سید اسد عباس

مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات کشمیری صحافی کی زبانی

بھارت پر حاکم انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی نے کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی راہ میں حائل بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے 5 اگست 2019 کو یعنی ایک برس قبل ختم کیا، اگرچہ یہ دفعات بھی کشمیریوں کے اطمینان کے لیے آئین کا حصہ بنائی گئی تھیں جو غیر قانونی ہی تھیں تاہم اس سے کشمیر کے باسیوں کو کم از کم یہ تحفظ حاصل تھا کہ باہر سے کوئی ہندوستانی باشندہ آکر ان کی ریاست میں زمین نہیں خرید سکتا یا مسلم اکثریتی آبادی کے تناسب کو بدلنے کا کوئی حربہ بروئے کار نہیں لایا جاسکتا ہے تاہم اب ہندوستان کی راہ میں ایسی کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے۔ کشمیری باشندوں کے مطابق یہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں 27 اکتوبر 1947کے بعد دوسری بڑی جارحیت تھی۔ یاد رہے کہ 27 اکتوبر 1947 میں بھارت نے تقسیم ہند کے اصول کے منافی نیز کشمیریوں کی خواہشات کے بر عکس سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتاردی تھی۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

مسئلہ کشمیر اور چین کا کردار

برصغیر پاک وہند کی تقسیم کے بعد سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اہم ترین مسائل میں سے شمار ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر بھارت اور پاکستان کے مابین ایک مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے بنیادی فریق خود کشمیری ہیں۔ تاہم چین بھی کئی پہلوئوں سے اس مسئلے سے وابستگی رکھتا ہے بلکہ اگر اسے بھی اس مسئلے کا ایک فریق کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ سی پیک کے معاہدے کے بعد اس مسئلے سے چین کی دلچسپی اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ہم اس مضمون میں مسئلہ کشمیر سے متعلق چین کے نقطہ نظر کا بھی ذکر کریں گے۔ نیز کشمیر کے بارے میں مختلف حوالوں سے چین کے موقف کو اپنے قارئین کے سامنے پیش کریں گے۔ (more…)