سید ثاقب اکبر

آئی ایس او، تعمیر و تربیت کے پچاس برس

نصف صدی ایک بہت بڑا عرصہ ہے، خاص طور پر ایک طلبہ تنظیم کے لیے۔ ہمارے سامنے کئی طلبہ تنظیمیں ابھریں اور دم توڑ گئیں۔ ان میں کئی تو ایسی ہیں کہ تاریخ بھی جنھیں یاد نہ رکھ سکے گی، کیونکہ ان کے دامن میں ایسے کارنامے ہی نہیں کہ جو اوراق تاریخ کی زینت بن سکیں۔ طلبہ تنظیموں ہی کا کیا کہنا، کئی سیاسی جماعتیں ہمارے سامنے قائم ہوئیں، انھوں نے بڑا زور و شور برپا کیا، لیکن بقول خواجہ آتش: (more…)

سید ثاقب اکبر

کیا پیغام وحدت عوام تک پہنچا ہے؟

دنیا بھر میں مسلمانوں میں اتحاد و وحدت پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ویسے تو عصرِ جدید میں اس سلسلے میں پہلی بھرپور آواز سید جمال الدین افغانی کی تھی۔ اُن کے بعد اور بھی بڑی شخصیات نے یہ پرچم بلند کیا، جن میں حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا نام نمایاں ہے۔ اخوان المسلمین کے بانی حسن البناء بھی اتحاد بین المسلمین کے پیامبر تھے۔ مولانا مودودیؒ بھی ان بلند مرتبہ افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم زیادہ پرزور بھرپور اور طاقتور آواز امام خمینیؒ کی ثابت ہوئی، جن کی قیادت میں 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔ انھوں نے ایجاد وحدت کے لیے کئی ایک اقدامات کیے، جن میں 12 ربیع الاول تا 17 ربیع الاول کو ہفتۂ وحدت قرار دینا نہایت اہم ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ مسلمانوں میں اہل سنت میں 12 ربیع الاول کا دن یوم ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اہل تشیع کے ہاں 17 ربیع الاول کا دن اس مناسبت سے رائج ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

فتووں کے زور سے مسلک کا دفاع

ایک عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے مولوی صاحبان فتووں کے زور سے اپنے مسلک کے دفاع، اسلام کے پھیلاؤ، انحراف سے بچاؤ اور اپنے تئیں گمراہی سے روکنے کا طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ سوال ہمارے نزدیک بہت اہم ہے کہ کیا فتوے کے زور سے لوگوں کو نئی باتوں کے سوچنے سے روکا جا سکتا ہے، مختلف رائے اختیار کرنے سے بچایا جاسکتا ہے، اپنے تصور اسلام کا دفاع کیا جاسکتا ہے اور اسلامی معاشرے کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔؟ اس کا جواب خارج میں موجود حقائق سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ فتویٰ باز ملاؤں نے اپنے افکار اور عقائد کے پیکیج کو پوری طور پر قبول نہ کرنے والے ہر فرد کو ہمیشہ گمراہ، منحرف اور فاسق یہاں تک کہ کافر و مرتد قرار دیا ہے۔ یہ سلسلہ پیہم جاری ہے۔ (more…)