سید اسد عباس

بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اور ہم

انسانی ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حوالے سے قوانین، قراردادوں، اداروں اور پابندیوں کے سلسلے کے باوجود کیا دنیا سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا خاتمہ ہوسکے گا یا نہیں۔؟ اس سوال کا سادہ ترین جواب ہے کہ نہیں۔ دنیا ہتھیاروں کو کوستی بھی رہے گی، ان پر پچھتاتی بھی رہے گی، اس کے بارے میں قوانین بھی بناتی رہے گی، تاہم اس وقت تک ان سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتی، جب تک ان کے ذہنوں سے تسلط، عدم اعتماد اور سبقت لے جانے کی فکر محو نہیں ہوتی۔ ابھی حال ہی میں روس نے ایک سیٹلائیٹ شکن میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ اس میزائل نے خلا میں 420 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنی ہی ایک ناکارہ سیٹلائیٹ کوسموس کو نشانہ بنایا۔ اس دھماکے کی وجہ سے سیٹلائیٹ کے 1500 کے قریب ٹکڑے پوری خلا میں پھیل گئے، جس کے سبب عالمی خلائی مشن آئی ایس ایس خطرے سے دوچار ہوگیا اور اس پر موجود خلابازوں، جن میں دو روسی خلا باز بھی تھے، کو حفاظتی کیپسول میں جانا پڑا۔ (more…)

سید اسد عباس

طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(2)

گذشتہ تحریر میں ہم نے دیکھا کہ طلبہ تنظیمیں کیا ہیں؟ ان کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟ کسی بھی علاقائی، بین الاقوامی اور نظریاتی تحریک میں طلبہ تنظیم کا کیا کردار ہے۔؟ طلبہ کو کس قیمت پر ان تنظیموں کا حصہ بننا چاہیئے۔؟ ہم نے یہ بھی جانا کہ پاکستان میں اسلامی فکر کی حامل تنظیمیں کیوں معرض وجود میں آئیں۔؟ ان تنظیموں کی مشکلات کیا رہیں۔؟ ایک اسلامی طلبہ تنظیم کے سابق رکن کی حیثیت سے میں نے مشاہدہ کیا کہ طلبہ تنظیمیں بہت سے موارد میں طلبہ اور معاشرے کے لیے مفید ہوتی ہیں، اگرچہ طلبہ کی تعلیم کی جانب عدم توجہی کے حوالے سے ان تنظیموں کے کچھ برے اثرات بھی ہوتے ہیں، جن کا سدباب کیا جانا چاہیے۔ تاہم بالعموم تنظیمی ماحول انسان کی فردی صلاحیتوں منجملہ خود اعتمادی، نظم، تحرک، عزم، سماجی برتاؤ، بصیرت، قیادت، سیاسی سوجھ بوجھ، مدیریت، ایثار، قربانی، انسانوں اور معاشرے کی پہچان کو بہتر بنانے نیز سماجی خدمت، معاشرے کی بہتری کا شعور، مختلف صلاحیتوں کے حامل لوگوں کے ہمراہ کام کرنا اور دیگر مہارتوں کو جلا بخشنے کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

طلبہ تنظیم اور اسلامی طلبہ تنظیم(1)

طلبہ کا کام تو فقط تعلیم حاصل کرنا ہونا چاہیئے، جس مقصد کے لیے والدین ان کو کالج یا یونیورسٹی میں بھیجتے ہیں۔ عالمی سیاست، علاقائی سیاست، سماجی خدمات، طلبہ کو مدد فراہم کرنا، تنظیم سازی اور اس جیسے کام طلبہ کو نہیں کرنے چاہئیں۔ یہ ایک نکتہ نظر ہے، جو اکثر سننے کو ملتا ہے۔ تاہم معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے، جس قدر دکھائی دیتا ہے۔ دنیا میں طلبہ تنظیم، سوسائٹی، کلب کا تصور بہت پرانا ہے۔ پندھرویں صدی عیسویوں میں یورپ میں طلبہ سوسائٹیوں کا آغاز ہوا۔ دنیا کی اکثر یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں مختلف قسم کی سوسائٹیاں موجود ہیں، جن میں ڈیبیٹ سوسائٹی، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹ سوسائٹی، راک سوسائٹی، پروفیشنل سوسائٹیاں قابل ذکر ہیں۔ یہ تنظیمیں اور سوسائٹیاں ساتھی طلبہ کو مختلف موارد میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ (more…)

سید اسد عباس

تحریک لبیک کا مطالبہ اور بوسیدہ ریاستی مشینری

تحریک لبیک پاکستان ایک مرتبہ پھر میدان عمل میں ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تحریک لبیک کیساتھ ہونیوالے معاہدے پر عمل کرے۔ حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے مابین ہونیوالےمعاہدے کا اہم ترین مطالبہ یہ ہے کہ حکومت فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجے اور فرانسیسی سفارتخانے کو بند کرے، یہ مطالبات اس وقت سامنے آئے جب فرانسیسی جریدے چارلی ہبڈو نے رسالت ماب ؐ کا نعوذباللہ استہزاء کرنے کی غرض سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کا اعلان کیا اور فرانسیسی صدر نے اس اشاعت کا سیاسی آزادی کے نام پر دفاع کیا۔ (more…)

سید اسد عباس

الہیٰ سیاست کے خدوخال اسوہ رسول ؐ کے تناظر میں

آج سیاست دھوکہ دہی، استحصال اور بے اصولی کے مترادف ہوچکی ہے۔ چھوٹے سے لے کر بڑے تک، یونین کونسل سے لے کر ملکی اور عالمی سیاست تک، مذہبی سے لے کر سیکولر سیاست دانوں تک عموماً یہی عالم ہے۔ ہم اس امر سے آگاہ ہیں کہ علوم کی ترقی کے ساتھ سیاست نصاب کے طور پر بھی پڑھائی جانے لگی، علم سیاست کو سیاسیات (Political Science) کہتے ہیں۔ آج جس سیاست کو ہم جانتے ہیں، عملی سیاست ہے جبکہ جو کتابوں میں پڑھائی جاتی ہے، وہ علمی سیاست ہے۔ علمی سیاست میں بنیادی طور پر سیاست کے اہداف و مقاصد کو بیان کیا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ بنیادی طور پر سیاست کو کیا ہونا چاہیئے جبکہ عملی سیاست وہ ہے، جس کو انسان مشاہدہ کر رہے ہوتے ہیں۔

(more…)
سید اسد عباس

خالق بھی جس کے حسن کا قائل دکھائی دے

سید المرسلین، اگر غور کیا جائے تو یہی ایک لقب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالم انسانیت پر عظمت کو بیان کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اللہ کریم نے اپنے کلام میں اپنے محبوب کو مختلف اسماء، القاب اور صفات سے پکارا ہے۔ احمد، محمود، محمد، عبد اللہ، صادق، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، بشیر و نذیر، داعی، سراج منیر، الامی، کافۃ للناس، رسول، شہید، خلق کی انتہاء، لوگوں کو اندھیروں سے نکالنے والا، لوگوں کے لیے نرم دل، تزکیہ کرنے والا، حکمت سکھانے والا، لوگوں کے لیے طلب مغفرت کرنے والا، لوگوں کے لیے رضائے پروردگار طلب کرنے والا، استقامت والا، امر و نہی کرنے والا، نماز اور صبر کی تلقین کرنے والا، تسبیح کرنے والا، در یتیم، کریم، توکل کرنے والا، امین، صادق، آیات تلاوت کرنے والا، مشورہ کرنے والا، طہ، یٰس، مدثر، مزمل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ (more…)

سید اسد عباس

الزامات کی دھول سے اٹا محسن پاکستان

ڈاکٹر عبد القدیر خان، آخر کار اپنی مجاہدانہ زندگی کو خیر باد کہ کر آج 10 اکتوبر 2021ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کا تعلق پشتونوں کی معروف نسل یوسفزئی سے تھا۔ عبد القدیر خان 1936ء میں بھوپال ہندوستان میں پیدا ہوئے، ان کے والد عبد الغفور ایک سکول ٹیچر تھے۔ خان صاحب کے خاندان کے کئی افراد تقسیم ہند کے وقت پاکستان آگئے تھے، تاہم قدیر خان اپنے والد کے ہمراہ ہندوستان ہی رہے۔ بھوپال سے ہی ڈاکٹر قدیر نے میٹرک کیا، تاہم 1952ء میں وہ پاکستان آگئے۔ ڈاکٹر قدیر جو اس وقت فقط قدیر خان تھے، انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے فزکس میں بی ایس سی کا امتحان پاس کیا۔ وہ کچھ عرصہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں انسپکٹر کے عہدے پر کام کرتے رہے۔ ملازمت کا یہ سلسلہ مغربی جرمنی سے سکالرشپ ملنے تک جاری رہا۔ (more…)

سید اسد عباس

سفر اربعین کے ناقابل فراموش تجربات(2)

بصرہ سے کربلا کا فاصلہ تقریباً 519 کلومیٹر ہے۔ یہ سفر اگر تیز رفتار بسوں پر بغیر توقف کے کیا جائے تو نجف تک تقریباً چھے گھنٹے لگتے ہیں، لیکن پیدل وہ بھی 45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے ساتھ یہ واقعی ناقابل یقین اور ناممکن سفر معلوم ہوتا ہے۔ ایسے ہی ناصریہ، سماوہ، دیوانیہ، حلہ، کوفہ، نجف، سامرہ غرضیکہ عراق کے گوش و کنار سے عشاق کے اکثر قافلے پیدل ہی کربلا زیارت کے لیے آتے ہیں۔ سفر زیارت کے دوران میں نے دیکھا کہ زائرین کی خدمت کے لیے اقامت گاہیں، جن کو عراق میں موکب کہا جاتا ہے، جا بجا موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ موکب پختہ عمارتوں پر مشتمل ہیں، جہاں زندگی کی سبھی ضروریات میسر ہیں اور کچھ عارضی ہیں۔ نجف سے کربلا تک تو ان موکبوں کا ایک طویل سلسلہ ہے، جو ختم ہونے کو ہی نہیں آتا۔ ظاہر ہے سوال پیدا ہونا چاہیئے کہ فقط اربعین پر زائرین امام حسین علیہ السلام کی خدمت کے لیے اتنے عالی شان موکب تعمیر کرنے کی بھلا کیا ضرورت ہے، جبکہ یہ کام عارضی موکب سے بخوبی لیا جاسکتا ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

سفر اربعین کے ناقابل فراموش تجربات(1)

2016ء میں مجھے اربعین حسینی کے موقع پر کربلا جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ عراق گیا تو عشق امام حسین ؑ میں تھا، تاہم دل نجف میں ہار آیا۔ یہ ایک کیفیت ہے جسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ مجھے زیادہ عرصہ نجف اشرف ہی رہنے کا موقع ملا، تقریبا 9 روز روزانہ میرا یہ معمول تھا کہ میں اپنی اقامت گاہ سے پیدل حرم امیر المومنین علیہ السلام کی جانب چل پڑتا تھا، وہاں سارا دن بیٹھا رہتا۔ کبھی ایک ہال میں، کبھی دوسرے ہال میں، کبھی ایک صحن میں، کبھی دوسرے صحن میں۔ کبھی حرم مطہر کے باہر کی دنیا کو محسوس کرتا۔ واقعات کا ایک اژدہام تھا جو میرے اردگرد وقوع پذیر ہو رہا تھا اور میں اس سب کو جذب کرنے کی ناکام کوشش میں تھا۔ (more…)

سید اسد عباس

افغانستان میں نئی عبوری حکومت اور خدشات(2)

طالبان نے افغانستان کے امور کو چلانے کے لیے اپنی 34 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے، جس کا تعارف گذشتہ قسط میں پیش کیا گیا۔ اس کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے دنیا بھر میں جو اعتراض اٹھا، یہی تھا کہ اس کابینہ میں افغانستان کے تمام لسانی، علاقائی اور مذہبی گروہوں کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت عبوری دور کے لیے ہے۔ طالبان کا یہ موقف رہا ہے کہ ہم افغانستان میں ایسی حکومت تشکیل دیں گے، جس میں افغانستان کی تمام قومیتوں، مسالک اور گروہوں کی نمائندگی ہوگی۔ (more…)