
انسانیت سوز جرائم کے جواز کیلئے مذہبی چھتری کا استعمال
تحریر: سید اسد عباس مذہب جس کے لیے قرآن کریم میں دین کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، زندگى کا علم ہے۔ یہ ایسا علم ہے، جو انسان کو انسان… انسانیت سوز جرائم کے جواز کیلئے مذہبی چھتری کا استعمال
تحریر: سید اسد عباس مذہب جس کے لیے قرآن کریم میں دین کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، زندگى کا علم ہے۔ یہ ایسا علم ہے، جو انسان کو انسان… انسانیت سوز جرائم کے جواز کیلئے مذہبی چھتری کا استعمال
رمپ اپنی جارحیت سے نتائج حاصل کرنے کیلئے دنیا میں موجود امریکی اثر و رسوخ کو بھرپور طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے ان اقدامات سے امریکا کو عالمی سطح پر فائدہ ہوگا یا نقصان، اس دیوانگی کو کیسے روکا جا سکتا ہے، یہ اہم سوالات ہیں، جنکا جواب چین کے پاس ہے۔ آیا چین عالمی سطح پر سپر پاور کا تشخص حاصل کرنے کیلئے اپنے وسائل کا ایسے ہی استعمال کرتا ہے، جیسے امریکا کر رہا ہے۔؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومتی وسائل کا بے دریغ استعمال چینی معیشت اور معاشرے پر کیا اثر ڈالے گا۔؟ چین بطور عالمی داروغہ کیسا ملک ہوگا۔؟ یہ وہ سوالات ہیں، جنکا جواب دنیا کیلئے حاصل کرنا ضروری ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر پھیلاؤ عروج کی ہی علامت ہو اور ہر سکڑاؤ زوال کا عندیہ دے۔ سوویت یونین کا وسائل کا پھیلاؤ ہی اس کیلئے وبال جان بن گیا تھا۔
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کا منصوبہ دنیا بالخصوص عرب ممالک کو دھچکا دینے کیلئے دیا ہے۔ جسکا مقصد بڑی مصیبت دکھا کر چھوٹی مصیبت کیلئے آمادہ کرنا ہے۔ میرے خیال میں ٹرمپ چاہتا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کی غزہ میں دوبارہ آبادکاری کیلئے سرمایہ کاری کریں۔ اس سرمایہ کاری کے فوائد امریکی اٹھائیں اور اسرائیل کا فائدہ یہ ہو کہ غزہ میں ایک ایسا سیف زون تعمیر ہو جائے، جہاں سے اسے دوبارہ حملوں کا خطرہ درپیش نہ ہو۔ اگر ایسا نہیں اور ٹرمپ جو کہ رہا ہے، وہ کرنا چاہتا ہے تو یہ ایک انتہائی خطرناک اور مشکل منصوبہ ہوگا، تاہم امریکا کو اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ کم از کم مذمتی بیانات سے تو امریکہ یا اسرائیل رکنے والے نہیں۔
تحریر: سید اسد عباس یکم جنوری 2018ء کو امریکہ کے 45 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھا: امریکہ… ٹرمپ اور پاکستان
“صہیونی مسیحیت پروٹسٹنٹ مسیحیت کی ایک تحریک ہے جو جدید اسرائیلی ریاست کے قیام کو بائیبل کی پیشینگوئی کی تکیمل سمجھتی ہے لہذا اس کی بلامشروط معاشی، اخلاقی، سیاسی اور مذہبی حمایت ضروری ہے”۔ یہودی صہیونیت کے برعکس مسیحی صہیونیت ایک مذہبی عقیدہ ہے۔ اس کی ابتداء سولہویں صدی عیسوی میں پروٹیسنٹنٹ فرقے کے تشکیل کے فورا بعد ہوگئی۔
اس مقدمے کے بعد یقیناً اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں میں کمی واقع ہوگی، چونکہ اب یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے تحت ہے، لہذا اندھا دھند کارروائی کرنا ممکن نہیں رہا، جو ایک خوش آئند خبر ہے۔