إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
تحریر: فیصل ایچ نتھوکہ
مشرکین مکہ ہر طرح سے نبی اکرم ص کو ستانے اور تنگ کرنے کی کوشش میں لگے رہتے تھے۔ ایک دن عاص بن وائل نے مسجد الحرام سے نکلتے وقت حضور سے ملاقات کی۔ دوسروں سرداروں نے عاص سے پوچھا کہ تو کس سے بات کررہا تھا، تو اس نے ہنس کر کہا کہ میں ایک ابتر شخص سے بات کررہا تھا۔عرب میں جس شخص کا بیٹا نہ ہو اسے ابتر یعنی بے نام و نشان کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب حضور کے دوسرے بیٹے عبدللہ کی وفات ہوئی تھی۔مشرکین مکہ نے حضور ص کو ابتر کہ کر پکارنا شروع کردیا۔
مشرکین کے اس وطیرے سے حضور رنجیدہ ہوئے اور غمگین بھی۔
تو اس موقع پر یہ سورہ نازل ہوئی:
إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
ہم نے تجھے کوثر عطا کی۔
فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ
اپنے رب کئ نماز اور قربانی دے
إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ
بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام و نشان ہوگا۔
ان آیات کا معجزہ آج جہاں میں پھیلا ہوا ہے۔
بیٹی جس نام کو مشرکین لعنت سمجھتے تھے۔ اسی بیٹی کے نام جہان کردیا گیا۔
آج اسی کوثر شہزادی کونین،رسول ص کے دل کے ٹکڑے اور جنت کی وارث اور مجھ حقیر کی مالکن جناب فاطمہ الزہرا س کا یوم میلاد ہے۔اس خیر کثیر کا معجزہ کہ آج رسول ص کی آل جہان میں رسول اکرم ص کے نام کے ساتھ موجود ہے۔ بڑے سرداران اور قریش کے قبیلے آج بے نام و نشان ہیں یہی اس سورہ کا معجزہ ہے۔کاش میری مالکن کے قدموں کی خاک نصیب ہو کہ میں آنکھوں میں ڈال سکوں۔یہ معجز نما دن تمام بیٹیوں کے والدین کو مبارک
اے وہ عظیم نور جو رسول ص کے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ جسے رب نے کوثر کہا۔ بیٹی کے نام کو سرفراز کرنے والی۔۔شہزادی کونین میری مالکن تجھے عظیم سلام ہو۔ محشر کی اس گھڑی میں اس غلام پہ شفقت ضرور فرمائیے گا۔کہ آپ کے در پر فرشتے بھی اجازت سے آتے تھے۔یقین ہے کہ آپ اذن شفاعت کی مالک ہیں۔اپنے بابا کی وارث ہیں۔ہم پر نظر کرم کیجئیے گا۔رب اعلی سے شفاعت دلوائیے گا۔اے میری مالکن آپ کےحضوراس غلام کا نذرانہ عقیدت قبول فرمائیے۔
یہ بھی پڑھیں: منقبت فاطمہ سلام اللہ علیھا https://albasirah.com/urdu/manqabat-fatima/