مسائل کا حل خطبۂ الٰہ آباد ” میں پیش کیا۔ علامہ محمد اقبال کا تعلق کشمیر سے تھا ، اس لئے وہ کشمیر اور اہلِ کشمیر کے تمام مسائل کو سمجھتے اور اُن کا حل تلاش کرنے میں معاونت کرتے رہے۔ چودھری رحمت علی نے علامہ اقبال کے خواب کو پاکستان کا نام دیا۔ اس جغرافیائی وحدت میں پنجاب ، سرحد، بلوچستان ، سندھ اور کشمیر کے علاقہ جات ہیں۔
علامہ اقبال ، قائداعظم اور کشمیر

پیام فروری2021

مسئلہ کشمیر

مصنفہ: پروفیسر ڈاکٹر اویا ایکگوننج
بانی رکن سعادت پارٹی سابق ممبر قومی اسمبلی

تنازعہ کی ابتدا :
دُنیا میں کئی ایسے مسائل موجود ہیں جو کہ دہائیوں سے حل طلب ہیں ، ان میں سے ایک مسئلہ کشمیر ہے- دُنیا کی اخلاقی، سماجی، قانونی ، معاشی اور اسٹریٹیجک اقدار ، اور اس کی ضروریات تیزی سے تبدیل ہو رہی ہیں تاہم پرانے تنازعات جمود کا شکار ہیں – اس وجہ سے کشمیری عوام ، پاکستان اور دیگر علاقوں میں بسنے والے اُن کے عزیز و اقارب کی جانب سے اپنی خوشی سے دی جانے والی عظیم قربانیوں سے متنازعہ علاقہ کے اندر اور باہر بسنے والی نئی نسل ناواقف ہے- اگرچہ دنیا میں رونما ہونے والی ہر بڑی تبدیلی ان کی حیثیت کو تبدیل کر دیتی ہے
مسئلہ کشمیر

پیام فروری2021

مسئلہ کشمیر: کب کیا ہوا؟

گذشتہ 72 سالوں میں کشمیر میں کیا ہوا؟

تحریر: سجاد اظہر

14-15 اگست 1947: برطانیہ سے آزادی کے بعد دو خود مختار ریاستیں پاکستان اور بھارت وجود میں آئیں، ریاستوں اور راجواڑوں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے عوام کی منشا کے مطابق کسی بھی ملک میں شامل ہونے کا فیصلہ کر سکتی ہیں ۔کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت تھی مگر اس کے ہندو راجہ نے وقت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
مسئلہ کشمیر: کب کیا ہوا؟

پیام فروری2021

اعلامیہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس

30 اپریل 2014

٭ یہ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور مسلمہ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی عظیم اور لازوال جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
٭ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر کی حقیقی ترجمان آزادی پسند قیادت کے کردار کو سراہتی ہے جو وہ تحریک آزادی کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر میں کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے قوی اور بین الاقوامی سطح پر ادا کررہے ہیں۔
اعلامیہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس

مسئلہ کشمیرپر KMS کے سربراہ شیخ تجمل الاسلام کا اہم انٹرویو

اینکر و ترتیب: سید اسد عباس

شیخ تجمل الاسلام کا تعلق وادی کشمیر سے ہے ۔ ان کی پیدائش 1954ء میں سرینگر میں ہوئی۔ وہیں پلے بڑھے اور یونیورسٹی تک کی تعلیم حاصل کی ۔وہ ایک عرصے سے پاکستان میںتحریک آزادی کشمیر کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔1999ء سے کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں اور مسئلہ کشمیر پر گہری نگاہ رکھتے ہیں ۔ شیخ تجمل الاسلام مقبوضہ وادی میںکئی سال تک اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے ۔ سرینگر میں روزنامہ ’’اذان ‘‘کے چیف ایڈیٹر کے علاوہ کئی ہفت روزوں اور روزناموں میںمدیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ سرینگر میں ہی وکالت بھی کی ۔ 1975میں شیخ عبد اللہ اور اندرا گاندھی کے معاہدے کے خلاف اور اس کے مضر اثرات کو لوگوںپر آشکار کرنے کے لیے کافی کام کیا ۔ اس سلسلے میں آپ ایک موثر آواز تھے ۔ متعدد بار قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں جس کے بعد آپ کو وادی سے پاکستان کی جانب ہجرت کرنی پڑی ۔ مسئلہ کشمیرپر KMS کے سربراہ شیخ تجمل الاسلام کا اہم انٹرویو

مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کشمیری صحافی کی زبانی

بھارت پر حاکم انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی راہ میں حائل بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 5 اگست 2019 کو یعنی ایک برس قبل ختم کیا، اگرچہ یہ دفعات بھی کشمیریوں کے اطمینان کے لیے آئین کا حصہ بنائی گئی تھیں جو غیر قانونی ہی تھیں تاہم اس سے کشمیر کے باسیوں کو کم از کم یہ تحفظ حاصل تھا کہ باہر سے کوئی ہندوستانی باشندہ آکر ان کی ریاست میں زمین نہیں خرید سکتا یا مسلم اکثریتی آبادی کے تناسب کو بدلنے کا کوئی حربہ بروئے کار نہیں لایا جاسکتا ہے تاہم اب ہندوستان کی راہ میں ایسی کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔ کشمیری باشندوں کے مطابق یہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں 27 اکتوبر 1947کے بعد دوسری بڑی جارحیت تھی۔ یاد رہے کہ 27 اکتوبر 1947 میں بھارت نے تقسیم ہند کے اصول کے منافی نیز کشمیریوں کی خواہشات کے بر عکس سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتاردی تھی۔ مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کشمیری صحافی کی زبانی

یوم یکجہتی کشمیر

پاکستان میں بالخصوص اور دنیا بھر میں بالعموم5 فروری یوم کشمیر کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔یہ دن منانے کا اعلان جماعت اسلامی کے سابق امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے سابق صدر قاضی حسین احمد مرحوم نے 5جنوری 1989کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔اس اعلان کے بعد پنجاب کے اس وقت کے وزیر اعلی میاںمحمد نواز شریف اور سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو نے اس اعلان کی تائید کی۔ پہلا یوم یکجہتی کشمیر5فروری 1989 کو منایا گیا جبکہ 1990میں تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پوری قوم اور کشمیریوں نے یوم یکجہتی منایا۔اب گذشتہ 31برسوں سے پاکستانی قوم اور دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی و کشمیری شہری 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے عنوان سے مناتے ہیں۔مرحوم قاضی حسین احمد نے یوم یکجہتی کشمیر کا اعلان مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کی جانب سے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کو سبوتاژ کرنے نیز کشمیری عوام کی جانب سے مسلح جدوجہد کے آغاز کے بعد کیا۔کشمیر میں مسلح جدوجہد کے آغاز کے ساتھ ہی کشمیری نوجوانوں کے قافلوں نے آزاد کشمیر کا رخ کیا۔
یوم یکجہتی کشمیر

مسئلہ کشمیر اور چین کا کردار

برصغیر پاک وہند کی تقسیم کے بعد سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اہم ترین مسائل میں سے شمار ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر بھارت اور پاکستان کے مابین ایک مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے بنیادی فریق خود کشمیری ہیں۔ تاہم چین بھی کئی پہلوئوں سے اس مسئلے سے وابستگی رکھتا ہے بلکہ اگر اسے بھی اس مسئلے کا ایک فریق کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ سی پیک کے معاہدے کے بعد اس مسئلے سے چین کی دلچسپی اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ہم اس مضمون میں مسئلہ کشمیر سے متعلق چین کے نقطہ نظر کا بھی ذکر کریں گے۔ نیز کشمیر کے بارے میں مختلف حوالوں سے چین کے موقف کو اپنے قارئین کے سامنے پیش کریں گے۔مسئلہ کشمیر اور چین کا کردار