اعلامیہ آل پارٹیز کشمیر کانفرنس

Published by محققین البصیرہ on

پیام فروری2021

30 اپریل 2014

٭ یہ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور مسلمہ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی عظیم اور لازوال جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
٭ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر کی حقیقی ترجمان آزادی پسند قیادت کے کردار کو سراہتی ہے جو وہ تحریک آزادی کشمیر کو اس کے حقیقی تناظر میں کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے قوی اور بین الاقوامی سطح پر ادا کررہے ہیں۔

٭ کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھاری تعداد میں بھارتی فوجوں اور نیم فوجی دستوں، پولیس کی موجودگی اور زبردستی ووٹ ڈلوانے کے لیے ریاستی طاقت کے بہیمانہ استعمال اور دبائو دھونس کے تمام ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود لوگ سبھا کے انتخابی ڈرامے کے بائیکاٹ پر خراج تحسین اور مبارک باد پیش کرتی ہے۔
٭ کانفرنس تمام آزادی پسند قیادت اور کارکنان کو سراہتی ہے کہ جنھوں نے الیکشن بائیکاٹ کی مہم مقبوضہ کشمیر کے اندر چلائی اور ان تمام گرفتار شدگان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے کہ جن کو اس الیکشن مخالف مہم کے دوران بھارتی انتظامیہ نے گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔
٭ یہ بائیکاٹ جہاں پوری دنیا کے لیے ایک واضح اور دو ٹوک پیغام ہے کہ انتخابی ڈرامے کے نام پر کشمیریوں کومزید دھوکہ نہیں دیا جاسکتا وہاں غاصب قوت ہندوستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی کٹھ پتلی جماعوں اور لیڈروں کی آنکھوں کھول دینے کے لیے بھی کافی ہے۔
٭ کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر میں پرامن لوگوں کے خالف طاقت کے بہیمانہ استعمال ماورائے عدالت قتل کی کارروائیوں، حریت قیادت اور کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاریوں اور نظر بندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ہندوستان کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے اور تمام غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیاں فوری طور پربند کرے۔
٭ کانفرنس بین الاقوامی طاقتوں، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او۔آئی۔سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے ہنگامی اور کالے قوانین کے تحت روا رکھی جانے والی غیر انسانی اور غیر قانونی کارروائیوں کا نوٹس لے اور مقبوضہ علاقے کے عوام کی جان و مال، عزت و آبرو، جمہوری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
٭ کانفرنس بین الاقوامی برادری سے یہ اپیل بھی کرتی ہے کہ وہ پروایکٹو سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا کردار موثر طور پر ادا کرے۔
٭ کانفرنس کی سوچی سمجھی رائے ہےکہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی امن مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ بھارت کے ساتھ دوستی اور تجارت کشمیری عوام کی مشکلات اور قربانیوں کی قیمت پر قابل قبول نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری اور جنوبی ایشیا اور عالمی امن کا انحصار حق خود ارادیت کی بنیادپر مسئلہ کشمیر کے حل پر ہے۔
٭ کانفرنس ہندوستانی آئین کے اندر پیش کیے جانے والے تمام آپشنز اور فارمولوں بشمول سیلف گورننس، اندرونی خود مختاری، تقسیم کشمیر اور نام نہاد انتخابات کو مسترد کرتی ہے۔
٭ کانفرنس واضح کرتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کا واحد اور منصفانہ حل یہ ہے کہ پوری ریاست جموں وکشمیر (آزاد جموں وکشمیر، گلگت، بلتستان اور ہندوستانی مقبوضہ جموں وکشمیر) کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے حق خود ارادیت استعمال کرنے کا موقع دیا جائے۔
٭ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو مسئلہ کشمیر متاثر کیے بغیر با اختیار بنایا جائے اور ان کے جمہوری اور بنیادی حقوق کو اس طور پر یقینی بنایا جائے کہ قائداعظم کے تصور کے مطابق پورے آزاد خطہ کو تحریک آزادی کا حقیقی بیس کیمپ بنانے کا خواب پورا ہو سکے۔
٭ کانفرنس اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ ریاست کی وحدت، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ اور شہداء کے خون سے بے وفائی کسی صورت نہیں کی جائے گی۔
٭ کانفرنس گزشتہ اجلاس میں قومی اسمبلی کی طرف سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں قرارداد کی تحسین کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیری قیادت سے مشاورت کے ذریعے سفارتی محاذ پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے اور تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کے لیے جامع کشمیر پالیسی تشکیل دے نیز مذاکرات کے پراسیس میں مسلمہ کشمیری قیادت کو بھی شامل کیا جائے۔
٭ کانفرنس یوم شہدائے پاکستان کے موقع پر افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور خطے کے امن اور سلامتی کے لیے ان کے کردار کی تحسین کرتی ہے۔

فروری

جمادی الثانی۱۴۴۲ہجری