×

بانی البصیرہ ثاقب اکبرؒ

Saqib akbar

جناب سید ثاقب اکبر نقویؒ

جناب ثاقب اکبرؒ بانی البصیرہ ٹرسٹ پاکستان کے علمی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ علم و تحقیق کا میدان ہو ،محافل شعر و سخن ہوں یا اہم عالمی معاملات پر مذاکرے،ملکی مسائل پر رائے کا اظہار ہو یا سماجی خدمات،مذہبی علوم پر ریسرچ ہو یا اسکالرز اور طالبان علم کی راہنمائی کسی بھی شعبہ زندگی میں آپ کی خدمات اور کوششیں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
سید ثاقب اکبر ؒ نے تحصیل علم کے دوران ہی اپنے آپ کو ایک سماجی کارکن اور رہنما کے طور پر منوایا۔بیرون ملک حصول تعلیم کے دوران آپ کے عمق نظر اور وسعت مطالعہ کا اعتراف کیا جانے لگا۔قم قیام کے دوران میں آپ نے محسوس کیا کہ عصر حاضر کے مفکرین اسلام کے افکار کو اہل وطن تک پہنچانا ضروری ہے۔ اس احساس نے آپ کو ترجمے کی طرف راغب کیا۔اس کے ساتھ ساتھ آپ نے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جس کا مقصد مختلف علمی امور پر تحقیق اور علمی مصادرو منابع کا ترجمہ اور اشاعت تھی۔ اس مقصد کے لیے آپ نے محققین اور مترجمین کی تربیت اور تیاری کے سلسلے کا بھی آغاز کیا۔

خاندانی پس منظر و ابتدائی تعلیم

سید ثاقب اکبرؒ لاہور کے نواحی علاقے جھگیاں جودھا کے ایک نقوی البخاری خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے آباو اجداد اہل علم و عرفان ہیں۔ جناب سید ثاقب اکبرؒ کے دادا پیر سید امام علی شاہؒ قادری نوشاہی سلسلے میں بیعت ہوئے۔ سید امام علی شاہؒ کا مزار جگھیاں جودھا میں مرجع خلائق ہے آپ ایک صاحب کرامت بزرگ تھے۔ سید ثاقب اکبرؒ پیر سید امام علی شاہؒ کے فرزند سید اکبر علی شاہؒ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ جناب سید ثاقبؒ نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی اسکول بیرون بھاٹی دروازہ لاہور سے حاصل کی، گریجویشن ایم اے او کالج لاہور سے کی۔ اس کے بعد یو ای ٹی لاہور سے سٹی اینڈ ریجنل پلاننگ کے شعبے میں انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ جناب سید ثاقب اکبرؒ 1989میں چند دیگر رفقا کے ہمراہ دینی تعلیم کے حصول کے لیے قم المقدسہ ایران چلے گئے۔ جہاں سے فراغت کے بعد ان رفقا کے ہمراہ پاکستان تشریف لائے اور یہاں ایک علمی و تحقیقی ادارے اخوت اکادمی کی بنیاد رکھی۔

اخوت اکادمی

1995 میں پاکستان واپسی کے بعد آپ نے ایک ریسرچ اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔پاکستان میں موجود کئی اسکالرز اس علمی ادارے سے وابستہ رہے ہیں۔اس اکیڈمی میں "تفسیر قرآن،علوم حدیث، کلام جدید، فقہ، اصول فقہ اور فلسفہ” جیسے بنیادی اسلامی علوم کے حوالے سے مختلف کام کیے گئے۔اسی طرح قومی و بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے سیمینارز کے لیے علمی، اخلاقی اور معلوماتی موضوعات پرتحقیقی مقالے لکھے گئے اور یہ سلسلہ ہنوز استقامت سے جاری ہے۔ اس اکیڈمی کے تحت کئی ایک تحقیقی مجلات کا اجرا کیا گیا جن میں "ماہنامہ پیام” اور "سہ ماہی المیزان” قابل ذکر ہیں۔ سہ ماہی المیزان کئی برس تک جاری رہا البتہ پیام کی اشاعت کا سلسلہ قائم ہے۔

ماہنامہ پیام

ماہنامہ پیام کی اشاعت کا مقصد تشنگان علم کی تحقیقی پیاس کو بجھانا،اور معاشرے میں حقیقی اسلامی اقدار کا فروغ ہے۔پاکستان میں موجود گوناگوں مسائل کے حل کے لیے ایک مخلصانہ اور ذمہ دارانہ موقف کا اظہار بھی اس مجلے کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ پاکستان میں محقیقن اور مترجمین کی تربیت کے لیے باقاعدہ اداروں کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے سید ثاقب اکبر مرحوم  نے اخوت ریسرچ اکیڈمی میں باقاعدہ ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن سیکشن قائم کیا جہاں مترجمین اور محققین کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

صحافتی خدمات

ذمہ دارانہ صحافت کے شعبے میں بھی جناب ثاقب اکبرؒ کی خدمات بہت زیادہ ہیں۔وہ نہ فقط خود مختلف ملکی،بین الاقوامی،سیاسی اور سماجی موضوعات پر لکھتے رہے بلکہ اس سلسلے میں انھوں نے تربیت کا ایک نظام بھی قائم کر رکھا  تھا۔ان کے تربیت یافتہ دسیوں صحافی اس وقت عملی صحافتی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

ادبی گوشہ

سید ثاقب اکبر مرحوم کی سرگرمیوں کا ایک حصہ ادبی بھی رہا۔گاہے گاہے ادبی محافل میں آپ اپنی تمام تر تحقیقی اور سماجی مصروفیات کے باوجود شرکت کرتے۔ آپ خود بھی ایسی محافل کا اہتمام کرتے تھے۔ قومی اخبارات میں آپ کے کالم ”جہان دگرگوں” اور ”در خیال” کے عنوان سے شائع ہوئے۔ دینی، سماجی، ملکی اور بین الاقوامی موضوعات پر آپ کے مضامین اور کالم متواتر شائع ہوتے رہے۔

البصیرہ ٹرسٹ

جناب ثاقب اکبر مرحوم  نے اخوت اکیڈمی کی افادیت اور اس کی علمی حلقوں میں پذیرائی کے مدنظر ادارے کو البصیرہ ٹرسٹ کے نام سے رجسٹر کروایا،اب البصیرہ ٹرسٹ کے تحت کئی ایک ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں "البصیرہ پبلیکیشنز”،”اخوت ریسرچ اکیڈمی”،”اسکالرز لائبریری” وغیرہ قابل ذکر ہیں ماہنامہ پیام بھی اسی ٹرسٹ کے تحت شائع ہو رہا ہے۔اسی طرح کئی ایک منصوبہ جات زیر تکمیل ہیں جن میں تعلیمی منصوبے بھی شامل ہیں.
سید ثاقب اکبر مرحوم کی علمی خدمات علم دوست خواتین و حضرات کے لیے ایک سرچشمہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ سکالرز آپ سے راہنمائی کے لیے رجوع کرتے رہتے ہیں۔ آپ تقریبا ۵۰ جلدوں پر مشتمل تالیفات اور تراجم کا سرمایہ دانش دوست حلقے کے سپرد کر چکے ہیں۔

آپ نے بیک وقت تفسیر، سیرت، سوانح، علم کلام، عالم اسلام کے مسائل اور پاکستان کے مسائل جیسے موضوعات پر قلم اٹھایا۔ دنیائے شعر و ادب میں آپ کی خدمات اس پر مستزاد ہیں۔

آپ کے نظریات کے حوالے سے چند باتیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں جو انھوں نے اپنی زندگی میں ہی قلمبند کروائیں :

  1. 1۔ آپ کائنات کی مادی تعبیر کو اس کا ناقص تصور قرار دیتے ہیں اور اس کی روحانی تعبیر کے قائل ہیں۔
    2۔ آپ انسانی مساوات اور انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا نظریہ رکھتے ہیں۔آپ دین کی آفاقی اور انسانی تعلیمات پر زور دیتے ہیں اور اس کی محدود شناخت کو جمود اور تعصب کا سرچشمہ گردانتے ہیں۔
    3۔ آپ نظریہ اجتہاد کے علمبردار ہیں اور زمان و مکان کی تبدیلی سے حکم کی تبدیلی کے امکان پر مسلسل نظر رکھنے کی دعوت دیتے ہیں۔
    4۔ آپ انسانی وحدت،انسانی احترام اور قانونی مساوات کو توحید پرستی کے معاشرتی مظاہر میں سے قرار دیتے ہیں۔توحید پرستی ہی کو آپ شخصیت پرستی اور ہر نوع کی غلامی سے نجات کے لئے ناگزیر عقیدہ قرار دیتے ہیں۔
    5۔ آپ آزادی فکر اور حریت عقیدہ کے پرچم بردار ہیں، اس طرح سے کہ ہر کوئی دوسرے کے لئے اس آزادی و حریت کا عملی طور پر قائل ہو۔
    6۔ آپ استعمار اور استثمار کی ہر شکل کے مخالف ہیں اور استعماری قوتوں اور عناصر کے خلاف قوموں اور ملتوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔

 سماجی و سیاسی خدمات

 سید ثاقب اکبرؒ زمانہ طالب علمی سے ہی سماجی اور سیاسی میدان میں خاصے فعال تھے آپ ملک کی ایک طلبہ تنظیم کے دو بار مرکزی صدر منتخب ہوئے۔ اس کے بعد تحریک جعفریہ میں بھی علامہ عارف حسین الحسینی شہید کے ہمراہ کام کیا۔ ملک مین بین المسالک ہم آہنگی کے لیے قائم ہونے والے اتحاد ملی یکجہتی کونسل کے لیے آپ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سابق امیر اور کونسل کے احیاء گر قاضی حسین احمد مرحوم نے لکھا :

 برادرم  ثاقب اکبر صاحب حوزہ علمیہ قم کے فارغ التحصیل مستند عالم دین ہیں لیکن اپنے آپ کو کسی مذہبی فرقے سے منسلک کرنے کی بجائے امت کے اتحاد کے لیے کوشاں ہیں۔

قاضی حسین احمدؒ اپنی تقریظ میں مزید لکھتے ہیں:

ملی یکجہتی کونسل کا پلیٹ فارم اسی لیے وجود مین لایا گیا ہے ۔ اس کونسل کا احیاء کرنے میں برادرم ثاقب اکبر صاحب کا اہم رول ہے۔ اس وقت وہ ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ہیں اور امت کے اتحاد کے لیے ہمہ تن کوشاں ہیں۔

اتحاد امت کے لیے عملی کاوشیں

جیسا کہ قاضی حسین احمد مرحوم نے لکھا سید ثاقب اکبرؒ نے ملی یکجہتی کونسل کے احیاء میں اہم کردار ادا کیا اور تادم آخر آپ کونسل کے ڈپٹی سیکریریٹری جنرل کی خدمات انجام دے رہے ہیں اسی طرح آپ کونسل کے مرکزی دفتر کے بھی مسئول تھے۔ کونسل کے علاوہ کئی ایک دینی و مذہبی جماعتوں میں کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔

انتقال

سید ثاقب اکبرؒ نے 21 فروری 2023 کو مختصر علالت کے بعد داعی عجل کو لبیک کہا۔ آپ کے پسماندگان میں تین فرزند اور چار بیٹیاں شامل ہیں ۔ سید ثاقب اکبر مرحوم کے بڑے فرزند ڈاکٹر علی عباس نقوی جو قم سے فارغ التحصیل ہیں اس وقت البصیرہ کے صدر نشین ہیں ۔ ڈاکٹر سید علی عباس نقوی کو سید ثاقب اکبر ؒ نے اپنی زندگی میں ہی اپنے علمی کاروان کا میر کارواں مقرر کیا تھا۔ ڈاکٹر سید علی عباس کی سربراہی میں البصیرہ ٹرسٹ کا سفر حسب سابق جاری ہے۔