ختم نبوّت عقیدہ یا فریضہ
تحریر: سیدہ تسنیم اعجاز
حق تعالٰی نے انسان خلق فرمایا تو اس کی ہمہ جہت ضروریات کو بھی ملحوظ رکھا ۔اگر ایک طرف اسے مادّی نعمتوں سے مالامال کیا تو دوسری جانب ہمہ گیر معنوی نعمتیں بھی عطا کیں؛ دنیا قائم کی تو اس کی تاریکیوں کو نور میں بدلنے کے لیے آسمانِ دنیا پر شمس وقمرکو روشن کیا اور روحِ انسانی کو ظلمتوں سے بچانے کے لیے آسمانِ ہدایت پر ایسے چراغ روشن کیے جو رہتی دنیا تک انسانیت کو ظلمتوں سے بچاتے رہیں گے۔ اگر اللہ کا نظام ہدایت نہ ہوتا تو قابیل اپنی نادانستگی کے اندھیروں میں حیران و سرگرداں ہی رہتا ۔۔۔ لہذا جب تک روئے زمین پر انسان باقی ہے نظام ہدایت بھی باقی ہے۔
زمین پر انسانی زندگی کے ساتھ شروع ہونے والی آسمانی ہدایت سے انسانی تربیت کا آغاز ہوا جو بتدریج مختلف مراحل کو طے کرتا ہوا نبی آخر الزماںؐ تک پہنچا ۔۔۔ اور پھر بالآخر انسان فکر و فہم کی اس بلوغت تک پہنچ گیا کہ آوازِ حق آئی
“اٙلْیٙوْمٙ اکملتُ لکُم دینکُم وٙ اٙتْمٙمْتُ عٙلٙیْکُم نِعْمٙتی ورٙضِیْتُ لٙکُمُ الْاِسْلامٙ دِیناً”۔۔(سورة مائدہ:٣)
اب انسان کو ہدایت کے روشن مینار دیئے جا چکے راستے سمجھا دیئے گئے۔۔۔ اگلا مرحلہ ان کی حفاظت کا ہے؛ محفوظ طریقے سے اگلی نسلوں تک منتقل کرنے کا ہے ۔
Share this content:
اور ہمیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ آسمانی ہدایت کی وراثت ہے۔ دنیا داری سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں ۔۔۔
آسمانی ہدایت کی حفاظت کے لیے آپ کو پہلے زمینی آلائشوں سے پاک ہو کر بہت بلند ہونا پڑے گا۔ روح کو آلودگیوں سے پاک کرکے انسانیت کی اوج کمال تک پہنچنا ہو گا ۔۔۔ پیغام وحی کی حفاظت کے لئے نبی نہیں پر نبی جیسوں کی ضرورت کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔
“ختم نبوت” پر مرنے سے زیادہ ضروری “ختم نبوت” پر جینا ہے ۔۔۔ آپ نبی تو نہیں بن سکتے پر نبی جیسے تو بن سکتے ہیں ۔۔یہی تو اللہ بھی چاہتا ہے “لقد کانٙ لکم فی رسول اللہ اسوۃ الحسنہ”۔۔(سورة احزاب:٢١)
اور جب آپ “ختم نبوت” پر جینے کا مصّمم ارادہ کر لیں گے؛ نبی آخر الزماںؐ “کو” ماننے کے ساتھ نبی آخر الزماںؐ “کی” بھی ماننے لگیں گے تو آپ سمجھ جائیں گے کہ “ختم نبوت” پر جانیں نہیں اپنے نفس قربان کرنے کی ضرورت ہے ۔”جہاد اصغر” ہی کی نہیں “جہاد اکبر” کی بھی ضرورت ہے ۔
ہمیں اپنے کردار سے ثابت کرنا ہوگا کہ ہمارے نبیؐ آخری نبیؐ ہیں اور ان کے بعد کسی نبی کی ضرورت نہیں۔ آپؐ کی تعلیمات اتنی کامل و اکمل ہیں کہ رہتی دنیا تک کے لئے انسان کی رشد و ہدایت کے لئے کافی و وافی ہیں۔
یاد رکھیں جب تک ہم انسانیت کے اوج کمال کی طرف اپنا سفر شروع نہیں کرتے ہم “ختم نبوت” کو سمجھ سکتے ہیں نہ ہی ثابت کر سکتے ہیں ۔۔۔