Skip to content

اعلان بالفور سے حماس کو دہشتگرد قرار دینے تک

مجھے شاہ برطانیہ کی طرف سے آپ کو بتاتے ہوئے از حد خوشی ہو رہی ہے کہ درج ذیل اعلان صہیونی یہودیوں کی امیدوں کے ساتھ ہماری ہمدردی کا اظہار ہے اور اس کی توثیق ہماری کابینہ بھی کرچکی ہے: "شاہ برطانیہ کی حکومت فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کی حامی ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن صلاحیت کو بروئے کار لائے گی، مگر اس بات کو مدِنظر رکھا جائے کہ فلسطین کی موجودہ غیر یہودی آبادی مسلمان اور مسیحی کے شہری و مذہبی حقوق یا دوسرے ممالک میں یہودیوں کی سیاسی حیثیت کو نقصان نہ پہنچے۔” میں بہت ممنون ہوں گا، اگر اس اعلان کو صہیونی فیڈریشن کے علم میں بھی لایا جائے۔
آپکا مخلص
آرتھر جیمز بالفور سیکریٹری خارجہ برطانیہ
2 نومبر 1917ء
اعلان بالفور سے حماس کو دہشتگرد قرار دینے تک

قراردادی مسلمان اور جہادی مسلمان

تحریر: ثاقب اکبر

ویسے تو آج کے مضمون کو تفصیل کی ضرورت نہیں، سرخی میں جو اجمال آگیا ہے، وہی ساری داستان کہنے کو کافی ہے۔ بہرحال اس سے دل کو تشفی نہیں ہوتی، لہٰذا کچھ تو کہنا ہے۔ تو آئیے سابق اسرائیلی وزیراعظم گولڈا مئیر کی ایک بات سے آغاز کلام کرتے ہیں۔ وہ کہا کرتی تھیں کہ ان کی زندگی کا سب سے برا اور خوشگوار دن وہ تھا، جب انھوں نے مسجد اقصیٰ کو آگ میں جلتے دیکھا۔قراردادی مسلمان اور جہادی مسلمان

یوم القدس اور اسلامی مزاحمت کا نقطۂ نظر

تحریر: ثاقب اکبر

عالمی یوم القدس پر اسلامی مزاحمت کے مختلف قائدین کے بیانات یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ایک ہی جذبہ ہے جو حق پرست اور شجاع پیشہ مسلمانوں کے دلوں میں برپا ہے۔ وہ پورے یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نابودی اور زوال کی طرف بڑھ رہا ہے اور دن بدن کمزور سے کمزور تر ہو رہا ہے۔ عالمی سطح پر بیداری کی ایک لہر موجود ہے۔ یقیناً اس بیداری میں ہر سال برپا کیے جانے والے یوم القدس کا ایک بڑا کردار ہے، جس کی بنیاد حضرت امام خمینیؒ نے رکھی تھی۔ آئیے ذیل میں اسلامی مزاحمت کے چند راہنمائوں کے بیانات پر ایک نظر ڈالتے ہیں، جو یوم القدس ہی کی مناسبت سے سامنے آئے ہیں:یوم القدس اور اسلامی مزاحمت کا نقطۂ نظر