ذاکر شجر حسین شجر
لاہور میں ورود کے بعد جب پہلا ماہ محرم آیا، تو میں نے اپنے دوست ظل حسنین،جو پنجاب پبلک لائبریری لاہور میں بطور لائبریرین ذمہ داری سنبھال چکے تھے، پوچھا کہ عشرہ مجالس میں شرکت کا کیا پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے وقت کربلا گا مے شاہ میں ذاکر شجر حسین شجر کی مجالس سنیں گے۔
چنانچہ لائیبریری سے ہم پیدل ہی گا مے شاہ جاتے اور مجلس میں شرکت کرتے۔ جب وہاں پہنچتے تو مرحوم شائق انبالوی خطاب کر رہے ہوتے۔ ان کا انداز خطابت اور خطاب دونوں ناقابل برداشت تھے۔ ہم انہیں ذاکر شجر حسین شجر کے سننے میں بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ ہم دعا کرتے جاتے کہ آج براہ راست ذاکر موصوف کی مجلس سننے کا موقعہ ملے۔ مگر جب بھی پہنچے وہ خطاب کر رہے ہوتے۔ نہ تو ان کا خطاب سمجھ میں آیا اور نہ دلچسپی پیدا ہوئی۔ اللہ اللہ کر کے تو جناب شجر حسین شجر صاحب کی زیارت نصیب ہوتی۔
وہ عربی خطبہ سے مجلس کا آغاز کرتے۔ پھر ایک مختصر مگر جامع تقریر کرتے، جس میں فضائل آل محمد صلی علیہ و آلہ وسلم بیان کرتے،کوئی اخلاقی یا نصیحت کی بات کرتے، عمل پر زور دیتے۔ اس کے بعد ایک یا دو قصیدہ پیش کرتے۔ جن کے الفاظ کا چناؤ، خیالات کی بندش اور طرز منفرد اور بہتر ہوتی۔ فلمی گانوں کی طرز سے پرہیز کرتے۔ یہ قصیدہ نہ تو بہت مناظرانا ہوتا نہ توہین آمیز۔ قصیدہ کا منظر اور پس منظر بھی پیش کرتے۔ رباعی سے اسے مزید تقویت دیتے۔ آخر میں مصائب بیان کرتے۔ اس میں بین بین رہتے۔ دوہڑہ طرز کے ساتھ پڑھتے۔ رقت آمیز اختتام کرتے۔ یہ اپنی طرز کے آپ ذاکر تھے.آپ کو دیکھ کر بزرگ زاکرین کی یاد تازہ ہو جاتی، جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ تشیع پھیلانے میں ان بزرگ ذاکرین کی خدمات شامل ہیں۔ غلو سے پرہیز کرتے۔
میری رائے میں وہ عربی کا علم بھی رکھتے تھے۔ کیوں کہ بعض مقامات پر عربی گرائمر کی وضاحت اور فرق بتاتے۔ اسی طرح روایات کی صحت کا خیال رکھتے۔ وہ ایک طویل عرصہ تک نواب قزلباش وقف کی مجالس گامے شاہ اور نثار حویلی میں ذکر ال محمد بیان کرتے رہے۔ یہ ان کے لئے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔ اس سے ایک اور بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ نیاز کے لالچی نہ تھے کیونکہ جیسا کہ مشہور ہے یہاں سے زیادہ نیاز نہیں ملتی۔ یہ بزرگ قدیمی ذاکرین کی آخری نشانی تھے۔
کربلا والوں کی یاد میں: لاہور کا محرم
https://www.bbc.com/urdu/pakistan/story/2004/03/printable/040301_moharram_feature_si
مشہور ذاکر، شاعر اور پیام زینب کے ایڈیٹر جناب صفدر ڈوگر صاحب نے ماضی میں علماء کرام کے انٹرویوز کا سلسلہ کیا تھا جنہوں نے بہت شہرت پائی۔ ان میں ایک انٹرویو علامہ صفدر حسین نجفی مرحوم کا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں کہ ‘ پسندیدہ ذاکر کون ہے ” آپ نے فرمایا کہ شجر حسین شجر۔ میرے خیال یہ ایک سند ہے جناب شجر حسین شجر مرحوم کے لیے۔ اللہ مرحوم کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
یہ بھی پڑھیں: https://albasirah.com/urdu/molana-safdar-najfi/
Share this content: