باوقار قومی و سیاسی کردار ایک کامیابی ہے
تحریر: سید اسد عباس مکتب تشیع کے پیروکار برصغیر میں صدیوں سے آباد ہیں، یہ طبقہ ہمیشہ دوسرے مسالک اور ادیان کے پیروکاروں کے ساتھ مل کر قومی سیاست اور… باوقار قومی و سیاسی کردار ایک کامیابی ہے
تحریر: سید اسد عباس مکتب تشیع کے پیروکار برصغیر میں صدیوں سے آباد ہیں، یہ طبقہ ہمیشہ دوسرے مسالک اور ادیان کے پیروکاروں کے ساتھ مل کر قومی سیاست اور… باوقار قومی و سیاسی کردار ایک کامیابی ہے
تحریر: سید اسد عباس اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ کچھ دنوں میں غزہ اور مصر کے درمیان اہم رفح کراسنگ کو فلسطینیوں کے لیے کھول دے گا۔… رفح کراسنگ اور ٹرمپ امن منصوبہ
تحریر: سید اسد عباس عراق پر 2003ء میں امریکی حملے، صدام حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی جمہوری حکومت کا سیاسی سفر حالیہ انتخابات 2025ء کے بعد ایک نئے… عراق انتخابات 2025ء، ایک سیاسی تجزیہ
تحریر: سید اسد عباس ایران جوہری معاہدہ جسے فارسی میں برجام بھی کہا جاتا ہے، ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں ایران پر عائد تجارتی اور… ایران جوہری معاہدہ (JCPOA) ایک خلاصہ
تحریر: سید اسد عباس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے 17 نومبر2025ء کو غزہ کے لیے صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے حق میں قرارداد منظور کی،… غزہ منصوبہ، امریکی قرارداد کا آپریشن
رمپ اپنی جارحیت سے نتائج حاصل کرنے کیلئے دنیا میں موجود امریکی اثر و رسوخ کو بھرپور طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے ان اقدامات سے امریکا کو عالمی سطح پر فائدہ ہوگا یا نقصان، اس دیوانگی کو کیسے روکا جا سکتا ہے، یہ اہم سوالات ہیں، جنکا جواب چین کے پاس ہے۔ آیا چین عالمی سطح پر سپر پاور کا تشخص حاصل کرنے کیلئے اپنے وسائل کا ایسے ہی استعمال کرتا ہے، جیسے امریکا کر رہا ہے۔؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومتی وسائل کا بے دریغ استعمال چینی معیشت اور معاشرے پر کیا اثر ڈالے گا۔؟ چین بطور عالمی داروغہ کیسا ملک ہوگا۔؟ یہ وہ سوالات ہیں، جنکا جواب دنیا کیلئے حاصل کرنا ضروری ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر پھیلاؤ عروج کی ہی علامت ہو اور ہر سکڑاؤ زوال کا عندیہ دے۔ سوویت یونین کا وسائل کا پھیلاؤ ہی اس کیلئے وبال جان بن گیا تھا۔
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کا منصوبہ دنیا بالخصوص عرب ممالک کو دھچکا دینے کیلئے دیا ہے۔ جسکا مقصد بڑی مصیبت دکھا کر چھوٹی مصیبت کیلئے آمادہ کرنا ہے۔ میرے خیال میں ٹرمپ چاہتا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کی غزہ میں دوبارہ آبادکاری کیلئے سرمایہ کاری کریں۔ اس سرمایہ کاری کے فوائد امریکی اٹھائیں اور اسرائیل کا فائدہ یہ ہو کہ غزہ میں ایک ایسا سیف زون تعمیر ہو جائے، جہاں سے اسے دوبارہ حملوں کا خطرہ درپیش نہ ہو۔ اگر ایسا نہیں اور ٹرمپ جو کہ رہا ہے، وہ کرنا چاہتا ہے تو یہ ایک انتہائی خطرناک اور مشکل منصوبہ ہوگا، تاہم امریکا کو اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ کم از کم مذمتی بیانات سے تو امریکہ یا اسرائیل رکنے والے نہیں۔
“صہیونی مسیحیت پروٹسٹنٹ مسیحیت کی ایک تحریک ہے جو جدید اسرائیلی ریاست کے قیام کو بائیبل کی پیشینگوئی کی تکیمل سمجھتی ہے لہذا اس کی بلامشروط معاشی، اخلاقی، سیاسی اور مذہبی حمایت ضروری ہے”۔ یہودی صہیونیت کے برعکس مسیحی صہیونیت ایک مذہبی عقیدہ ہے۔ اس کی ابتداء سولہویں صدی عیسوی میں پروٹیسنٹنٹ فرقے کے تشکیل کے فورا بعد ہوگئی۔
عام شہریوں کے استعمال میں آنے والی چیزوں کو ہتھیار کے طور پر نہیں استعمال کیا جانا چاہیئے، ایسا کہنا ہے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس کا۔ یہ… لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی کے دھماکے
جنگ لبنان تک پہنچ گئی لبنان کی سرحد پر جنگ 8 اکتوبر 2023ء سے جاری ہے، یہ وہ دن تھا، جب اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء کی حماس کی کارروائی… جنگ لبنان تک پہنچ گئی
تحریر: سید اسد عباس "طوفان الاقصیٰ” نامی حماس کے اسرائیل پر انتہائی منظم اور کامیاب حملے کو تقریباً ایک برس مکمل راقم نے اپنے 13 اکتوبر 2023ء کو شائع ہونے… اسرائیلی بربریت کا ایک برس
اگر مصر نے اطلاع دی تھی، ایک برس پرانی حملے کی رپورٹ موجود تھی اور سرحدی گارڈ حماس کی سرگرمیوں کے حوالے سے مطلع کر رہے تھے تو کیسے اسرائیلی ذمہ داران نے اس سب کو سنجیدہ نہ لیا