سید ثاقب اکبر

اس شہر خرابی میں۔۔۔۔۔

غم ہے کہ کم ہونے کو نہیں آتا۔ درد ہے کہ سوا ہوا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے میری ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ میرا بدن چور چور کر دیا گیا ہے۔ جیسے مجھے بھڑکتی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔ ہڈیوں سے چٹخنے کی آوازیں آرہی ہیں۔ لیکن یہ پہلی بار تو نہیں ہوا۔ مجھے تو کئی مرتبہ قتل کیا گیا ہے۔ کبھی ہتھوڑوں سے میرے سر کو پھوڑا گیا ہے۔ کبھی بارود سے اُڑا دیا گیا ہے۔ کبھی آری سے آڑا ترچھا کاٹا گیا ہے۔ میں تو کب سے اپنی لاش کندھے پر لیے پھرتا ہوں۔ سیالکوٹ کے مظلوم مقتول کو تو وارث مل گئے ہیں۔ یہ نصیب ہر مقتول کا تو نہیں ہوتا۔ بیرون ملک سے، کسی اور ملک کے صدر کا، مقتول کے لیے فون آئے یا ہمارے وزیراعظم کا مظلوم کی حمایت میں فون جائے۔ چلیں کوئی مرہم رکھنے والا ہاتھ مل گیا۔ غم تو غم ہے، سانجھا ہے۔ درد انسانیت کا ہو تو پھر سارے انسانوں کا ہے لیکن وہ بھی تو انسان ہی تھے، جو مارے گئے، خبر آئی، کچھ شور ہوا، کچھ پوسٹیں لگیں مگر چیف آف آرمی اسٹاف بھی اظہار رنج و غم کرے اور وزیراعظم بھی سانحے کو المناک قرار دے کر مظلوم کے خون کا پہرے دار ہو جائے، یہ تو بہت کم ہوتا ہے، شاذ ہی کسی کی قسمت میں اس درجے کی شنوائی ہوتی ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

شدت پسندی ہر مذہب اور ہر شعبے میں

مولویوں پر تنقید کا سبب
سانحہ سیالکوٹ کا غم تو ہے اور غم بھی بہت گہرا، راتوں کی نیندیں اچاٹ کر دینے والا۔ اس پر مختلف انداز سے اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ وحشت آور ویڈیوز نے غصے، غم اور مختلف انداز کا ردعمل پیدا کیا ہے۔ گاہے محسوس ہوتا ہے کہ ایک شدت پسندی کے ردعمل میں دوسری شدت پسندی جنم لے رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے مولوی صاحبان کو نشانہ تنقید بنایا ہے۔ تجزیہ کاروں نے پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کے بہت سے حوالے دیے ہیں۔ اس کی فوری وجہ تو یہ ہے کہ سیالکوٹ کے سانحے کی روح میں بھی مذہبی شدت پسندی دکھائی دیتی ہے، لیکن اس موضوع پر کچھ مزید سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ اس کے پس منظر کا ذرا ٹھہر کر جائزہ لینا ضروری ہے۔ ملک کے اندر اور باہر شدت پسندی کے مظاہر پر نظر ڈالے بغیر حقیقت تک رسائی حاصل نہیں ہوسکتی۔
(more…)

سید اسد عباس

درحقیقت توہین کس نے کی اور کس کی ہوئی؟

جہالت انسان کی سب سے بڑی دشمن ہے اور جاہل انسان کے ہاتھوں میں مقدسات اور مذہب کا جام تھما دیا جائے تو ایسا انسان انتہائی مہلک ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ ہمیں سیالکوٹ میں دیکھنے کو ملا۔ راجکو فیکٹری میں کام کرنے والے سری لنکن شہری انجینئر پریانتھا Read more…

سید ثاقب اکبر

افغانستان میں داعش، چند حقائق

جب سے افغانستان میں طالبان کا اقتدار قائم ہوا ہے، داعش کی فعالیت اور کارروائیوں میں نسبتاً اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کی رائے میں اس وقت طالبان کو سب سے زیادہ خطرہ داعش ہی سے ہے۔ ماضی میں طالبان حکومت کے مقابلے میں شمالی اتحاد قائم تھا اور افغانستان کے شمال کے کچھ علاقوں پر ان کا اقتدار بھی قائم تھا، لیکن چند ماہ قبل احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی قیادت میں وادی پنج شیر میں جو مزاحمت معرض وجود میں آئی، طالبان کی اس کے خلاف فوجی کامیابی کے بعد اب اصولی طور پر کوئی قابل ذکر مزاحمت ان کی طرف سے باقی نہیں رہی۔ مزاحمت کا عنوان ان کے لیے اب داعش ہی ہے۔
افغانستان میں داعش کا قیام
(more…)

سید ثاقب اکبر

عالمی یوم یکجہتی فلسطین

اقوام متحدہ ہی نے 29 نومبر 1947ء کو فلسطین کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی قرارداد منظور کی اور تیس برس بعد اس دو نیم بلکہ ٹکڑوں میں تقسیم فلسطین کے عوام کے ساتھ (29 نومبر1977ء) کو سالانہ اظہار یک جہتی کے دن کا اعلان کیا۔ ایسے ہی موقع پر کہا جاسکتا ہے:
وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا
(more…)

سید اسد عباس

صہیونی ریاست کی تکمیل کے مراحل اور ہم

اقوام متحدہ 29 نومبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے عنوان سے منانے جا رہا ہے، اس سلسلے میں دنیا بھر میں کانفرنسیں، سیمینار، واکس، میراتھن وغیرہ منعقد کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ نے اس یوم یکجہتی کا سلسلہ 1977ء سے کیا، جس کی بازگشت ہمیں گذشتہ برسوں میں اس قدر نہیں سنائی دی، جس قدر اس مرتبہ سنائی دے رہی ہے۔ فلسطین اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا ایک دن جمعہ الوداع کو بھی منایا جاتا ہے، جو رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو ہوتا ہے۔ اس دن کو یوم القدس کا عنوان دیا جاتا ہے، جس کا آغاز ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی نے کیا تھا۔ ان دونوں ایام میں کیا فرق ہے؟ اور ان کی مناسبت کیا ہے، یہ ایک اہم سوال ہے۔ آیت اللہ خمینی نے روز قدس کو روز اسلام قرار دیا، جس کا مقصد صہیونی اور مغربی قوتوں کی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ روز قدس منانے والے ممالک اور دھڑے سمجھتے ہیں کہ فلسطین پر فقط فلسطینیوں کا حق ہے اور اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جبکہ اس کے برعکس 29 نومبر جسے اقوام متحدہ نے فلسطین سے اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا ہے، یہ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی یاد میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں فلسطین میں دو ریاستی حل کو پیش کیا گیا تھا۔ یعنی 29 نومبر منانے سے مراد دو ریاستی حل کی یاد منانا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

دہشتگردوں اور قاتلوں کو سینے سے لگانے کا موسم

وفاقی وزراء مسلسل تحریک لبیک کو ایک دہشتگرد اور قاتل تنظیم قرار دیتے رہے ہیں، بلکہ یہاں تک تاثر دیتے رہے ہیں کہ بھارت سے ان کی ڈور ہلائی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف طاقت استعمال کرکے حکومتی رٹ بحال کرنے کی باتیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔ پھر بالآخر مذاکرات کے ذریعے اسے بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس واقعے کو ابھی چند روز ہی گزرے تھے کہ تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اور انھیں ’’قومی دھارے‘‘ میں شامل کرنے کی باتیں شروع ہوگئیں۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ایک غیر ملکی چینل کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے جا رہی ہے، تاکہ ملک میں امن قائم ہوسکے۔ بعدازاں وزیر اطلاعات نے بھی اس امر کی تائید کی اور کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی تین شرطیں رکھی گئی ہیں، جن میں پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنا، ہتھیار پھینکنا اور پاکستان کے شناختی کارڈ بنوانا، یعنی اپنی شناخت ظاہر کرنا شامل ہیں۔ (more…)

سید اسد عباس

اعلان بالفور سے حماس کو دہشتگرد قرار دینے تک

مجھے شاہ برطانیہ کی طرف سے آپ کو بتاتے ہوئے از حد خوشی ہو رہی ہے کہ درج ذیل اعلان صہیونی یہودیوں کی امیدوں کے ساتھ ہماری ہمدردی کا اظہار ہے اور اس کی توثیق ہماری کابینہ بھی کرچکی ہے: "شاہ برطانیہ کی حکومت فلسطین میں ایک یہودی ریاست کے قیام کی حامی ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن صلاحیت کو بروئے کار لائے گی، مگر اس بات کو مدِنظر رکھا جائے کہ فلسطین کی موجودہ غیر یہودی آبادی مسلمان اور مسیحی کے شہری و مذہبی حقوق یا دوسرے ممالک میں یہودیوں کی سیاسی حیثیت کو نقصان نہ پہنچے۔” میں بہت ممنون ہوں گا، اگر اس اعلان کو صہیونی فیڈریشن کے علم میں بھی لایا جائے۔
آپکا مخلص
آرتھر جیمز بالفور سیکریٹری خارجہ برطانیہ
2 نومبر 1917ء
(more…)

سید ثاقب اکبر

کتاب: تحفۂ درویش از ایران

میں ایران سے واپس آیا تو بچوں نے اپنی ماما سے پوچھا: بابا ایران سے کیا لائے ہیں؟ انھوں نے کہا: حسب معمول تسبیح، سجدہ گاہ اور کتابیں لائے ہوں گے۔ تسبیحیں اور سجدہ گاہیں تو بیگم کے حوالے کر دیں کہ جو تحفہ مانگے، اسے دے دیں اور کتابیں، کتابخانے کے مسئول مولانا عرفان حسین کے حوالے کر دیں کہ ان کا اندراج کرکے کتابخانے میں متعلقہ موضوع کے مطابق رکھ دیں۔ اس مرتبہ فیس بک پر بھی چند کتابوں کی تصاویر احباب کے اشتہائے مطالعہ کے لیے جاری کر دیں۔ ان میں سے ایک حضرت نورالدین عبدالرحمن جامی کا دیوان ہے، دوسری کتاب ایران کے معروف شاعر نظامی گنجوی کی زندگی اور ان کے دور کے بارے میں ہے، جو محمد امین رسول زادہ نے لکھی ہے اور تیسری ایران کی نامور شاعرہ پروین اعتصامی کا دیوان ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

کتاب: تحفۂ درویش از ایران

میں ایران سے واپس آیا تو بچوں نے اپنی ماما سے پوچھا: بابا ایران سے کیا لائے ہیں؟ انھوں نے کہا: حسب معمول تسبیح، سجدہ گاہ اور کتابیں لائے ہوں گے۔ تسبیحیں اور سجدہ گاہیں تو بیگم کے حوالے کر دیں کہ جو تحفہ مانگے، اسے دے دیں اور کتابیں، کتابخانے کے مسئول مولانا عرفان حسین کے حوالے کر دیں کہ ان کا اندراج کرکے کتابخانے میں متعلقہ موضوع کے مطابق رکھ دیں۔ اس مرتبہ فیس بک پر بھی چند کتابوں کی تصاویر احباب کے اشتہائے مطالعہ کے لیے جاری کر دیں۔ ان میں سے ایک حضرت نورالدین عبدالرحمن جامی کا دیوان ہے، دوسری کتاب ایران کے معروف شاعر نظامی گنجوی کی زندگی اور ان کے دور کے بارے میں ہے، جو محمد امین رسول زادہ نے لکھی ہے اور تیسری ایران کی نامور شاعرہ پروین اعتصامی کا دیوان ہے۔ (more…)