Skip to content

۵ جون تہذیب ساز تبدیلی امت اسلامیہ اور حقیقی تبدیلی

کرونا کی مشکلات کے سبب بہت سے ادارے آن لائن پروگراموں کا انعقاد کر رہے ہیں ، جامعہ المصطفی العالمی نے بھی برسی امام خمینی کے عنوان سے ایک سیمینار در بالا عنوان کے تحت منعقد کیا جس میں ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر ، علامہ امین شہیدی، مولانا شہنشاہ نقوی ، علامہ سید ثاقب اکبر اور ایرانی مہمان نے شرکت کی ۔۵ جون تہذیب ساز تبدیلی امت اسلامیہ اور حقیقی تبدیلی

۴جون ۲۰۲۱ امام خمینی اور اتحاد امت

کلچرل قونصلیٹ جمہوری اسلامی ایران اسلام آباد ، البصیرہ ٹرسٹ اور جماعت اہل حرم کے اشتراک سےامام خمینی اور اتحاد امت اسلامی سیمینار کا انعقاد , اس سمینار میں ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری ثاقب اکبر ،علامہ شفاء نجفی ،علامہ انیس الحسنین ، علامہ حیدر علوی کے علاوہ منہاج القرآن اور جماعت اسلامی کے وفود نے بھی شرکت کی۔۴جون ۲۰۲۱ امام خمینی اور اتحاد امت

قراردادی مسلمان اور جہادی مسلمان

تحریر: ثاقب اکبر

ویسے تو آج کے مضمون کو تفصیل کی ضرورت نہیں، سرخی میں جو اجمال آگیا ہے، وہی ساری داستان کہنے کو کافی ہے۔ بہرحال اس سے دل کو تشفی نہیں ہوتی، لہٰذا کچھ تو کہنا ہے۔ تو آئیے سابق اسرائیلی وزیراعظم گولڈا مئیر کی ایک بات سے آغاز کلام کرتے ہیں۔ وہ کہا کرتی تھیں کہ ان کی زندگی کا سب سے برا اور خوشگوار دن وہ تھا، جب انھوں نے مسجد اقصیٰ کو آگ میں جلتے دیکھا۔قراردادی مسلمان اور جہادی مسلمان

یوم القدس اور اسلامی مزاحمت کا نقطۂ نظر

تحریر: ثاقب اکبر

عالمی یوم القدس پر اسلامی مزاحمت کے مختلف قائدین کے بیانات یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ ایک ہی جذبہ ہے جو حق پرست اور شجاع پیشہ مسلمانوں کے دلوں میں برپا ہے۔ وہ پورے یقین کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نابودی اور زوال کی طرف بڑھ رہا ہے اور دن بدن کمزور سے کمزور تر ہو رہا ہے۔ عالمی سطح پر بیداری کی ایک لہر موجود ہے۔ یقیناً اس بیداری میں ہر سال برپا کیے جانے والے یوم القدس کا ایک بڑا کردار ہے، جس کی بنیاد حضرت امام خمینیؒ نے رکھی تھی۔ آئیے ذیل میں اسلامی مزاحمت کے چند راہنمائوں کے بیانات پر ایک نظر ڈالتے ہیں، جو یوم القدس ہی کی مناسبت سے سامنے آئے ہیں:یوم القدس اور اسلامی مزاحمت کا نقطۂ نظر

پاک سعودی تعلقات، مقامات آہ و فغاں

تحریر: ثاقب اکبر

پاک سعودی تعلقات کے خوبصورت اور مثبت پہلو تو بیان ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن اس سفر میں کچھ مقامات آہ و فغاں بھی آتے ہیں، ان کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ 4 اگست 2020ء کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو کے موقع پر سعودی عرب کے حوالے سے کہا تھا: ’’میں آج اسی دوست کو کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کے مسلمان اور پاکستانی جو آپ کی سالمیت اور خود مختاری کے لیے لڑ مرنے کے لیے تیار ہیں،پاک سعودی تعلقات، مقامات آہ و فغاں

بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی پیشگوئیاں(2)

  • by

4۔ عراق کے کویت پر حملے کی پیشگوئی
1980ء میں عراق کے صدر صدام حسین نے عالمی طاقتوں کے ایما پر ایران پر حملہ کر دیا۔ اسے علاقے کے رجعت پسند حکمرانوں اور ڈکٹیٹروں کی حمایت حاصل تھی، جن میں کویت کی شاہی حکومت بھی شامل تھی۔ امام خمینیؒ نے ان حکمرانوں کو مختلف مواقع پر ان کے انجام سے خبردار کیا۔ کویت کے حکمران اس زمانے میں عراق کی بے پناہ مالی امداد کرتے رہے۔ امام خمینیؒ نے انھیں اس کام سے منع کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اس کام سے باز آجائو کیونکہ ایک دن فتنے کی آگ تمھارے دامن تک آپہنچے گی۔۔۔ صدام کی درندگی کی اس عادت میں ذرہ بھر فرق نہیں پڑا بلکہ وہ عالمی اداروں اور لٹیروں کی خاموشی کے باعث ایک زخمی بھیڑیے میں تبدیل ہوچکا ہے، وہ آگے بڑھتا جا رہا ہے، تاکہ جنگ کی آگ کو علاقے کے دیگر ممالک اور خاص طور پر خلیج فارس میں بھڑکا سکے۔‘‘ (صحیفہ امام، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ج20، ص328و329)
بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی پیشگوئیاں(2)

بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی پیشگوئیاں

  • by

ان دنوں انقلاب اسلامی ایران کی 42ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر انقلاب کے بانی حضرت امام خمینیؒ کی شخصیت کے مختلف پہلوئوں پر بھی بات کی جا رہی ہے۔ آپ کی شخصیت کے سیاسی، فقہی اور اخلاقی پہلو سے مضامین اور مقالات لکھے جا رہے ہیں۔ ہم اس موقع پر آپ کی روحانی و معنوی شخصیت کے ایک پہلو پر بات کریں گے اور وہ ہے آپ کی بعض پیشگوئیاں، جو آپ کے بُعدِ عرفانی اور قرب الٰہی کی حکایت کرتی ہیں۔ ان میں سے بعض پیشگوئیاں عالمگیر اثرات کی حامل ہیں اور ان کی حیثیت بھی عالمی ہے۔ آپ کی ایسی پیشگوئیوں میں بہت صراحت موجود ہے اور ان کے بارے میں دوسری رائے نہیں ہوسکتی، سوائے اس کے کہ کہا جائے کہ یہ آپ کی سیاسی بصیرت کی غماز ہیں۔ بہرحال امام خمینیؒ کی چند ایک پیشگوئیاں ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں۔
بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی پیشگوئیاں

طالبان اور ایران کے تعلقات کا مستقبل

  • by

طالبان کا ایک سیاسی وفد آج (26 جنوری2021ء کو) تہران پہنچا ہے۔ وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر کر رہے ہیں۔ وفد ایران میں وزیر خارجہ جواد ظریف اور امور افغانستان میں ایران کے خصوصی نمائندہ سے ملاقات کرے گا۔ ملاقات کے ایجنڈے میں افغانستان میں قیام امن اور دیگر باہمی مسائل اور موضوعات شامل ہیں۔ طالبان کے وفد کی اس وقت تہران میں موجودگی اس پہلو سے اہم ہے کہ امریکہ میں نئی انتظامیہ صدر ٹرمپ کے دور میں طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے بارے میں نظرثانی کا عندیہ دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں وائٹ ہائوس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے سکیورٹی کے مشیر جک سالیوان نے اپنے افغان ہم منصب سے فروری 2020ء میں طالبان اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اس کا نئے سرے سے جائزہ لے گی۔طالبان اور ایران کے تعلقات کا مستقبل

سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(3)

  • by

پاکستان سمیت پوری دنیا میں لشکر اسلام کے سردار قاسم سلیمانی اور ان کے عظیم المرتبت ساتھیوں کی برسی جس انداز سے منائی جا رہی ہے، وہ اہل فکر و نظر کے لیے نئے آفاق روشن کرتی ہے۔سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(3)

سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(2)

  • by

شہید قاسم سلیمانی کو ایک تجربہ حاصل ہوا جسے انھوں نے عالم گیر کر دیا، وہ تجربہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کا تھا۔ وہ 11 مارچ 1957ء کو ایران کے شہر کرمان ایک قصبے میں پیدا ہوئے۔سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(2)

سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(1)

  • by

سردار قاسم سلیمانی کی شخصیت اگرچہ کروڑوں انسانوں کے دلوں میں اتر چکی ہے اور انھیں بجا طور پر ’’سردار دلہا‘‘ یعنی دلوں کا سردار کہا جاتا ہے، تاہم ہماری رائے یہ ہے کہ ابھی تک دنیا سردار قاسم سلیمانی کو دریافت کرنے کے مرحلے میں ہے۔
سردار قاسم سلیمانی، اسلامی تعلیمات کا ایک اور معجزہ(1)