سید ثاقب اکبر

کیا پیغام وحدت عوام تک پہنچا ہے؟

دنیا بھر میں مسلمانوں میں اتحاد و وحدت پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ویسے تو عصرِ جدید میں اس سلسلے میں پہلی بھرپور آواز سید جمال الدین افغانی کی تھی۔ اُن کے بعد اور بھی بڑی شخصیات نے یہ پرچم بلند کیا، جن میں حکیم الامت علامہ اقبالؒ کا نام نمایاں ہے۔ اخوان المسلمین کے بانی حسن البناء بھی اتحاد بین المسلمین کے پیامبر تھے۔ مولانا مودودیؒ بھی ان بلند مرتبہ افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم زیادہ پرزور بھرپور اور طاقتور آواز امام خمینیؒ کی ثابت ہوئی، جن کی قیادت میں 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔ انھوں نے ایجاد وحدت کے لیے کئی ایک اقدامات کیے، جن میں 12 ربیع الاول تا 17 ربیع الاول کو ہفتۂ وحدت قرار دینا نہایت اہم ہے۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ مسلمانوں میں اہل سنت میں 12 ربیع الاول کا دن یوم ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر منایا جاتا ہے اور اہل تشیع کے ہاں 17 ربیع الاول کا دن اس مناسبت سے رائج ہے۔ (more…)

سید اسد عباس

الہیٰ سیاست کے خدوخال اسوہ رسول ؐ کے تناظر میں

آج سیاست دھوکہ دہی، استحصال اور بے اصولی کے مترادف ہوچکی ہے۔ چھوٹے سے لے کر بڑے تک، یونین کونسل سے لے کر ملکی اور عالمی سیاست تک، مذہبی سے لے کر سیکولر سیاست دانوں تک عموماً یہی عالم ہے۔ ہم اس امر سے آگاہ ہیں کہ علوم کی ترقی کے ساتھ سیاست نصاب کے طور پر بھی پڑھائی جانے لگی، علم سیاست کو سیاسیات (Political Science) کہتے ہیں۔ آج جس سیاست کو ہم جانتے ہیں، عملی سیاست ہے جبکہ جو کتابوں میں پڑھائی جاتی ہے، وہ علمی سیاست ہے۔ علمی سیاست میں بنیادی طور پر سیاست کے اہداف و مقاصد کو بیان کیا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ بنیادی طور پر سیاست کو کیا ہونا چاہیئے جبکہ عملی سیاست وہ ہے، جس کو انسان مشاہدہ کر رہے ہوتے ہیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

عظمت رسول ؐ قرآن کی روشنی میں

بسلسلہ ہفتہ وحدت
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پیغمبر اسلامؐ، نوحؑ، ابراہیم ؑ، موسیٰ ؑ، اور عیسٰی ؑ جیسے انبیائے الہیٰ کے تسلسل میں ہی تشریف لائے۔ آپ ؐ اسی ایک خالق مالک کے فرستادہ تھے، جس نے پہلے نبیوں کو بھیجا، تاکہ وہ نوع انسانی کی ہدایت کرسکیں۔ ان میں سے چند ایک کا ذکر قرآن حکیم میں آیا ہے۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے:
(more…)

سید اسد عباس

خالق بھی جس کے حسن کا قائل دکھائی دے

سید المرسلین، اگر غور کیا جائے تو یہی ایک لقب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالم انسانیت پر عظمت کو بیان کرنے کے لیے کافی ہے، تاہم اللہ کریم نے اپنے کلام میں اپنے محبوب کو مختلف اسماء، القاب اور صفات سے پکارا ہے۔ احمد، محمود، محمد، عبد اللہ، صادق، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، بشیر و نذیر، داعی، سراج منیر، الامی، کافۃ للناس، رسول، شہید، خلق کی انتہاء، لوگوں کو اندھیروں سے نکالنے والا، لوگوں کے لیے نرم دل، تزکیہ کرنے والا، حکمت سکھانے والا، لوگوں کے لیے طلب مغفرت کرنے والا، لوگوں کے لیے رضائے پروردگار طلب کرنے والا، استقامت والا، امر و نہی کرنے والا، نماز اور صبر کی تلقین کرنے والا، تسبیح کرنے والا، در یتیم، کریم، توکل کرنے والا، امین، صادق، آیات تلاوت کرنے والا، مشورہ کرنے والا، طہ، یٰس، مدثر، مزمل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ (more…)

ختم نبوت عقیدہ یا فریضہ

ختم نبوّت عقیدہ یا فریضہ

تحریر: سیدہ تسنیم اعجاز

حق تعالٰی نے انسان خلق فرمایا تو اس کی ہمہ جہت ضروریات کو بھی ملحوظ رکھا ۔اگر ایک طرف اسے مادّی نعمتوں سے مالامال کیا تو دوسری جانب ہمہ گیر معنوی نعمتیں بھی عطا کیں؛ دنیا قائم کی تو اس کی تاریکیوں کو نور میں بدلنے کے لیے آسمانِ دنیا پر شمس وقمرکو روشن کیا اور روحِ انسانی کو ظلمتوں سے بچانے کے لیے آسمانِ ہدایت پر ایسے چراغ روشن کیے جو رہتی دنیا تک انسانیت کو ظلمتوں سے بچاتے رہیں گے۔ اگر اللہ کا نظام ہدایت نہ ہوتا تو قابیل اپنی نادانستگی کے اندھیروں میں حیران و سرگرداں ہی رہتا ۔۔۔ لہذا جب تک روئے زمین پر انسان باقی ہے نظام ہدایت بھی باقی ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

آئیے اسوۂ نبوت کے آئینے میں خود کو دیکھیں

ربیع الاول کا مہینہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یاد سے مختص ہے۔ اگرچہ آپؐ کی یاد کسی خاص وقت سے بے نیاز اور بالاتر ہے، تاہم یہ آپؐ کی ولادت کا مہینہ ہونے کی وجہ سے خصوصیت رکھتا ہے۔ اس لیے آپ کے چاہنے والے اس مہینے میں آپؐ سے اظہار محبت کا طرح طرح سے اور خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے خیرالبشر کا مقام عنایت فرمایا۔ آپؐ کی ذات جلال و جمال الہیٰ کا پَرتَو اور اسمائے الہیٰ کی جلوہ گاہ ہے۔ جس کسی کو بھی کمال کی طرف ایک قدم بڑھانا ہو، دراصل اسے آپؐ ہی کی طرف ایک قدم بڑھانا ہے، کیونکہ کمال کی بلند ترین چوٹی پر آپؐ ہی کا وجود اطہر جلوہ گر ہے۔ اس لیے اس مہینے میں آپؐ کے حقیقی عاشقوں اور کمال کے طالبوں کے لیے ضروری ہے کہ آپؐ کے آئینۂ اوصاف میں نظر کریں اور اپنے آپ کو سنوارنے کا اہتمام کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں یہی چاہا ہے کہ ہم آپؐ کے اسوۂ حسنہ کو اپنائیں۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

روحانی مراکز کی طرف پیدل سفر

’’مشی‘‘ ان دنوں تو ہر زبان پر ہے اور اس کا پس منظر اربعین حسینی کے موقع پر کربلائے معلیٰ کی طرف زائرین کا پاپیادہ سفر ہے۔ اس پاپیادہ سفر ہی کو عربی زبان میں ’’مشی‘‘ (واک) کہتے ہیں۔ دنیا میں روحانی مراکز کی طرف پیدل سفر کوئی نیا نہیں بلکہ صدیوں سے مختلف ملکوں میں اور مختلف قوموں میں یہ سلسلہ جاری ہے۔ خانۂ کعبہ کی طرف پیدل جانے کی رسم بھی بہت قدیمی ہے۔ اگرچہ آنحضرتؐ، آپؐ کے صحابہؓ اور اہل بیتؑ سوار ہو کر بھی خانۂ خدا کی طرف جاتے رہے ہیں، لیکن وہ سالہا سال پیدل چل کر بھی حج اور عمرہ سے شرفیاب ہوتے رہے ہیں۔ حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں منقول ہے کہ امام حسن مجتبیٰؑ نے پچیس مرتبہ مدینہ منورہ سے پاپیادہ زیارت خانہ خدا کے لیے سفر کیا۔ امام حسینؑ کے بارے میں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ انھوں نے پچیس حج پاپیادہ کیے۔ اسی پس منظر میں یہ شعر ہے: ذرا یہ سوچو جو حج کو پچّیس بار آیا ہے پا پیادہ
وہ ترکِ احرام کر رہا ہے تو کس الم سے گزر رہا ہے
(more…)

سید ثاقب اکبر

بے قرار دل تو کربلا میں ہیں

جوں جوں اربعین حسینی نزدیک آرہا ہے، ساری دنیا سے بے قرار دلوں کا رُخ کربلا کی طرف ہوگیا ہے۔ کرونا کی وبا کا یہ دوسرا برس ہے۔ اس وبا کے بعد سے پوری دنیا کے معاملات درہم برہم ہوچکے ہیں۔ بڑے بڑے طاقتور ملک اس آسمانی بلا کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔ زمینی ٹریفک کبھی جام ہو جاتی ہے اور کبھی رینگنے لگتی ہے۔ آسمانی ٹریفک بھی کبھی پرواز کا ارادہ کرتی ہے اور کبھی اس کا حوصلۂ پرواز مدہم پڑ جاتا ہے، لیکن عشق کے معمولات وہی ہیں بلکہ جب غم ہجراں کی آنچ تیز ہوتی ہے تو بے قراری سِوا ہو جاتی ہے۔ دو سال پہلے تو نوبت یہاں تک آ پہنچی تھی کہ یوں لگتا تھا کہ سب راستے کربلا کو جاتے ہیں۔ کروڑوں انسان ہزاروں رکاوٹیں عبور کرکے کربلا جا پہنچے تھے۔ اربعین حسینی دنیا کے لیے ایک نیا عالم گیر عنوان بن کر ابھر آیا تھا۔ اربعین حسینی ویسے تو شہادت کبریٰ کے بعد سے خانوادہ نبوت کے مریدوں اور عاشقوں کے لیے ظلم یزیدی کے خلاف احتجاج و عزاء کا عنوان رہا ہے، لیکن رفتہ رفتہ یہ روز روز عاشورہ کی مانند دنیا بھر میں عزادارانِ حسینی کے لیے اظہار جذب و عشق کے باقاعدہ اور منظم عوامی سلسلوں کا ایک روز بن گیا۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(2)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔ اس میں انھوں نے اہل بیت رسالت کے فضائل اور تاریخ کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ چوتھے باب کی ایک فصل امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ہے۔ اس باب میں امام حسینؑ کے بارے میں موجود مطالب کا ایک انتخاب ہم قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ پہلی قسط میں کتاب کا پس منظر امام حسن و حسینؑ کے مشترکہ فضائل، امام حسین علیہ السلام کا بچپن اور چند دیگر مطالب اس کتاب سے پیش کیے ہیں۔ ذیل میں کچھ مزید مطالب قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں، جو واقعۂ کربلا کے پس منظر کے بیان سے شروع ہوتے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔ سانحہ کربلا کا پس منظر اور واقعات کتاب میں قدرے تفصیل سے لکھے گئے ہیں۔ کوفہ میں امام حسینؑ کے نمائندہ خصوصی حضرت مسلم بن عقیلؑ کی جواں مردی اور پھر مظلومانہ شہادت کو بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح سے مکہ مکرمہ سے قافلہ حسینی کی روانگی کے موقع پر پیش آنے والے بعض واقعات بھی سپرد قلم کیے گئے ہیں۔ حضرت علی ؑ کے بھتیجے اور داماد حضرت عبداللہ بن جعفرؑ کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ (more…)

سید ثاقب اکبر

امام حسین علیہ السلام مولانا طارق جمیل کی نظر میں(1)

پاکستان کے انتہائی معروف خطیب اور مبلغ مولانا طارق جمیل اکثر و بیشتر اپنی تقریروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔ ان کی عظمت و محبت کا بڑی رقت قلبی سے اظہار کرتے ہیں۔ وہ خاص طور پر پُرتاثیر لہجے میں امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتے ہیں اور ان کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ان کی نگرانی اور سرپرستی میں کچھ عرصہ پہلے ایک ضخیم کتاب بعنوان ’’گلدستۂ اہلِ بیت سلام اللہ و رضوانہ علیہم‘‘ شائع ہوئی ہے۔ (more…)