×

ناموس رسالت کے قانون کے خلاف یورپی پارلیمان کی قرارداد اور ملی یکجہتی کونسل کا ردعمل

سید ثاقب اکبر

ناموس رسالت کے قانون کے خلاف یورپی پارلیمان کی قرارداد اور ملی یکجہتی کونسل کا ردعمل

تحریر: ثاقب اکبر

یورپی پارلیمان نے 29 اپریل 2021ء کو بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں حکومتِ پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ توہینِ رسالت کے قانون کی دفعات 295بی اور سی کا خاتمہ کرے۔ اس قرارداد میں یورپی کمیشن سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ 2014ء میں پاکستان کو جی ایس پی (جنرلائزڈ سکیم آف پریفرینسیز) پلس کے تحت دی گئی تجارتی رعائتوں پر فی الفور نظرثانی کرے۔ قرارداد میں حکومتِ پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 1997ء کے انسدادِ دہشت گردی کے قانون میں بھی ترمیم کرے، تاکہ توہین رسالت کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں نہ کی جاسکے اور توہین رسالت کے ملزمان کو ضمانتیں مل سکے۔

اس قرارداد پر پوری دنیا میں بحث و تمحیص جاری ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی آج (3 مئی 2021ء) کو منعقد ہو رہا ہے۔ آج ہی کے روز ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مجلسِ عاملہ کا آن لائن اجلاس کونسل کے صدر، صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس ہنگامی اجلاس میں یورپی پارلیمان کی مذکورہ قرارداد پر غور و خوض اور اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے اس قرارداد کو پاکستان کے خلاف ایک دھمکی قرار دیا اور انھوں نے کہا کہ یورپی پارلیمان کا یہ عمل انتہائی تشویشناک ہے۔ ان کی طرف سے پہلے بھی پاکستان پر دبائو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا مسئلہ صرف پاکستان کے لیے اہم نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یورپی پارلیمان اس قرارداد کے ذریعے مداخلت فی الدین ہی کی مرتکب نہیں ہوئی بلکہ اس کی یہ حرکت پاکستان کی آزادی اور خود مختاری کے بھی خلاف ہے۔ یہ قرارداد ایک آزاد و خود مختار ملک کو اپنے فیصلے ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش کرنے کے مترادف ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس کا دو ٹوک جواب دے اور اس قرارداد کو مسترد کر دے۔ یورپی پارلیمان کی طرف سے تجارتی مراعات کے خاتمے کی دھمکی پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے علامہ اقبال کا یہ شعر پڑھا:
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی


انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے جرات مندانہ فیصلہ کیا تو پوری قوم اس کی پشت پر ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ اس مطالبے کو ٹھکرا دے، جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا، تب بھی یورپ اور امریکہ نے پاکستان کو طرح طرح کی دھمکیاں دی تھیں۔ اجلاس کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کونسل کے سیکرٹری جنرل جناب لیاقت بلوچ نے یورپی پارلیمان کی مذکورہ قرارداد کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کے دبائو پر بنائے گئے وقف ایکٹ کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے 2014ء کے ایک فیصلے کے نتیجے میں پاکستان کے نظام تعلیم کو سیکولر بنانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کشمیر اور فلسطین کی صورت حال کی طرف بھی توجہ دلائی۔ تمام شرکاء نے ان موضوعات پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہل حدیث کے سربراہ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ خارجہ پالیسی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرے۔ یورپی یونین کے دبائو اور ایسے دیگر امور پر پوری امت مسلمہ کو اکٹھا کرے۔ انھوں نے کہا کہ نصاب تعلیم میں ایسی تبدیلی جس سے ہمارے عقائد پر زد پڑے، ہم قبول نہیں کریں گے۔ اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ جو اہم مذہبی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل کا حصہ نہیں ہیں، انھیں بھی اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مسلمان حکمرانوں کی صورت حال کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ان میں سے بعض مغربی ممالک کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ عالمی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا حافظ اللہ وسایا نہ کہا کہ ہم سے اور حکمرانوں سے فرانس کے مسئلے پر تساہل ہوا ہے۔ جب فرانس اپنی صفائیاں پیش کر رہا تھا اور وہ عالم اسلام کے دبائو میں تھا، ہمیں اسی وقت فرانسیسی سفیر کو نکال دینا چاہیے تھا۔

تنظیم اسلامی پاکستان کے سربراہ شجاع الدین شیخ نے کہا کہ یورپی پارلیمان کی قرارداد اسلامو فوبیا کا ہی تسلسل ہے۔ پاکستان کی ریاست شروع سے ہی انھیں کَھلتی ہے، کیونکہ یہ اسلام کے نام پر بنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغرب کا منافقانہ چہرہ لوگوں کے سامنے آرہا ہے۔ تحریک جوانان پاکستان کے صدر عبداللہ گل نے کہا کہ مغرب کی یہ تان ایٹمی رول بیک پر جا کر ٹوٹے گی۔ ان ساری کوششوں کا ہدف پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہے۔ اب جبکہ امریکہ کو اس خطے سے جانا پڑ رہا ہے، اسرائیل اور ہندوستان کی تمام تر کوششیں اس امر پر مرکوز ہیں کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو اس خطے میں خطرے کی علامت بنا کر پیش کیا جائے۔ ملی یکجہتی کونسل وسطی پنجاب کے صدر مولانا جاوید احمد قصوری نے کہا کہ پاکستان کے نظام تعلیم پر گہرا وار جاری ہے۔ ہماری نئی نسل کو اسلام سے دور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر شیرازی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے بعض حکمران اندر سے اغیار سے ملے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یورپی پارلیمان کی قرارداد ان کی نظر میں ان کی ڈی ریڈی کلائیزیشن کی کوششوں کا حصہ ہے۔ وہ ہماری اسلام دوستی کو انتہاء پسندی قرار دیتے ہیں۔ ہمیں آئین پاکستان کے پرچم کے نیچے متحد ہونے کی ضرورت ہے، جو پاکستان کو ایک اسلامی جمہوریہ قرار دیتا ہے اور جس میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔ فلسطین پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان بننے سے بہت پہلے 1936ء میں متحدہ ہندوستان میں یوم فلسطین منایا تھا اور قائداعظم کی خارجہ پالیسی کے مطابق اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ اصل دبائو ہمیں اپنی حکومت پر ڈالنا ہے۔ سیکولر طبقے اور اسلام کے چاہنے والوں کی کشمکش پاکستان بننے کے بعد سے جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اگر کچھ چیزیں یورپ کو فروخت کرتے ہیں تو یورپ سے بھی بہت سی چیزیں خریدتے ہیں، اس لیے دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ ہمیں متبادل منڈیاں بھی تلاش کرنی چاہئیں، تاکہ مغرب ہم پر تجارتی حوالے سے دبائو نہ ڈال سکے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ایک مہم چلانی چاہیے اور تمام یورپی ممالک تک اپنا ردعمل پہنچانا چاہیے۔ راقم نے اجلاس میں بتایا کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار 5 مئی 2021ء کو منعقد ہو رہا ہے، یاد رہے کہ یہ سیمینار مجلس وحدت مسلمین کی میزبانی میں نیشنل پریس کلب میں منعقد ہوگا، جس میں کونسل کی رکن جماعتوں کے اہم قائدین کے علاوہ قومی سیاسی جماعتوں کے متعدد راہنماء بھی شریک ہوں گے۔

اجلاس سے جمعیت اتحاد العلماء کے سربراہ مولانا عبدالمالک، ملی یکجہتی کونسل صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل پیر سید نورالحسنین گیلانی، مرکزی علماء کونسل پاکستان کے سربراہ مولانا زاہد القاسمی، ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان کے صدر شیخ مرزا علی، جماعت اسلامی سندھ کے راہنماء محمد حسین محنتی اور تحریک احیائے خلافت کے امیر قاضی ظفر الحق نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں تحریک منہاج القرآن کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، اسلامی جمہوری محاذ کے سربراہ حافظ زبیر احمد ظہیر، ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر کے صدر عبدالرشید ترابی، جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر صفدر شاہ گیلانی اور ہدیۃ الہادی پاکستان کے نائب امیر رضیت باللہ نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے آخر میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس کے طور پر منایا جائے گا۔ آئمہ جمعہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس روز اپنے خطبات میں فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کریں نیز یورپی یونین کی قرارداد کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عیدالفطر کے بعد تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ کانفرنس میں مشائخ کی بھرپور نمائندگی بھی ہوگی اور دینی مدارس کی تنظیموں کو بھی اس میں شریک کیا جائے گا۔ کونسل کے سیکرٹری جنرل نے اجلاس میں اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ تمام حاضرین نے اتفاق رائے اس کی منظوری دی۔

Share this content: