رسولؐ والے، علیؑ والے، فاطمہؑ والے
رسولؐ والے، علیؑ والے، فاطمہؑ والے
حسینؑ لائے بہتّر مگر خدا والے
کچھ ایسے جاتے ہیں جنت کو کربلا والے
کہ دیکھے بھالے ہوں رستے ملائکہ والے
یہ فاطمہؑ ہیں، پدر ان کے، شوہر اور بیٹے
بڑے نمایاں ہیں چادر میں اِنّما والے
پٹختی رہ گئیں ماتھا فرات کی موجیں
پیاسے رہ گئے سب زمزم و صفا والے
عطش بلا کی، تپش کربلا کی اور اصغر
غضب خدا کا چلے تیر حرملا والے
اُدھر ہے نسلِ جگر خوار اہل لات و منات
اِدھر خدیجۂ کبریٰء باوفا والے
ہے خاکسار کو مولا حسینؑ سے نسبت
میں بو تُرابی ہوں وہ تُربت شفا والے
* * * * *
Share this content: