Skip to content
saqib akhbar

افغانستان، امریکہ کی تربیت یافتہ ایک اور فوج کا عبرتناک انجام

یکم جون 2021ء کو افغانستان میں طالبان نے اپنی نئی معرکہ آرائی کا آغاز کیا۔ 8 جون کو اسلام ٹائمز پر شائع شدہ اپنے ایک کالم ’’طالبان کی مسلسل پیش قدمی اور افغانستان کا مستقبل‘‘ میں ہم نے لکھا تھا: ’’گذشتہ چند دنوں میں افغانستان میں طالبان نے پے در پے فتوحات حاصل کی ہیں۔ انھوں نے بہت سے چھوٹے بڑے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ سرکاری فوجیں پسپا ہو رہی ہیں۔ کابل میں ایک تشویش و اضطراب کا عالم ہے۔ برسراقتدار سیاستدان اپنے حامیوں میں اسلحہ تقسیم کر رہے ہیں۔ انھیں کسی بھی وقت توقع ہے کہ طالبان کابل کا محاصرہ کر لیں گے۔ اگرچہ طالبان نے ابھی تک بڑے شہروں میں سے کسی پر قبضہ نہیں کیا، لیکن سرکاری فوجوں کی جو نفسیاتی کیفیت سامنے آرہی ہے، اس کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ وہ کسی بڑی جنگ کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔ وہ حکومتی عہدیدار جو پشتون قبائل سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی ہمدردیاں طالبان کے ساتھ دکھائی دیتی ہیں۔‘‘ افغانستان، امریکہ کی تربیت یافتہ ایک اور فوج کا عبرتناک انجام

کربلا حقوق بشر اور حریت آدم کی ضامن ہے

غلامی انسان اور بالخصوص مسلمان کی جبلت میں نہیں ہے۔ لا الہ الا اللہ کہنے والا بھلا کیسے کسی انسان کی غلامی کرسکتا ہے۔؟ اسلام کا انسانوں کو اس کلمے کی جانب دعوت دینے کا مقصد بھی انسانی شرف اور اس کے حقوق کا تحفظ ہے۔ یہ کلمہ ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، انسان کو اس کے سوا کسی کی بندگی زیب نہیں دیتی۔ یہی شعور تحریک آزادی پاکستان کا روح رواں بنا اور اسی سبب یہ نعرہ زبان زد عام ہوگیا: پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ یعنی پاکستان کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، یعنی پاکستانی اللہ کے سوا کسی کے بندے نہیں بن سکتے۔ اسی جملے نے ہمیں انگریز کی غلامی سے نجات بخشی اور یہی جملہ ہمیں ہندو غلامی سے بچا لایا۔ اپنے ہی جیسے دیگر انسانوں کی غلامی، جبر، استبداد اور ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا پیغام اسلام کی بنیاد میں شامل ہے۔ یہی توحید کاہدف ہے۔ اسلام انسانیت کو یہی درس دیتا ہے کہ تمام انسان اللہ کی مخلوق ہیں، بحیثیت انسان سب انسان برابر ہیں نیز یہ کہ اللہ کے حضور ہی سجدہ ریز ہونا انسان کو زیبا ہے۔ کربلا حقوق بشر اور حریت آدم کی ضامن ہے

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(2)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔ اس میں انھوں نے اہل بیت رسالت کے فضائل اور تاریخ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ چوتھے باب کی ایک فصل امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ہے۔ اس باب میں امام حسینؑ کے بارے میں موجود مطالب کا ایک انتخاب ہم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ پہلی قسط میں کتاب کا پس منظر امام حسن و حسینؑ کے مشترکہ فضائل، امام حسین علیہ السلام کا بچپن اور چند دیگر مطالب اس کتاب سے پیش کیے ہیں۔ ذیل میں کچھ مزید مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں، جو واقعۂ کربلا کے پس منظر کے بیان سے شروع ہوتے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔ سانحہ کربلا کا پس منظر اور واقعات کتاب میں قدرے تفصیل سے لکھے گئے ہیں۔ کوفہ میں امام حسینؑ کے نمائندہ خصوصی حضرت مسلم بن عقیلؑ کی جواں مردی اور پھر مظلومانہ شہادت کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے مکہ مکرمہ سے قافلہ حسینی کی روانگی کے موقع پر پیش آنے والے بعض واقعات بھی سپرد قلم کیے گئے ہیں۔ حضرت علی ؑ کے بھتیجے اور داماد حضرت عبداللہ بن جعفرؑ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(2)

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(1)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل اکثر و بیشتر اپنی تقریروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ ان کی عظمت و محبت کا بڑی رقت قلبی سے اظہار کرتے ہیں۔ وہ خاص طور پر پُرتاثیر لہجے میں امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتے ہیں اور ان کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ان کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(1)

مغربی طرز کے تعلیمی ادارے معاشرے کیلئے زہر قاتل

تحریک انصاف کے قائد اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا پہلے روز سے نظریہ تھا کہ پاکستان مختلف طبقات کے مابین تقسیم ایک ریاست ہے، جس میں قوم کا مشترکہ ہدف اور لائحہ عمل نہیں ہے۔ وہ اپنی تقاریر میں اکثر کہا کرتے ہیں کہ ایسی ریاست کبھی قائم نہیں رہ سکتی، جہاں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قوانین ہوں۔ وہ ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ ہمیں اس پاکستان کو ایک پاکستان بنانا ہے، جہاں ایک قوم بستی ہو۔ اس عنوان سے وزیراعظم عمران خان نے مشکل کاموں کو اپنے ذمے لیا ہے، جن میں ایک قانون و انصاف کا یکساں اطلاق اور دوسرا یکساں نصاب تعلیم ہیں۔ مغربی طرز کے تعلیمی ادارے معاشرے کیلئے زہر قاتل

محرم الحرام کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا پیغام

ملی یکجہتی کونسل کی سپریم کونسل کا اجلاس 5 اگست 2021ء کو جامع امام صادق علیہ السلام، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کی۔ اس اجلاس کی میزبان مجلس وحدت مسلمین تھی۔ اجلاس میں تین سال کے لیے صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کو کونسل کا صدر اور جناب لیاقت بلوچ کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ اس اجلاس میں کونسل کی 22 رکن جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی، جن میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس، کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور، امیر ہدیۃ الہادی پاکستان پیر ہارون علی گیلانی  سیکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ عارف حسین واحدی، سربراہ اسلامی جمہوری محاذ مولانا حافظ زبیر احمد ظہیر، جمعیت علمائے اسلام (سینئر)کے امیر پیر عبد الرحیم نقشبندی، تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ، جماعت اہل حدیث کے امیر حافظ عبد الغفار روپڑی۔محرم الحرام کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا پیغام

امریکہ پر حاکم نظام اور مظلوم امریکی عوام(2)

امریکہ پر حکمران نظام سفید فام امریکیوں کو یہ تاثر دینے میں کامیاب رہا ہے کہ ملک میں ان کے خصوصی حقوق ہیں اور انھیں خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ ملک کی بڑی آبادی کی ہمدردیاں ریاست اور اس کے نظام کے ساتھ وابستہ رکھی جائیں۔ اس کی مثال بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمت عملی سے دی جاسکتی ہے، جو بڑی ہندو آبادی کو یہ تاثر دیتی ہے کہ حکومت ان کے حقوق کی محافظ ہے اور وہی بھارت کے حقیقی باشندے اور حکمران ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہی ایسا نہیں کرتی، ماضی میں بھی حکومتیں یہی کچھ کرتی رہی ہیں۔امریکہ پر حاکم نظام اور مظلوم امریکی عوام(2)

عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی خبریں

عراقی اور امریکی حکام نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ رواں برس کے اختتام تک عراق سے امریکی زمینی دستوں کی واپسی پر دونوں حکومتوں کے مابین اتفاق رائے ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ اس طرح کے اعلانات گذشتہ برس سے جاری ہیں۔ 2020ء میں اعلان کیا گیا تھا کہ امریکا ستمبر 2020ء تک اپنے 2500 سو فوجیوں میں سے 2200 فوجیوں کو واپس بلا لے گا، تاہم ایک برس گزرنے کے بعد بھی اس اعلان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی خبریں

کیا امریکہ افغانستان سے خالی ہاتھ نکل رہا ہے؟(2)

گذشتہ قسط میں ہم اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ افغان جنگ جہاں عالمی طاقتوں  کے مابین بین الاقوامی سیاست اور مفادات کی جنگ ہے، وہیں خطے کے ممالک کے لیے یہ اپنے مفادات اور ملکی سالمیت کے تحفط کی جنگ بھی ہے۔ بیس برس افغانستان میں قیام کے بعد امریکا اور نیٹو فورسز نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ گیارہ ستمبر 2021ء کو افغانستان سے چلے جائیں گے۔ ابھی گیارہ ستمبر دور ہے اور امریکی فوجی اپنے اڈے چھوڑ کر رات کی تاریکی میں غائب ہو رہے ہیں۔کیا امریکہ افغانستان سے خالی ہاتھ نکل رہا ہے؟(2)

انسانی حقوق اور امریکہ کا حقیقی چہرہ

دنیا میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا علم بردار امریکہ ہے اور دنیا میں انسانی حقوق کو سب سے زیادہ پامال کرنے والا بھی امریکہ ہی ہے۔ دنیا میں انسانوں کا سب سے زیادہ قتل عام امریکہ ہی نے کیا ہے۔ انسانوں کے قتل عام کے لیے وحشت آفریں ہتھیار امریکہ نے ہی بنائے ہیں اور امریکہ ہی نے بیچے ہیں۔ امریکی معیشت کا سب سے زیادہ انحصار ہتھیاروں کی فروخت پر ہی ہے۔انسانی حقوق اور امریکہ کا حقیقی چہرہ

پاکستان کی پارلیمان میں آزاد روح کا خطاب

30 جون 2021ء کو اسلام آباد میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان خطاب کر رہے تھے۔ مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے پارلیمان میں قائداعظم کی آزاد روح کی آواز گونج رہی ہے۔ خود عمران خان نے قائداعظم کا ذکر ان الفاظ میں کیا: "قائداعظم غلام ہندوستان میں ایک آزاد انسان تھے۔” پاکستان کی تشکیل کا پس منظر اور اس سلسلے میں پاکستان کے بانیوں کا ویژن بیان کرتے ہوئے انھوں نے کہا:پاکستان کی پارلیمان میں آزاد روح کا خطاب

داعش کی ماں کب تک خیر منائے گی؟

افغانستان کے بعد امریکا کو عراق سے بھی اپنے پر پرزے سمیٹنے ہوں گے، امریکہ نے عراق سے اپنی واپسی کے پروانے پر دستخط اس روز کیے جب اس نے عراقی سرزمین پر عراقی رضاکار فورس کے کمانڈر ابو مہدی المہندس اور القدس بریگیڈ کے  معروف سربراہ جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ کیا۔ یہ جنوری 2020ء کی بات ہے۔ الحشد الشعبی نے ایک برس انتظار کیا کہ امریکا ہماری سرزمین کو قانونی انداز سے چھوڑ جائے۔ پارلیمان کی قراردادوں، سیاسی شخصیات کے بیانات کے باوجود امریکہ ٹس سے مس نہ ہوا۔داعش کی ماں کب تک خیر منائے گی؟